کرناٹک کے اضلاع سےکرناٹک کے دیگر اضلاع سے

ہبلی: شاہ بازار کمیٹی نے قائم کی قومی یکجہتی کی مثال

ہبلی: 18/ دسمبر(ایس ایم) شہر کا مشہور تجارتی مرکز شاہ بازار ایک بار پھر سے اخبار کی زینت بنا جب یہاں کی کمیٹی و نوجوانوں نے ایک مثالی قدم اٹھاتے ہوئے ایک حادثہ میں زخمی بچہ کے علاج کا مکمل خرچ اٹھایا۔خیال رہے کورونا وباء اور لاک ڈاؤن کے چلتے شاہ بازار کمیٹی نے چند ایسے فیصلے لئے تھے جس کی تعریف خود انتظامیہ نے بھی کی تھی۔ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد بھی شہر کے اس مصروف ترین بازار کی کمیٹی نے یہ فیصلہ لیا تھا کہ وباء کی روک تھام کے لئے مزید ایک مہینہ تک بازار کو بند ہی رکھا جائے گا۔

بہر حال اس مرتبہ انہوں نے قومی یکجہتی کی مثال قائم کی ہے۔ اصل میں یکم دسمبر کو شاہ بازار کے روبرو اس بچہ کا پیر آٹو رکشا میں پھنس گیا تھا جس کے بعد اس کے پیر کی ہڈی بری طرح متاثر ہوئی۔اس بچہ کا نام دھنش بیرے مٹھ ہے جس کے والد ایربسپا بیرے مٹھ ایک سیکورٹی گارڈ کا کام کرتے ہیں۔ لہٰذا اس دن والدین اپنے بچہ کے ساتھ ہی تھے کہ یہ حادثہ پیش آیا۔ اصل میں شاہ بازار پر بہت زیادہ بھیڑ ہوتی ہے اور گاڑیوں کا تانا ہمیشہ بندھا ہی رہتا ہے۔

لہٰذا بغیر کسی کے غلطی سے اتفاقاََ بچہ کا پیر آٹو رکشا کے ٹائر میں پھنس گیا اور خون بہنے کے ساتھ بچہ بری طرح زخمی ہوگیا تھا۔غریب والدین کے کچھ سمجھ نہیں آیا اور دوڑے دوڑے نزدیکی اسپتال پہنچے جہاں انہیں سرکاری اسپتال میں داخلہ کرانے کو کہا گیا۔ اسی دوران شاہ بازار کمیٹی، نوجوانوں میں غوث کالگے ود یگر نے صورتحال پر غور کرنے کے بعد اس بچہ کا مکمل علاج کروانے کی ٹھانی۔ بعد ازاں شاہ بازار مسجد، جامعہ مسجد بھنڈی واڑ بیس اور آس پاس کے دکانداروں سے دھنش نامی اس بچہ کے لئے چندہ اکھٹا کیا گیا۔ کیونکہ ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ دھنش کے علاج کے لئے کم ازکم 2/ سرجری کرنی پڑے گی جس کے لئے کافی اخراجات ہوں گے۔جب زخمی بچہ کو بالاجی اسپتال لے جایا گیا تو وہاں فی الفور 20/ ہزار روپئے اداکرنے کو کہا گیا جو والدین کے لئے بہت مشکل امر تھا۔ ایسے میں ان نوجوانوں کا امداد کے لئے بروقت پہنچنا کافی سراہا گیا۔

بہر حال تقریباََ دیڑھ لاکھ روپیوں کے خرچ کے بعد اس بچہ کا کامیاب آپریشن ہوا اور اسے 14/ دسمبر کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا۔اتنا ہی نہیں ڈسچارج کے بعد بھی اس کے والدین کو تقریباََ 16/ ہزار روپئے دیئے گئے تاکہ وہ مزید اس بچہ کا خیال رکھ سکیں اوروہ مکمل طور پر صحت یاب ہو۔ اس موقع پر شاہ بازار کمیٹی کے رکن مشتاق بیالی نے نامہ نگاروں کو تفصیلات سے بتاتے ہوئے کہا کہ انسانیت سب سے بڑا مذہب ہے۔اگر کوئی انسان مشکل میں پھنس جائے تو بقیہ تمام افراد انسانیت کی خاطر اس کی مدد کو پہنچے۔

مذہب و ملت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انسانیت کو مقدم رکھا جائے۔ بس انہوں نے اسی رہنماء اصول کے پیش ِ نظر دھنش نامی معصوم بچہ کی مدد کی اور انسانیت کا درس دینے کی کوشش کی ہے۔ دھنش کے والد ایربسپا بیرے مٹھ نے شاہ بازار کے جملہ دکانداروں،کمیٹی اور ذمہ داروں کا شکریہ اداکرتے ہوئے انہیں اپنا اصل دوست قراردیا۔ اس کارِ خیر میں محمد غوث کالگی،مشتاق بیالی(رکن شاہ بازار کمیٹی)،سعید بلے پسار(سکریٹری، جامعہ مسجد، بھنڈی واڑ بیس)، انیس نائک، اعظم شرور،نور گڑیوان،مولاعلی شرور،عبدالجبار منیار،سلیم ڈومنی،عرفات علی،صادق، محمد علی وغیرہ کا کلیدی رول رہا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!