حالاتِ حاضرہمضامین

“دہلی فساد کی ماسٹر مائنڈ: دہلی پولیس”

محمد خالد داروگر، سانتاکروز، ممبئی

دہلی پولیس وزیر داخلہ امیت شاہ کے زیر انتظام ہے اور دہلی فساد سے قبل یہ دیکھنے میں آیا تھا کہ جو لوگ این آر سی اور سی اے کے خلاف کے خلاف منظم تحریک چلا رہے تھے ان کے خلاف دہلی پولیس کا رویہ انتہائی ظالمانہ اور سخت تھا اور دوسری جانب این آر سی اور سی اے اے کے خلاف جاری احتجاج میں آئے دن مسلسل رخنہ ڈالنے کی کوشش کر رہے لوگوں کے خلاف پولیس کا رویہ انتہائی نرم اور عاجزانہ تھا اور یہ سب وزیر داخلہ امیت شاہ کی حکمت عملی کے تحت ہورہا تھا۔ دہلی کو فسادات کی آگ میں جھونکنے میں چار نمایاں نام منظر عام پر ابھر کر سامنے آئے تھے اور ان کے خلاف غیر جانبدار حلقوں کی جانب سے کارروائی کرنے کی پرزور مانگ بھی کی گئی تھی.

لیکن دہلی پولیس نے شتر مرغ کی طرح آنکھوں سمیت اپنا پورا چہرا ریت میں چھپا لیا تھا اور یہ چاروں فسادی مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر، دہلی سے بھاجپا کے ممبر پارلیمنٹ پرویش ورما، دہلی اسمبلی انتخابات میں بھاجپا کے شکست خوردہ امیدوار کپل مشرا اور خونخوار بدنام زمانہ خاتون راگنی دیوی جس کے ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف ورغلانے کے کئی ویڈیوز منظر عام پر آچکے ہیں دہلی پولیس کی کرم فرمائیاں ان کے اس وقت بھی جاری تھی اور اب بھی جاری ہے۔

دہلی فساد کے دوران آپ پارٹی کے کونسلر طاہر حسین کے خلاف گودی میڈیا کے ذریعے ان کو فساد کا ماسٹر مائنڈ بنانے کے لئے پورا ماحول تیار کیا گیا اور پھر انہیں گرفتار کر لیا گیا حالانکہ کہ مقامی حضرات ان کی بے گناہی کا ثبوت دے چکے تھے۔ اور اب دہلی فساد کی کاروائیوں کو آگے بڑھاتے پولیس نے عمر خالد کو گیارہ گھنٹے تک مسلسل پوچھ تاچھ کے بعد کوئی واضح ثبوت نہ ہونے کے باوجود انہیں گرفتار کر کے پولیس کسٹڈی میں دے دیا گیا ہے۔ عمر خالد کی گرفتاری کے بعد دستاویزی فلم پروڈیوسر راہل رائے اور فلم ساز صبادیوان بھی دہلی پولیس کے نشانے پر ہیں۔

دہلی فساد پر ایک گہری نظر ڈالی جائے اور یہ دیکھا جائے کہ دہلی فساد سے قبل، فساد کے دوران اور فساد کے بعد پولیس کا رویہ کیسا رہا ہے تو یہ بات کھل کر سامنے آئے گی کہ دہلی فساد کی اصل ماسٹر مائنڈ کوئی اور نہیں بلکہ وزیر داخلہ کے زیر انتظام دہلی پولیس ہی ہے اور وہ بیگناہوں کے خلاف کاروائیاں اس لئے انجام دی جارہی ہیں کہ اس کا اصل مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے نہ آنے پائے اور اس پر پردہ پڑا رہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!