لو جہاد قانون مسلمانوں کو ہراساں کرنے کا نیا ہتھکنڈہ
ساجد محمود شیخ، میراروڈ
مکرمی !
وطن عزیز میں مسلمانوں کو پریشان کرنے اور ستانے کے لئے مختلف ادوار میں مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کئے جاتے رہے ہیں۔ آزادی کے فوراً بعد ملک بھر میں بدترین قسم کے فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ فسادات کا یہ سلسلہ ستّر سال سے جاری ہے۔ ان برسوں میں ملک کے طول و عرض میں ہزاروں فسادات رونما ہوئے۔ ان فسادات میں مسلمانوں کو جانی نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ معاشی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔
پھر بم دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ ٹاڈا اور پوٹا جیسے قوانین نافذ کئے گئے اور ملک بھر میں بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ پھر ہجومی تشدّد کا زمانہ بھی آیا۔ کبھی گئو رکشا کے نام پر تو کبھی بچہ چوری کے الزام میں جگہ جگہ مسلم نوجوان کا قتلِ ناحق ہوا ۔ سیمی اور داعش کے نام پر ہزاروں مسلم نوجوانوں کو قید و بند کی صعوبتوں سے گزرنا پڑا۔ اب مسلمانوں کو ہراساں کرنے کا نیا سلسلہ لو جہاد کے نام سے شروع ہوا ہے ۔ جب سے یوپی کی بی جے پی کی حکومت نے متنازعہ لو جہاد آرڈیننس پاس کیا ہے یوپی میں مسلم نوجوانوں کو مع اہلِ خاندان کے گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز کے مصداق ہر دور میں مسلمانوں کے خلاف اس طرح کی سازشیں ہوتی رہیں ہیں ۔ مسلم نوجوانوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔ حفظِ ما تقدم اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ ماہرینِ قانون سے صلاح و مشورہ کرنا چاہئے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ اس قانون کے خلاف قانونی لڑائی جاری رکھیں۔ اس سلسلے میں کلکتہ ہائی کورٹ کا فیصلہ خؤش آئند ہے ۔انشاءاللہ ہمیں عدالت میں کامیابی ملے گی اور فرقہ پرستوں کو منہ کی کھانی پڑے گی ۔