اپنے دُکھ درد کو خدا کے حضور پیش کردیں وہاں دیر ہے اندھیر نہیں: مفتی افسرعلی ندوی
مصائب پر آنسو مت بہاؤ اللہ ظالموں کو ضرور مزہ چکھائے گا
بیدر: 18/ دسمبر (پی آر) انسان چاہے تو اپنے ماضی کے واقعات سے عبرت و نصیحت حاصل کر کے اپنے مستقبل کو روشن و تاب ناک بنا سکتا ہے۔ زندہ قومیں اپنے ماضی کے واقعات سے سبق لیتی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کی زندگی کے پیدائش سے لے کر وفات تک کے واقعات روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ امیر و غریب، حاکم و محکوم، تاجر اور ملازم کو اپنی سیرت و کردار بنانے کے لیے رسول اللہ ﷺ کی سیرت میں بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی سیرت کو سامنے رکھے بغیر کوئی انسان انسان نہیں بن سکتا۔ کیونکہ حضور ﷺ کا سب سے بڑا مشن یہ تھا کہ خدا اور بندے کا رشتہ پھر سے جڑ جائے۔ انسان انسان بن کر رہے، نہ کوئی انسانیت سے اوپر چڑھ جائے او ر نہ کوئی انسانیت سے نیچے گر جائے۔
حضور کی مکی زندگی بے کسی اور مظلومیت کا دور ہے۔ وحشت و بربریت اور انسانیت سوز مظالم کی کوئی ایسی مثال نہیں جسے کفار مکہ نے آپ ﷺ اور غریب مسلمانوں پر نہ آزمایا ہو۔ سفرِ طائف کا واقعہ مشہور ہے کہ آپ فرمایا کرتے تھے کہ پوری زندگی میں طائف سے زیادہ سخت دن کھی نہیں آیا۔ مکی اندگی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دشمنان اسلام و مسلمین نے اہل ایمان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے تو گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ رسول اللہ کی مکی زندگی کو سامنے رکھنا چاہیے۔ اور اس بات پر ہمیں مضبوط یقین رکھنا چاہیے کہ ظلم و ستم کے سیاہ بادل آج نہیں تو کل ضرور چھٹ جائیں گے، یہ بڑے شرم کی بات ہے کہ اہل ایمان ظلم و ستم کا مقابلہ کرنے کے بجائے اسلام ہی کو خیر باد کہنے لگیں، مفتی افسر علی نعیمی ندوی نے یہ باتیں نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں سیرت طیبہ سے روشنی حاصل کریں اور اللہ پر مضبوط یقین کے ساتھ آگے بڑھیں۔ ارشاد خدا وندی ہے اور تم کم ہمت نہ ہو اور غم نہ کرو تم ہی غالب رہوگے اگر تم مومن ہو۔ اللہ تعالیٰ نے لکھ دیا ہے کہ میں اور میرے پیغمبر ضرور غالب آئیں گے۔ تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور بھلے کام کرتے رہے ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ اللہ ان کو زمین میں اسی طرح حکمراں بنائے گا جس طرح ان سے پہلے لوگوں کو اس نے حکمراں بنایا تھا اور ان کے لیے ان کا وہ دین جس کو اللہ نے ان کے لیے پسند فرمالیا ہے ضرور جما دے گا اور ان کو ان کے ڈر کے بدلے میں امن عطا کرے گا۔ میری بندگی کرتے رہو۔ رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے مستقبل کے لائحہ عمل طے کر کے اپنے مستقبل کو روشن و تابناک بنانے کے لیے مسلسل کوشش جاری رکھیں۔