اسلاف کی میراث کا اب پاسباں تو ہے
ایس عبدالحسیب
نیا اسلامی سال اپنے ساتھ کئی خوشیاں لیکر آتا ہے۔ایک نیا جوش،جذبہ اور رحمتیں و برکتیں و سعادتیں لیکر آتا ہے۔ 10 محرم الحرام جسے تاریخ کبھی بھلا نہیں سکتی۔ اسی دن حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے سر کو کٹانا گوارا لیکن اپنے سر کو جھکانا نہیں۔ اسی دن کربلا کے میدان میں جنگ لڑی جارہی تھی جہاں لاکھوں کی تعداد میں یزیدیت تھی اور انکے مقابل حسینیت چند نہتے مظلوم افراد۔
مختصر جھلکیاں۔۔۔۔۔
وہ جس کی محبّت’ ایمان کا جزوِ لازم ہے، جس کی اطاعت’ اطاعتِ خداوندی ہے، جس کی فرمانبرداری’ کامیابی کی کنجی ہے، جس کا ہر قول’ سچّا، ہر بات’ کھری اور ہر حدیث ترجمانِ الٰہی ہے۔رسولؐ زبانِ مبارک سے یہ الفاظ بھی نکلے “حسینؓ مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں، ﷲ تعالیٰ اس شخص سے محبت کرے جو حسینؓ سے محبّت کرتا ہو۔” {الترمذی، 3775}
حسینؓ سے محبت کرنے کا نام یہ ماتم نہیں ہے یہ غم منانا ، شربت بانٹنا اور کھچڑابنانا یہ حسینؓ سے محبت قطعی ہو نہیں سکتی۔ حسینؓ سے محبت کرنا انکی میراث کو آگے بڑھانا اور انکے مقصد کو دنیا کے لوگوں تک پہنچانا ہی میں سمجھتا ہوں اصل محبت ہے۔ محبت کا تقاضہ ہے کی محبوب کے کام کو اور اسکے مشن کو آگے بڑھائے اور پیروی کرے یہی محبت ہے۔
حسینؓ کی میراث کیا ہے۔۔۔؟؟؟
اللہ تعالی قرآن کریم میں فرماتا ہے کی ” ائے فرشتوں گواہ رہنا کی میں زمین پر اپنا خلیفہ بنانے والا ہوں۔”(سورہ البقرہ) اللہ نے اس دنیا میں کئی انبیاوں کو بھیجا جو اس کے دین کی سر بلندی کے لئے ہر پل کوشاں رہتے تھے۔لیکن نبیوں کا سلسلہ محمد صلی علیہ و سلم پر ختم ہوا لیکن اللہ کے دین کی سر بلندی کا کام تا قیامت تک جاری رہینگا۔
اب میراث کسکی۔۔۔؟؟؟
محمد صلی علیہ و سلم کے بعد سلسلہ نبوت ختم ہوگیا۔اب یہ میراث اور دعوتی ذمہ داری میری اور آپکی ہے۔ اگر ہم حسینؓ سے سچی محبت کرتے ہے تو ہم ان کے مشن پر ثابت قدم رہٰیں ،ملک و ملت سے یزیدیت کا خاتما کردیں۔ اس موقع سے مجھے سید قطب شہید رح کا لکھا ہوا وہ ترانہ یاد آرہا ہے جس کی لائن پیش خدمت ہے۔
“اخی ستیبد و جیوش ظلام”
آیئے شہادت امام حسینؓ کے موقع سے ایک مضبوط عہد باندھے کہ ہم اس دنیا پر اسلام کے پرچم کو ہر سو عام کریں گے اور حسینیت کا پیغام ہر گھر تک پہنچانے کا عزم کریں۔
اگر ہم نے ہماری دعوتی ذمہ داری کو سمجھ لیا تو مجھے لگتا ہے کی یہ مکمل کہلائے گا۔
“میرے اسلاف کی میراث کا اب پاسباں تو ہے”