بگدل: آستانہ قادریہ میں جلسہ استقبالِ ماہ ربیع الاول کا انعقاد
جس کے دل میں عشق محمد ہے وہ کامیاب ہے
مفتی محمد عبدالمتین نظامی کامل جامعہ نظامیہ ومولانا مفتی سید معز الدین قاسم بخاری نظامی، خلیفہ شاہ محمد ادریس احمد قادری کا خطاب
بیدر: 7/اکٹوبر(اے ایس ایم) جس کے دل میں عشق محمد ہے وہ کامیاب ہے۔ جو بندہ میری محبت میں ایک قدم آگے بڑھتا ہے میں اس کی 10 قدم آگے بڑھ کر مدد کرتا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر الحاج خلیفہ شاہ محمد ادریس احمد قادری صاحب بگدلی سجادہ نشین درگاہ آستانہ قادریہ بگدل شریف نے آستانہ قادریہ میں منعقد ماہانہ حلقہ درس تصوف وجلسہ استقبال ماہ ربیع الاول کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا جو شخص شریعت کا پابند نہیں ہے وہ اگر ہواؤں میں بھی اُڑھ کر بھی کرامت بتاتا ہے تو بے مقصد ہے۔ شیطان کے شر سے بچنے کا سب سے بڑا ہتھیار استغفر اللہ کا ورد ضروری ہے۔ روزانہ کم سے کم قرآن مجید کا ایک پارہ پڑھنے کا اپنا معمول بنالیں۔ انہوں نے بعد ازاں درس و تصوف دیا اور دل سے کینہ، بغض، عناد نکال پھیکنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کلمہ شریف، درود شریف و ذکر و اذکار کرنے کے ساتھ ساتھ پیر و مرشد،بزرگوں کا ادب، پانچ وقتوں کی نماز کی پابندی کریں۔
مولانا مفتی محمد عبدالمتین نظامی کامل جامعہ نظامیہ و خطیب مسجد مدنی شاہ ؒ حیدرآباد و مولانا مفتی سید معز الدین قاسم بخاری نظامی کامل جامعہ نظامیہ ناظم دارالعلوم حسینی گلبرگہ نے اپنے پراثر خطاب میں کہا کہ ہر دور میں ہر زمانہ میں حضور اکرمؐکا میلاد منایا گیاہے۔ بس منانے کا طریقہ و انداز جداگانہ رہا مگر میلاد مصطفی ؐ کا اہتمام باعث اجر و ثواب امر مستحسن ہے بلکہ جشن میلاد النبیؐ کے جائز ہونے کو بڑے بڑے اکابر علماء و اماموں نے ثابت کیا ہے اور اس موضوع عنوان پر بیشمار کتابیں لکھی ہیں۔ہم اہل سنت جماعت کے نزدیک میلاد پاک کی محفل افضل ترین مستحب اور اعلی ترین کاموں میں سے ہے۔ دور حاضر میں میلاد پاک پرگمراہ کن، فتنہ انگیز، بھونڈے اعتراضات کئے جاتے ہیں۔
مولانا نے مفصل اور مدلل جواب دیا اور کہا کہ میلاد النبیؐ اہل جہاں کے لئے اللہ تعالیٰ کی بے مثل رحمت اور فضل عظیم ہے اسی لئے مسلمان 12ربیع الاول کو خوشیاں مناتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ ؐ کو نعمت عظمیٰ بناکر اس کائنات میں بھیجااور حضور ؐ کے صدقہ وطوفیل پر ہر نعمت دی گئی۔ حضور ؐکی ذات و صفات کو اللہ تعالیٰ نے بے مثل و بے مثال بنایا ہے اسی لیے ہمارے نزدیک حضورؐ سے منسوب ہر چیز لائق احترام ہے۔ حضور ؐ سے محبت شرط ایمان ہے اور حضورؐ کی میلاد پر خوشیوں کا اظہار یہ محبت رسولؐ کی علامت ہے۔
مولانا نے قرآن و حدیث کی روشنی میں تعلق و نسبت کی اہمیت کو بیان کیا اور کہا کہ اللہ والوں سے نسبت رکھنا ان کی بابرکت مجالس میں شرکت کرنا نیک لوگوں کی صحبت کو اختیار کرنا یہ سب امور فلاح دارین کا باعث ہے۔ نسبت میں بڑی طاقت ہوتی ہے، نسبت میں بڑا زور و رنگ ہوتا ہے، نسبت کو اہل نسبت ہی بہتر سمجھ سکتے ہیں اور جان سکتے ہیں دن و مہینے تو سب برابر ہیں لیکن جب دنوں کی نسبت اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں سے ہوجائے وہ ”ایام اللہ“ قرار پاتے ہیں اور محتر م و مکرم ہوجاتے ہیں۔ جس شے کو اور جس ذات و ہستی کو اللہ تعالیٰ سے نسبت ہوجائے اس کا ادب و احترام ہم پر لازم ہے۔ حضورؐ سے نسبت رکھنے والی ہر چیز باعث رحمت و برکت ہے۔ صحابہ اکرامؓ حضور ؐ کے تبرکات کواپنے پاس محفوظ رکھنے کو بڑی سعادت و برکت سمجھتے۔
مولانا نے کہا حضرت جابر ؓ کی دعوت کا عظیم واقعہ سنا کر کہا کہ صحابہ کرام ؓکا یہ ایمان و عقیدہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے حضورؐ کو صاحب تصرف و صاحب اختیار کامل و اکمل رشد و ہدایت کا منبع و مرکز بناکر اس کائینات ارضی کی طرف بھیجا۔مولانا زاہد حسین رضوی قرائت، حافظ محمد شاہ نواز نلدرگ، محمد فہیم نے حمد و نعت پیش کی۔سلام فاتحہ کے بعد دعائے سلامتی کے بعد یہ روحانی تقریب تکمیل پذیر ہوئی۔