متحدہ عرب امارات اوراسرائیل امن معاہدہ، فلسطینیوں سے غداری!
سمیع اللّٰہ خان
یہ خبر عالمِ اسلام کے ہر مومن کے لیے نہایت تکلیف دہ ہےکہ خلیجی عربی ملک متحدہ عرب امارات UAE نے غاصب ظالم اسرائیل سے امن معاہدہ کرلیاہے
یہ امن معاہدہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مداخلت سے ہوا ہے جسے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور امریکی صدر ٹرمپ نے تاریخی اور عظیم۔سنگ میل قرار دیا ہے
امریکی صدر ٹرمپ، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور محمد بن زائد النہیان نے مشترکہ اعلامیہ میں اس بات پر اتفاق کیا کہ اب اسرائیل اور عرب امارات کے درمیان صورتحال ہرسطح پر معمول کے مطابق ہوں گی، اور اس سے خلیج عرب میں امن مستحکم ہوگا
موجودہ امن معاہدے کی رو سے آنے والے دنوں میں اسرائیل اور عرب امارات کے درمیان، investment / سرمایہ کاری, Tourism / سیاحت, Direct flights / بلا واسطہ فضائی سفر, Security/ حفاظتی امور, telecommunications / مواصلاتی ذرائع, technology, energy, healthcare, culture and environment, تکنالوجی، توانائی صحت ثقافت اور ماحولیاتی زاویوں سے ایکدوسرے سے روابط استوار ہوتے رہیں گے اور ایکدوسرے کی قومی راجدھانی میں سفارتخانے بھی قائم کیے جائیں گے _
خلیجی عربی ممالک میں سے متحدہ عرب امارات UAE پہلا ملک ہے جس نے اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، اس سے پہلے عالم عربی سے مصر نے 1979 اور اردن نے 1994 میں اسرائیل سے معاہدے کیے تھے _
یہ معاہدہ انبیائی سرزمین فلسطین اور قبلہءاول بیت المقدس کے شہداء کے لہو سے ناانصافی ہے اور مجاہدین کے ساتھ بڑی زیادتی
متحدہ عرب امارات نے اسرائیل سے جس دورانیے میں معاہدہ کیا ہے اس سے درحقیقت غیرقانونی اسرائیلی وجود کو تقویت ملتی ہے، اسرائیل سے بوجہ خطہ واری مجبوری رسمًا معاہدہ کرنا حکمت عملی ہوسکتی ہے جیسا کہ ترکی کا اسرائیل سے معاہدہ لیکن آپ دیکھیں گے کہ اس معاہدے کے باوجود تل ابیب میں واقع ترکی سفارتخانے سے بھی اور اس کے علاوہ بھی ترکی فلسطین کی امداد کرتا ہے، یہاں تک کہ اقوام متحدہ میں اسرائیلی وجود کو غیرقانونی ثابت کرتا رہتاہے، نیز بیت المقدس واپس لینے کے اپنے عزم کو بتدریج مضبوط کررہاہے، لیکن متحدہ عرب امارات ان عربی ممالک میں سے ہے جو یہودی صہیونی لابی کے کٹھ پتلی ہیں،
آل نہیان ان مجرمین میں سے ہیں جنہوں نے مصر میں مرسی کی منتخب حکومت کاتختہ پلٹنے کے لیے امریکہ کے ساتھ ملکر کام کیا، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ یو اے ای کے آل نہیان نے بیت المقدس کو یہودی پنجہء استبداد سے آزادی دلانے کے لیے نہ کبھی کوئی کارروائی کی نہ ہی فلسطینی کاز کے لیے اسرائیل کے خلاف اقدامات کیے، لیکن اب جبکہ ترکی اپنی حکمتِ عملی سے عالمی سطح پر اسرائیل کو گھیر رہا ہے تب عرب امارات اسرائیل کی غیرقانونی حیثیت کو تسلیم کرلیتا ہے، اسلیے یہ امن معاہدہ فلسطینیوں کے ساتھ ایک اور دھوکہ ہے
بیشمار فلسطینی ایکٹوسٹ اس معاہدے کو اسلامی کاز سے غداری قرار دے رہے ہیں وہیں فلسطینی آفیشلز نے متحدہ عرب امارات کی اس حرکت پر سخت تنقید کی ہے، فلسطین کے صدر محمود عباس نے متحدہ عرب امارات کے اس قدم کو ریجیکٹ کرتے ہوئے امارات کو تنقید کا نشانہ بنایاہے اور حماس نے بھی اسے عرب امارات کی جانب سے فلسطینی کاز کو کمزور کرنا بتلایا ہے_
عرب امارات کا یہ عمل ایک ایسے وقت میں سامنے آیاہے جبکہ عالمی منظرنامے پر اس کی وجہ سے فلسطینی کاز کمزور اور اسرائیلی دعویٰ مضبوط ہوگا، اسلیے امارات کی اس موقع پر کھلی غداری اور آل نہیان کی صہیونیوں کے سامنے کٹھ پتلی اور غلامانہ حیثیت کی ہر اسلام پسند کی جانب سے مذمت ہوگی، یہ وہ عرب حکمران ہیں جو آج مردہ دل ہوکر بدقسمتی کے ایک ایسے منحوس مقام پر آ کھڑے ہوئے ہیں جو ہمیشہ مسجد اقصیٰ کی جنگ میں غداری کرتےہیں اور فلسطینیوں کے پیٹھ میں خنجر گھونپنے کا کام کرتے ہیں، لیکن اہل اسلام کا عروج بھی قریب ہے
جب ناصرف ترک و دیگر دنیائے اسلام سربلند ہوں گے بلکہ آنے والی بیدار اور غیور عربی نسل آج کے غدار عرب حکمرانوں اور ان کے صحافتی، سیاسی، و ملی ہمنوا چاپلوسوں کو بھی ذلت سے یاد کرےگی، مظلوم فلسطینیوں کی نسل موجودہ عربی حکمرانوں کو رسوائی کی تاریخ میں یاد کرائے گی، ان خائن غداروں کی ظالمانہ غداریوں پر خاموش تائید کرنے والے امت کے ہر ہر شخص کو اس کی مجرمانہ خاموشی کا بھی صلہ ملے گا تاریخ میں بلا لحاظِ ملک و مسلک ہر وہ شخص، جماعت، ادارہ اور شخصیات بدترین بددیانتی کے لیے یاد رہیں گے۔
جو چند ٹکڑوں کی خاطر شاہانِ عرب کی چاپلوسی کی خاطر بے فلسطینی کاز پر عربوں کی غداری پر بھی تائید کرتے رہے، ہر اسلامی نام والی تنظیم، مسلک اور شخصیت جس نے اسلام کے عالمی ایمانی قضیوں پر سکوت اختیار کررکھا ہے یا دوری بنا لی ہے وہ ایمان کی روحانی نسبتوں اور نصرتوں سے محروم تو ہیں ہی وہ اپنی ان خیانتوں کا حساب تاریخ کے صفحات اور اللہ کی عدالت میں چکائیں گے، مقبوضہ فلسطین کی آہ و بکا ان بے غیرت غداروں اور ان کے ہمنواؤں کی قبروں کو بھی بے نشان کردے گی_