ریاستوں سےکرناٹک

زین العابدین صرف ایک شخص نہیں بلکہ عظیم شخصیت تھے: عشرت کولاری

ہر مزاج کے فرد سے بات کرنے کا ہنر سید صاحب کے پاس تھا۔ عشرت کولاری
سید صاحب کی اچھائیوں کو بیان کرنا ہی ان سے محبت ہے: سید عرفان اللہ قادری

بنگلورو:21/ستمبر (پریس نوٹ) ”میری جب پہلی بار سید صاحب سے ملاقات ہوئی تو اس وقت انہوں نے ایک شعر کہا تھا جس کو سننے کے بعد میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے تھے اور مجھے احساس ہوا کہ میں ایک شخص سے نہیں بلکہ ایک عظیم شخصیت سے ہم کلام ہوں اور وہ شعر تھا،”درس خدمت کا زمانہ کو دیا کرتا ہوں یہ عبادت ہے میری اس کو ادا کرتا ہوں“۔ ان خیالات کا اظہار ”بزمِ امید فردا“، بنگلورکے زیرِ اہتمام اتوار 20 ستمبر 2020 کی شام فیس بک لنک www.facebook.com/smirfanulla پر آن لائن تعزیتی اجلاس بنام زین العابدین المروف سید صاحب،سے عشرت اللہ عشرت کولاری اپنے تاثرات بیان کررہے تھے۔

انہوں نے سید صاحب کے ساتھ اپنے ادبی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ”وہ مجھ سے جب بھی ملتے اپنے لکھے ہوئے کچھ اشعار ضرور سناتے اور میں ان کی اصلاح کی کوشش کرتا، وہ ہم تمام کے درمیان سے اچانک چلے گئے مگر ان کی ادبی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔“ بزم امیدِ فرداکے سرپرست سید عرفان اللہ قادری نے استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئے سید صاحب کے ساتھ گذارے اپنے لمحوں کو سامعین و ناظرین کے ساتھ شیرکرتے ہوئے بتایا کہ”سید صاحب بہت نرم طبیعت، خوش مزاج، ہنس مک شخصیت کے مالک تھے، آپ جب بھی بات کرتے اردو کا استعمال خوب کرتے اور نئے نئے اردو الفاظ آکر ہمیں دفتر میں بتاتے اور مجھ سے اسی تعلق میں کئی بار لمبی لمبی گفتگو بھی کرتے۔ سید صاحب کی اچھائیوں کو بیان کرنا ہی ان سے محبت ہے“۔

سید صاحب کے فرزند سید محمد کامران نے اپنے تاثرات میں کہا کہ ”مجھے اور میرے بڑے بھائی کو ہمارے والدمرحوم پر ناز ہے اور ہم پوری پوری کوشش کریں گے کہ ہم بھی سید صاحب کی ہی طرح اپنی زندگی گذاریں اور ہم بھی ادبی اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ آج سید عرفان اللہ نے والد کے ساتھ دوستی کا پورا حق ادا کر دیا۔ہمیں خوشی ہے کہ ہم ایسی مجلس میں بیٹھے ہیں جہاں ہمارے والد محترم کے حق میں دعائے کلمات ادا کی جارہی ہیں اور ان کے نیک فعل کو یاد کیا جارہا ہے۔“

اس تعزیتی نشست کی صدارت عشرت اللہ عشرت کولاری نے کی اور محمود خان سراجی، صدر، مدرسۂ عربیہ نجم الاسلام، سمیر خان، وقف بورڈ اور سید محمد کامران ابن سید صاحب مرحوم مہمانانِ خصوصی رہے۔ پروگرام کی ابتدا حافظ مبرور الحق کی قراتِ آیات ربانی سے ہوئی اور حمدِ پاک عبدالوہاب سردار دانشؔ اور حافظ سید تبریز نے نعت شریف پیش کی۔ عبدالعزیز داغؔ نے سید صاحب مرحوم کی ادبی خدمات کے اعتراف میں یوں کہا کہ
اُردو کے لئے وقف صبح شام کیا ہے
اُس نے کہاں اے دوستو آرام کیا ہے
بھولے نہ بُھلاینگے سدا یاد رکھینگے
سیدؔ نے اپنے دور میں وہ کام کیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!