کرناٹک کے اضلاع سےکرناٹک کے دیگر اضلاع سے

ہبلی: اقلیتوں کے لیے اسکیمیں بحال کرنے انجمن کا مطالبہ

ہبلی: 25/نومبر (ایس اے) کرناٹک میں پی ایچ ڈی اقلیتی طلبا کی معاونت(فیلوشپ) میں کمی سے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے پی ایچ ڈی اور ایم فل کے طلبا کو ایک بڑا دھچکا لگاہے۔ ریاستی حکومت نے ان طلبا کو ملنے والی ما ہانہ فیلوشپ کی رقم کو0 2500 سے گھٹا کر8,333 یعنی 66فی صدکمی کا اعلان کیا ہے۔۔ اقلیتی ڈائرکٹریٹ کے مطابق کووڈ مرض کی وجہ سے حکومت کی کم ہوتی ہوئی آمدنی کے پیش نظر یہ قدم اٹھایا گیاہے۔دھارواڈ ضلع انجمن اسلام کے صدر حمیدکوپد کی سرپرستی میں وفد ڈ ی سی دھارواڈ کے ذریعہ ایک میمورنڈم وزیر اعلی کو پیش کیا ہے۔

صدرنے بتایا کے اس فیصلہ سے کرناٹک کے اقلیتی طبقہ کے تقریباََ 250 طلباء متاثر ہوں گے جو،اب تک مستفید ہوتے آئے ہیں۔ وبائی بیماری کے تناطر میں ایک متعلقہ فیصلہ میں محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں طلباء سے کہا گیا ہے کہ اگر3 سال میں پی ایچ ڈی کرنے میں ناکام رہے تو12 فی صد سود کے ساتھ ان کو دی گئی فیلو شپ کی رقم واپس کر نی پڑے گی۔ئیں۔صدر نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوے ریاست کے مختلف رہنماوں کو اس فیصلہ کو مسترد کرنے اور جو اسکیمیں داپس لی گئیں ہیں دوبارہ جاری کرنے اپیل کی ہے۔ ایس۔ایس۔سوداگرجناب نے کہا کہ درحقیقت یو نیورسٹیوں میں 3 سال سے قبل طلبا ء کو اجازت ہی نہیں کے وہ اپنی پی ایچ ڈی کا مقالہ جمع کریں۔ مقالہ پیش کرنے کے بعد قومی اور بین الاقومی ماہرین اس کا جائزہ لیتے ہیں ان تمام مراحل کی تکمیل کے بعد حتمی پیش کش آتی ہے جس میں کم ا زکم 6 سے 10 ماہ لگتے ہیں۔کورس کی تکمیل میں تقریباََ4 سال سے زیادہ عرصہ لگتا ہے اور موجودہ وبائی حالات کی وجہ سے مقررہ وقت میں تکمیل مزید مشکل ہو گیا ہے۔

اتحاد گروپ کے صدر حسین درگد نے بتایا کہ طلباء بے بس ہیں کیونکہ انہیں کورس کی فیس، رہائش کی فیس کے علاوہ ریسرچ کے دیگر اخراجات کا بھی انتطام کرنا پڑرہا ہے جو انتہائی مشکل ہے۔ ریاست میں سب سے بڑی اقلیت مسلم آبادی ہے جو 12.5 فی صدہے اس کے بعد عیسائی 1.87فی صدہیں اور جین 0.72فیصد۔ریزرویشن کے فی صد کے تناسب سے پسماندہ طلباء کے داخلہ کی سہولت کے لئے داخلہ کے طریقہ کار کو مثالی طور پر وضع کرناچاہئے۔یونیورسٹی نے اسکالرز کی تعداد پہلے ہی طے کر دی ہے۔ریسرچ پروفیسر،اسسٹنٹ پروفیسر، اسوسیٹ پروفیسرکی نگرانی میں کرنا پڑتا ہے۔ایک بار جب ان کے تحت تمام نشستیں پر ہو جاتی ہیں تونئے طلبا کو کم از کم 3 سال کا انتطار کرنا پڑتاہے۔

وکیل موسیٰ پٹھان نے کہا کہ اسسٹنٹ پروفیسر کی براہِ راست بھرتی کے لئے پی ایچ ڈی جب سے لازمی قرار دیا گیا ہے تب سے پی ایچ ڈی کورس کرنے کی مانگ کئی گنا بڑھ گئی ہے۔آج کل تمام تعلیمی اداروں خصوصاََ کالج میں لیکچرر کے لئے پی ایچ ڈی یا ایم فل، نیٹ،سیٹ وغیرہ لازمی مانا جاتاہے۔ اس سے پسماند ہ طبقوں کے طلباء سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت کا فیصلہ صرف پسماندہ اور غریب طلبا ء کے لئے مزید مشکلیں پیدا کر رہا ہے۔ہماری ریاست میں مسلم ڈگری تک پہنچنے والے 30 فیصد اورپی ایچ ڈی یا ایم فل پڑھنے والے صرف ایک فیصد ہی ہیں۔ اس کی ایک اہم وجہ غریبی ہے۔کتنے ہی تعلیم یافتہ نوکری نہ ملنے کی وجہ سے پریشان حال رہتے ہیں۔ اس وفد میں منا ایناپور، وکیل ہاویری، سلیم، صہیب سوداگر، مشتاق بیجاپوراور فاروق شنگوٹی وغیرہ شامل تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!