بگدل: درگاہ آستانہ قادریہ میں ماہانہ درس تصوف، ڈاکٹرالحاج خلیفہ شاہ محمد ادریس احمد قادری صاحب بگدلی کا خطاب
بیدر: 1/ستمبر(اے ایس ایم) اولیاء اللہ دنیا میں کوئی لمحہ غفلت و کوتاہی میں نہیں گذارا۔جو بندہ عقیدہ وعمل میں صحیح رہے گا اس کو دنیا و آخرت میں اللہ اپنے ساتھ رکھے گا۔کھانا، لباس، سونا، جاگناضرورت زندگی ہے مقصدزندگی نہیں ہے۔مقصد زندگی کو پانا اگر ہے تو خانقاہوں میں آنا ہوگا۔ اولیا اللہ کے آستانوں میں آنا ہوگا۔ ولی بننے کیلئے عمل کرنے کی ضرور ت ہوتی ہے اگر فرشتے آسمان سے دیکھیں تو بیان کریں گے کے دیکھو کا آقا کا غلام آرہاہے۔ان خیالات کاا ظہار پیر طریقت رہبر شریعت ڈاکٹر الحاج خلیفہ شاہ محمد ادریس احمد قادری صاحب بگدلی سجادہ نشین درگاہ آستانہ قادریہ نے آستانہ قادریہ میں منعقدہ ماہانہ درس تصوف دینے کے بعد مریدین و معتقدین کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہاآپ ؐبشرہیں لیکن لا جواب بشر ہیں۔آپؐ ایسی شان والے ہیں کہ فرش زمین سے گذرنا بھی جانتے ہیں عرش الہی سے بھی گذر نا جانتے ہیں۔ حضرت جبرائیل نے اپنا ایک پر کھولاتو پوری زمین چھپ گئی۔آپ فرماتے ہیں کہ اللہ نے مجھ کو ایسے چھ سو پر عطا کئے ہیں۔اللہ نے دوززخ کی آگ کوستر سمندروں میں ڈبونے کے باوجود بھی اتنی تیز ہے کہ اس کو کوئی برداشت نہیں کر سکتا۔حضرت موسیٰ ؑ نے عرض کیا یا اللہ میرے پیٹ میں تکلیف ہورہی ہے۔اللہ نے کہافلاں جنگل میں جڑی بوٹی ہے کھالواللہ نے جڑی بوٹی کو وسیلہ بناکر آپ کے درد کو دور فرمایا۔حضرت یوسف ؑ کے جسم کے جھبہ کی نسبت و وسیلہ سے آپ کے والد حضرت یعقو ب کی بینائی لوٹ آئی۔
ڈاکٹر الحاج خلیفہ شاہ محمد ادریس احمد قادری صاحب بگدلی نے مزید کہا کے جوبندہ اللہ کا ہوجاتاہے تو اللہ رب العزت اُس کی محبت لوگوں کے دلوں میں ڈالدیتے ہیں۔ اللہ خود فرماتاہے تم مجھ کو یاد کرو میں بھی تم کو یاد کرتاہوں۔اللہ نے 18ہزار مخلوقات میں انسان کو سب سے اعلیٰ و افضل بنایا ہے۔اگر دل درست ہے تو سارا جسم درست ہے ورنہ جسم کے کئی اعضاء کا نظام بگڑ جاتاہے۔بگڑے ہوئے دلوں کا علا ج یہاں خانقاہوں میں ہی ہوتاہے۔جب بندہ اللہ کی راہ میں اپنا ایک قدم بڑھاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس سے 10قدم آگے بڑھ کر اُس کی رہنمائی فرماتاہے۔ پیری مریدی آسان کام نہیں ہے۔موجودہ زمانہ میں بہت سے مریددنیا طلب ہورہے ہیں جب تک مرید اپنے پیر و مرشد کی صحبت میں نہ بیٹھے اُس کو فیض نہیں ملتا۔مرید کو چاہیئے کہ وہ خلوص دل سے تلاش کرے تو پیر کامل ملتے ہیں اور مرشد کی ضرورت اس لئے ہے کہ جس طرح جسم بگڑ جاتاہے تو طبیب سے رجوع ہوکر علاج کیاجاتاہے اسی طرح پیر کامل سے مرید ہوئے تو یہاں روح کا علاج کیا جاتاہے۔
اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو معجزہ ہی معجزہ عطا فرمایا ہے اور اولیاء اللہ کو کرامات عطاکئے ہیں انہیں بزرگوں کا فضل و کرم ہے کہ ہم کلمہ گو ہیں انہوں نے حضرت سیدنا عمر ؓ و حضرت سیدناامام حسینؓ کی شہادت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا حضرت سید نا عمر ؓ کی شہادت یکم محرم اور حضرت سید نا امام حسین ؓ کی شہادت 10محرم یوم عاشورہ کو ہوئی۔ ان پاکیزہ ہستیوں نے اسلام اور قرآن کی عظمت اور حفاظت کیلئے اپنی جانوں کو قربان کیا۔ اللہ فرماتا ہے کہ تمام انبیاء اللہ کے انعام یافتہ ہیں۔ اللہ خود فرماتاہے کہ ائے ایمان والو ان انعام یافتوں کے ساتھ ہوجاؤ۔اسلام کا پاکیزہ درخت مغرب سے مشرق تک،اور شمال سے جنوب تک پھیلا ہوا تھا۔ یزید پلید نے اس پاکیزہ درخت کو کاٹنا چاہا لیکن وہ بری طرح سے ناکام ونامراد رہا۔ حسنین و کریمین جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔ جنت میں کوئی بوڑھا نہیں جائیگااور تمام بو ڑھوں کو اللہ 23سال جیسے جوان بناکر جنت میں داخل فرمائیگا۔
حسنین کریمین جنت کے سردار ہی نہیں ہیں بلکہ ہم دنیا میں ہیں تو بھی ہمار ے سردار ہیں اور قبر میں بھی ہیں تو ہمارے سردار ہیں۔حضرتہ سیدہ بی بی فاطمہ ؓ تمام خواتین اُمت کی جنت کی سردار ہیں۔ حضرت سیدنا امام زین العابدین جوبیمار تھے اللہ رب العزت نے آپ ؓ کی میدان کربلا میں حفاظت فرمایا۔یزیدی لشکر نے آپ کو زنجیروں میں جکڑ دیاتھا۔اس منظر کو دیکھ کر حضرت عبداللہ بن مبارک ؓ کی آنکھ سے آنسو رواں ہوگئے۔آنکھ میں آنسو دیکھ کر امام زین العابدین نے اپنے ہاتھوں اور جسم میں لگی زنجیروں کو اشارہ کرتے ہی زنجیریں کھل گئی جب آپ ؓ کی طاقت کا یہ عالم ہے تو امام حسین کی طاقت کاکیا عالم ہوگاآپ ؓ چاہتے تو دریائے فرات چل کر حسینی خیموں تک خود چل کر آتااللہ نے آپ کو یہ اختیار دیا تھا لیکن معرکہ کربلا حق اور باطل کے درمیان ایک امتحان تھا۔انہوں نے حضرت سید عمر فاروقؓ اور سید الشہداء حضرت سیدنا امام حسین ؓ کی سیرت اور شہادت پر سیر حاصل روشنی ڈالی۔ حکومتی احکامات کی روشنی میں کوڈ19کے قواعد پر مکمل عمل آوری کرتے ہوئے مریدین و معتقدین کو سماجی دوری کا فاصلہ بنائے رکھنے کی تاکید کی گئی تھی۔ پانچ پانچ افراد پر مشتمل مریدین کو زیارت کیلئے موقع دیا گیا۔ تمام مریدین کو بعد فاتحہ تیار غذائی پاکٹ دئے گئے۔
انہوں نے اپنے پیر بھائی شاہ سید خلیفہ شاء الحمید قادری الشطاری ناگوری صاحب فرزند و خلیفہ پیر و مرشد شاہ سید حسین عالم قادری شطاری ناگوریؒاورحسن پٹیل کر کنڈی مہاراشٹرا سانحہ ارتحال پر اپنے شدید رنج و غم کا اظہار کیا اور اللہ پاک سے ان کی درجات کی بلندی کیلئے دُعا فرمائی۔ حکومتی احکامات کی روشنی میں مریدین و معتقدین کو سماجی فاصلے کے اعتبار سے بٹھایا گیا تھا۔شہ نشین پر جناب محمد لئیق ا حمد قادری بگدلی، محمدنسیم الدین پٹیل سابق چیرمین ضلع پنچایت بیدر اور دیگر موجود تھے۔ سلام،فاتحہ، خصوصی دعائے سلامتی کے بعد یہ روحانی تقریب تکمیل پذیر ہوئی۔