ضلع بیدر سے

بیدر میں تبلیغی جماعت کے 8 غیرملکی افراد کے ساتھ ہورہی نا انصافی پر منصور قادری نے کی شدید تنقید

بیدر:21/ستمبر (اے ایس ایم) جناب الحاج سید منصور احمد قادری انجنئیر صدر مجلس اتحاد المسلمین بیدر نے ایک پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ بیدر میں تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے (8)کرغستانی غیر ملکیوں کیساتھ ہورہی نا انصافی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کے ملنے میں دیری از خود ایک ناانصافی ہے۔ سب سے پہلے تو دہلی کے تبلیغی مرکز میں اچانک لاک ڈاؤن کے اعلان سے پھنسے ہوئے لوگوں کو چھپے ہوئے بتاکر دہلی پولیس اور نیشنل میڈیا نے تبلیغیوں کو ملک کے سامنے ”کرونا بم“ بناکر پیش کیا اور پھر اچانک مختلف ممالک سے دینی اجتماعات میں شرکت کیلئے آنے والے غیر ملکیوں کو ویزا کی خلاف ورزی کے الزامات کے تحت مقدمات میں گھیر کر اُنہیں جیلوں میں بھردیا گیا۔

پھر ملک کے مختلف ریاستوں کی ہائیکورٹ اور تحت کی عدالتوں نے پولیس کوجب پھٹکار بھی لگائی اور ان الزامات کو بے بنیاد بھی ٹھرایا اور مہاراشٹرا ہائیکورٹ کی اورنگ آباد بینچ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ”سیاسی حکومتیں جب کسی مصیبت میں گھر جاتی ہیں یا اُن پر کوئی آفت آتی ہے تو وہ اس کے لئے بلی کا بکرا تلاش کرتی ہیں۔ موجود حالات میں بھی تبلیغی جماعت کو بلی کا بکرا بنایا گیا“ اور آج تو یہ خبر بھی پڑھنے میں آئی کہ ممبئی پولیس نے تمام غیر ملکیوں کے خلاف د رج کئے گئے سارے مقدمات سے دستبرداری کا اعلان کردیا ہے۔

یہاں یہ بات قابل غو رہیکہ سارے ملک کی عدالتیں اس بات کو تسلیم کررہی ہیں کہ تبلیغی جماعت اور اس سے تعلق رکھنے والے ان غیر ملکیوں کو خواہ مخواہ نشانہ بنایا گیا ہے اور اس طرح وہ اُنہیں رہائی کا حکم بھی دے رہی ہیں لیکن کرناٹک کی متعصب حکومت اور یہاں کی پولیس نہ مقدمات سے دستبردار ہورہی ہے نہ اُنہیں رہائی کا حکم سنا یا جارہا ہے۔سارے ملک میں بیسیوں مقامات پر یہ کیسیس ہوئے لیکن صرف کرناٹک میں ہی ان غیر ملکیوں کو ابھی تک اور اتنے دن حراست میں رکھا گیا ہے،اب انہیں ضمانت دی گئی ہے توبھی اس شرط پر کہ اُنہیں جیل سے نکال کر Detaintion Centreمیں رکھا جائے گاجو خود بھی ایک طرح کی جیل ہے۔ اس طرح کا تماشہ محض اس لئے ہورہاہے کہ حکومت ممکنہ حد تک مسلمانوں کو خوف زدہ رکھنا چاہتی ہے۔

کرغستان کے جن(8) لوگو ں پر Visa Violationکا الزام لگایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ لوگ (Visit Visa) پر آکر دھرم پرچار کا کام کررہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہیکہ ان میں سے کسی کو نہ یہاں کی زبان سمجھ میں آتی ہے اور نہ یہاں کے کسی شخص کواُن کی زبان آتی ہے۔ تو ایسے میں وہ دھرم پرچار کس طرح کریں گے۔ رہی بات اُن کے مسجد میں قیام کی تو ساری دنیا میں Visit Visaدینے کیلئے ایسی کوئی شرط نہیں ہے کہ وہ کسی ہوٹل یالاج میں ہی ٹہریں۔ مسافر اپنے سہولت اور بجٹ کے اعتبار سے مقام کا تعین کرتاہے اور مقامی پولیس کو اس جگہ پراپنے قیام سے مطلع کرتاہے یہ جماعت میں آنے والے لوگ چونکہ دینی مزاج کے ہوتے ہیں اسلئے وہ کسی ہوٹل وغیرہ کے بجائے مسجد میں قیام کرتے ہیں جہاں اُنہیں مفت میں رہائش اور اپنی مرضی کے پکوان کی سہولت حاصل ہے ایسے میں ان جماعتی غیر ملکیوں کو بلا کسی وجہ کے پریشان کرنا اور مہینوں تک بغیر کسی جرم کے جیلوں میں سڑانا کوئی انصاف نہیں۔

جناب سید منصور احمد قادری صدر مجلس بیدر نے حکومت کرناٹکا کی ہوم منسٹری سے خواہش کی ہیکہ ممبئی پولیس کے طرز پر وہ بھی ان جماعتی غیر ملکیوں کے خلاف مقدمات سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے ان معصوم اور بے گناہوں کو ان کے وطن واپسی کی راہ ہموار کرے اور ہندوستان کی روایات کو باقی رکھے جس میں مہمان کو بھگوان کا روپ کہا گیا ہے۔ تاکہ عالمی سطح پر ہورہی بدنامی سے ملک کوبچایا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!