بد گمانی سے بچیں اور حسن ظن کی عادت ڈالیں
حسن ظن کی عادت ڈالیں اور بد گمانی سے اپنے آپ کو دور رکھیں: مفتی افسر علی نعیمی ندوی
بیدر: 22/نومبر (اے این) مفتی افسر علی نعیمی ندوی نے درگاہ اشٹور کی تاریخی مسجد موقوعہ مقابر سلاطین بہمنیہ میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک صالح معاشرہ کی تعمیر و ترقی کے لیے سورہئ حجرات میں یہ رہنما ہدایات دی گئی ہیں کہ اے ایمان والو! بہت سی بدگمانیوں سے بچتے رہوکیونکہ بعض گمان تو گناہ ہیں۔ اور ایک دوسرے کے حال کا تجسس نہ کیا کرو اور نہ کوئی کسی کی غیبت کرے۔ کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے۔اس سے تو تم ضرور نفرت کرو گے۔ خدا کا ڈر رکھو بے شک خدا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔ (الحجرات: 12)
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ بد گمانی سے بچو، کیونکہ بد گمانی سب سے بڑا جھوٹ ہے، کسی کے عیوب تلاش مت کرو، کسی کے بھاؤ پر بھاؤ نہ بڑھاؤ، حسد نہ کرو بغض نہ رکھو، کسی کی پیٹھ پیچھے برائی نہ کرو، سب اللہ کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔جس معاشرہ میں لوگ آپسی بھائی چارہ اور الفت و محبت کے ساتھ رہتے ہیں۔ ایک دوسرے کی عزت و آبرو کا خیال رکھتے ہیں تو وہ معاشرہ امن و سلامتی کا گہوارہ بن جاتا ہے۔ چین سکون و اطمینان کی زندگی نصیب ہوتی ہے۔ اس کے بر خلاف جس معاشرہ میں لوگوں کے دلوں میں بغض و حسد، کینہ اور بد گمانی ہو، تو ایسا سماج جہنم بن جاتا ہے، چین و سکن غارت ہو جاتا ہے۔
ارشاد خدا وندی اور احکام نبوی میں ہر اس چیز سے سختی کے ساتھ منع کیا گیا ہے جو آپسی بھائی چارہ اور آپسی تعلقات میں دراڑ پیدا کرنے کا سبب بنے۔ بدگمانی کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ اس کا نقصان چوری، زنا کاری اور شراب نوشی سے کئی گنا بڑھ کر ہے۔ ایسے شخص کو چاہیے کہ توبہ و استغفار کے ذریعہ اپنے دل کو پاک و صاف کر لے۔آج ہمارے معاشرہ میں بلا وجہ بد گمانی کر کے اپنے غلط خیال کو صحیح ثابت کرنے میں لوگوں کا عام رجحان نظر آتا ہے۔ اس بد گمانی نے کتنے گھروں کو اجاڑ دیا اور کتنے لوگوں کے تعلقات کو تباہ برباد کر دیا۔ایک دوسرے کے ساتھ اچھا گمان رکھیں۔ معاشرتی زندگی میں حسن ظن کی عادت ڈالیں۔ بدگمانی جیسی معاشرتی بیماری سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔