جماعت اسلامی ہند، بیدر کا ہفتہ واری اجتماع، مقررین کا خطاب
بیدر: 6/ دسمبر: (اے این این) جماعت اسلامی ہند، شہر بیدر کا ہفتہ واری اجتماع مولانا مودودی ہال بیدر میں منعقد ہوا۔ اجتماع کا آغاز حافظ محمد مشتاق صاحب کے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ جبکہ ڈاکٹر سید راشد ہاشمی نے جماعت اسلامی ہند پس منظر خدمات اور طریقہ کار کتاب کا حاصل مطالعہ پیش کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے قیام کا پس منظر کیا تھا اور اُس وقت ملک اور مسلمانوں کے حالات کے متعلق تفصیلی گفتگو کی اور اپنا حاصلِ مطالعہ پیش کیا اور مختلف لوگوں کا اندازِ فکر اور جماعت کی فکر کے نمایاں پہلو کی طرف روشنی ڈالی۔
محمد عبدالجمیل نے سورہ حج کی آخری آیات پر درس قرآن پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اہل ایمان کی پوری زندگی اللہ کی بندگی اور بھلائی اور نیک کام کے لیے مختص ہے۔ اللہ کی راہ میں جدوجہد کرنے کا حق مسلمانوں پر فرض ہے، جیسا کہ اپنی ذاتی مفاد کے حصول کے لیے جدوجہد کی جاتی ہے۔ ویسا ہی عبادتوں کے ساتھ دین اسلام کو مکمل طور پر قائم کرنے کے لیے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ قرآن کی مختلف آیتوں کے حوالے سے انہوں نے اپنے درس میں مزید بتایا کہ اللہ تعالی نے مسلمانوں کو اس مقصد کے لئے برپا کیا ہے یہ اللہ کا فضل ہے دراصل امت مسلمہ کو اللہ تعالی نے اپنے اس فرض کے لئے چن لیا ہے اور اب ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس کی اہمیت کو سمجھ کر اس کے لیے کے اجتماعیت سے وابستہ ہوکر جدوجہد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مولوی محمد ظفراللہ خان صاحب نے فکر اقبال اور تحریک اسلامی کے عنوان پر تقریر پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ اقبال کی فکر ایک ہی تھی۔ تحریکی فکر کو علامہ اقبال کے اشعار کے ذریعہ نمایاں محسوس کی جاسکتی ہے۔ آخر میں جناب محمد نظام الدین صاحب امیر مقامی جماعت اسلامی ہند شہر بیدر نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ اللہ قرآن میں فرماتا ہے کہ اے ایمان والو اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجاؤ۔ جماعت اسلامی کی کوشش یہی ہے کہ ہم بحیثیت امت مسلمہ پورے دین کو اپنی زندگیوں میں نافذ کرنے اور اس کے قیام کے لئے کمر بستہ ہو جائیں اور جدوجہد جاری رکھیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جماعتِ اسلامی چاہتی ہے کہ انفرادی و اجتماعی زندگی عبادات، اخلاقیات، سماجی، معاشی زندگی اور سیاست، عدالت، انصاف میں اسلام کے مطابق عمل ہو۔ اس دنیا اور آخرت کی کامیابی کے لئے انہوں نے انفرادی عبادتیں فرائض کی ادوئیگی کے ساتھ ساتھ نیکی کے کاموں میں سبقت اور اقامت دین کے لیے جدوجہد کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ شہادت بابری مسجد کے متعلق انہوں نے بتایا کہ ہم سب کے لیے افسوس اور رنج کا موقع ہے اور یہ تاریک دن ہم سے اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ ہم مسلمان مسجدوں کو آباد کرنے والے اور اس کی حفاظت کے لیے اپنے آپ کو پیش کرنے والے بنیں۔ دعا پر اجتماع اپنے اختتام کو پہنچا۔