ضلع بیدر سے

کووڈ-19 اللہ کی وارننگ ہے، انسان اپنے رب کی طرف پلٹے: جماعت اسلامی

بیدر کی تاریخی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ سے قبل محمد آصف الدین رکن شوریٰ جماعت اسلامی ہند کرناٹک کا خصوصی خطاب

بیدر: 14/اگست (اے این این) بیدر کی تاریخی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ سے قبل محمد آصف الدین رکن شوریٰ جماعت اسلامی ہند کرناٹک نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں کووڈ-19 کے حوالے سے جو صورت حال ہے اس سے ہم سب واقف ہیں، ہمارا ملک اور پوری دنیا اس سے بری طرح متاثر ہی نہیں بلکہ پریشان، حیران اور اس کا شکار بھی ہے اور بے بسی میں بھی مبتلا ہے۔ اس وباء کا علاج اور اس سے بچاؤ مختلف تدبیریں کرنے میں لگے ہوئے ہیں لیکن ایسا معلوم ہو رہا ہے جوں جوں دوا کی جا رہی ہے مرض اور بڑھتا جا رہا ہے، یہ بہت اہم سوال ہے خاص طور سے مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں اس کا تجزیہ کرنا چاہیے اور سوچنا چاہیے دنیا اس کے اسباب اور واقعات کا مختلف تجزیہ اور رخ اختیار کرتی ہے۔ دنیا کے بڑے بڑے دانشور اور فلاسفر اس کو مختلف نوعیت سے دیکھتے ہیں، کسی نے کووڈ-19کو ملکوں کی سازش اور دیگر استعماری قوتوں کی پیدا کردہ صورتحال یا گردشِ ایام بتاتے ہیں۔

لیکن قرآن اور حدیث کی تعلیمات سےہمیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک بھیانک وباء ہے، جس کو ہمارے خالق نے ہی بنایا ہے۔ بے شک یہ بیماری ہے اور پوری دنیا پر خدا کا نازل کردہ قہر ہے۔ کیونکہ جب دنیا میں ظلم بڑھتا ہے تو قرآن کے مطابق آسمان سے وبائیں اور آفتیں نازل ہوتی ہیں اس لیے کووڈ-19 اللہ کی طرف سے وارننگ ہے، تاکہ انسان اپنے رب کی طرف پلٹے۔اور بلا شبہ یہ ظالموں کے مظلوموں پرکیے گئے ظلم کا خدائی جواب ہے۔ بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان اور اخلاقی فلسفہ یہی ہے۔

موصوف نے مزید کہا کہ آج کا انسان سائنس اور ٹیکنالوجی سے یہ سمجھ لیا کہ ہم نے بہت ترقی کرلی اب ہمیں خدا اور رسول کی ضرورت نہیں، دنیا میں دولت اور ٹیکنالوجی ہی سب کچھ ہے۔ اس غلط سونچ کے نتیجہ میں انسان کا دماغ خراب ہوا اور انسان خدا بن بیٹھا۔ 2020 تک تمام امراض کے علاج کے دعوے کرنے والے اس مغرور انسان کو اللہ نےایک معمولی وائرس کے ذریعے سے پوری دنیا کو بے بس کردیا اور بتایا کہ انسان نہایت بے بس اور کمزور ہے۔ اور انسانوں کو بتا دیا کہ تمہاری ایجادات کی حقیقت کیا ہے؟آج بڑی بڑی شخصیات اور ممالک کے بڑے صدور اور وزرائے اعظم آئسولیشن میں ہیں اورموبائل سے بات کر رہے ہیں اور ان کی نیند یں حرام ہیں۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلامی نقطہ نظر سے مسلمان اسباب پر نہیں،اللہ رب العالمین پر بھروسہ اور تعلق رکھتا ہے جب مرض میں مبتلا ہوتا ہے تو اللہ ہی شفا دیتا ہے یہ یقین رکھتا ہے۔ اورمیرا خدا میری خطاؤں کی بخشش کرے گا۔ یہ گفتگو کا انداز ہوگا اورایسی فکر ہوگی۔ یہی روحانی و اخلاقی فلسفہ ہے جو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کرتا ہے۔ آج انسان وائرس سے بچنے کے لیے بے چین اور بے تاب ہوچکا ہے، مسلمانوں کو اسلام پر چلنے اور اسلام کا نام لینے اور اس کا پیغام عام کرنے کازبردست موقعہ ہے۔ اس کو غنیمت سمجھیں اور دعوت الی اللہ کے فریضہ کو انجام دیں۔ ہمیں اس پر فخر ہےکہ ہم اللہ کےپیغام کو اپنے پاس رکھتے ہیں۔ اوراسلام کے اندر کے تمام مسائل کا حل ہے یہ مصیبت بھی اللہ کی طرف سے ہے اللہ کی طرف پلٹنے میں ہی ہماری نجات ہے۔اس پیغام کو بندگان خدا تک پہنچانے کی ذمہ داری بھی ہم ہی پر ہے۔

موصوف نے اپنے خطاب کے آخر میں جماعت اسلامی ہند کرناٹک کی جانب سے چلائی جارہی ہے دعوتی مہم کے متعلق تفصیلات پیش کی اور کہا کہ دعوت مسلمانوں کا فرض منصبی ہے یہ کام کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کو باہم مل جل کر ادا کرنے کی سخت ضرورت ہے انہوں نے اس سلسلے میں انجام دینی جانے والی سرگرمیوں کا بھی تذکرہ کیا اور دعوت کے کاموں میں مسلمانوں کو پڑھ کر حصہ لینے کی بھی اپیل کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!