خالد سیفی کی بیوی اور عمر خالد کی ماں…
ائے مسلمانانِ ہند: “تمہی کہو کہ یہ اندازِ زندگی کیا ہے” ؟
از: سمیع اللّٰہ خان
آج دہلی پریس کلب پر خالدسیفی کی بیوی اور عمرخالد کی ماں پہنچیں، ایک نے اپنے شوہر کے لیے انصاف کی گہار لگائی اور دوسری نے اپنے بیٹے کے لیے فریاد کی، خالد سیفی کی بیوی چھ مہینوں سے اپنے ہمدم و ہم ساز کی اپنائیت سے محروم ہے ان کے بچے باپ کی شفقت کو ترستے ہیں، عمر خالد کی ماں نے کئی سال ہندوتوا ظالموں کے خوف و ہراس میں اپنے بیٹے کو سہم سہم اپنے سے چمٹائے رکھا اور بالآخر امیت شاہ کی ظالم فورس اس ماں کی آغوش سے اس کا بچہ چھین لے گئی، آج یہ عورتیں اپنے شوہر اور بیٹے کی خاطر انصاف مانگنے سڑک پر ہیں کیا آپکو کبھی ان کے درد و کرب کا احساس ہوتاہے؟
ایسی کتنی مائیں ہیں جن کی سونی گود مامتا کی فریاد کرتی ہیں، جن کی بانہیں اپنے رفیق حیات کے انتظار میں تھک کر گر جاتی ہیں کتنے ہی بچے ہیں جو ابو امی کے انتظار میں افسردہ رہ جاتے ہیں کیا آپ کو معلوم ہے کہ ان سب کا قصور کیا ہے؟ ان کا قصور اتنا ہی ہیکہ انہوں نے تمہاری آزادی، عزت اور حق کے لیے آواز اٹھائی انہوں نے تمہاری دہلیز کی حفاظت کے لیے خود کو پیش کیا، انہوں نے ہم سب کی نسلوں کے لیے غلامی کے سمجھوتے کو قبول نہیں کیا، انہوں نے اپنی قوم کے بہتے ہوئے مظلومانہ خون کو بے غیرتی سے گوارہ نہیں کیا، انہوں نے ظالموں کو ظالم کہا، انہوں نے نریندرمودی ۔ اور امیت شاہ کے ظالم ایمپائر سے ٹکر لی، انہوں نے یہودیوں کے بھائی برہمنوں کے آر۔ایس۔ایس وادی نظام کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جو نظام ہم سب کی غلامی پر منتج ہوگا۔
آج ان کے گھرانوں کی عورتیں جو تمہاری بھی مائیں بہنیں ہوتی ہیں وہ اپنے مظلوموں کے لیے پکار رہی ہیں کیا تمہیں احساس نہیں ہوتا کہ تم اپنا فرض نبھانے میں ناکام ہو، ہم مظلوموں کا قرض اور ان کے ورثاء کا حق ادا کرنے میں ناکام ہیں
ہم اپنے ملک میں اپنی قوم کے مظلوموں کے ساتھ کھڑے نہیں ہورہےہیں لیکن ایران توران آمریکا اسرائیل سعودیہ اور فلسطین پر ناک بھوں چڑھا چڑھا کر چیختے ہیں ان دعووں کی حقیقت ہندوستانی تاریخ کے منظرنامے پر واضح ہے دوسری طرف کچھ لوگ ہمیں الجھاتے ہیں آپس میں لڑائے رکھنا چاہتے ہیں اور ہم آپس میں لڑ لڑ کر مر رہے ہیں آپس میں توانائیاں برباد کر رہے ہیں تاکی دشمنوں کے مقابلے کے وقت صفر ہوجائیں، اپنے دل میں جھانک کر پوچھیے کہ صرف اسلامی شناخت کی وجہ سے ہزاروں جو جیلوں میں سڑ رہےہیں ان کی کتنی یاد آتیں ہے؟ ماب لنچنگ، این آر۔سی اور شہریت قانون کے خلاف ہمارے لیے لڑنے والے یاد ہیں؟
ابھی کچھ ہی دنوں پہلے تک تم سراسیمہ تھے جب امیت شاہ نے تمہاری شہریت چھیننے کا اعلان کیا تھا اس کے بعد جب تمہارے لیے کچھ نئے نوجوان امت کے کاز پر کھڑے ہوئے ظالموں سے لوہا لیا تو تم انہی کے پیچھے چل رہے تھے پھر ذرا وقتی چھٹکارا کیا ملا تم گھروں میں اپنے آرام کدوں میں بستروں پر جم کر سوشل میڈیا میں مست ہو اور دوسری جانب تمہاری شہریت کی لڑائی لڑنے والے اٹھا اٹھا کر زندان میں پھینکے جارہے ہیں ظالموں نے ہمارے جانبازوں کو گھیر لیا ہے جو اس ملک میں اہل ایمان کے حقوق اور آئین کی بالادستی کے لیے نبردآزما تھے، تم اپنی والی میں مست وہاں میدانوں کے جانباز جیلوں میں پیٹے جارہے اور ان کے اہلخانہ سرکاري ایوانوں میں حیران، پریشان انصاف کے لیے دربدر ہیں _