وار پاکستان پر ہوا‘ اور بیمار کوئی ہندوستان میں ہوا: مودی
وزیر اعظم نریندرمودی نے بالا کوٹ( پاکستان) میں دہشت گردوں کیخلاف ہندوستانی فضائیہ کے حملہ پر‘ اپوزیشن پارٹیوں کے اعتراضات اُٹھائے جانے پر اِن پارٹیوں کو آج درپردہ ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ حملہ تو پاکستان میں ہوا لیکن اِس کی تکلیف ہندوستان میں ’’ تکڑے ۔ تکڑے ٹولی‘‘ کو محسوس ہوئی۔ آڈیو برج ٹکنالوجی کے ذریعہ لگ بھگ 25لاکھ سیکورٹی گارڈس سے تخاطب کرتے ہوئے مودی نے صدر کانگریس راہول گاندھی پر اُن کی ’’ چوکیدار چور ہے‘‘ مہم پر تنقید کی اور بطور طنز کہاکہ بعض لوگوں نے گذشتہ چند مہینوں سے اپنے ’’ مفادات حاصلہ‘‘ کیلئے غلط اطلاعات کی ایک مہم ’’ چوکیداروں‘‘ کیخلاف چلائی ہے۔ مودی نے لوک سبھا انتخابات سے قبل اپنی ’’ میں بھی چوکیدار‘‘ مہم کے حصہ کے طورپر مذکورہ تخاطب کیا اور کہاکہ ’’ اپوزیشن پارٹیوں کے رویہ سے ملک کو حیرت ہوئی۔ جو لوگ ’ تکڑے ۔ تکڑے ٹولی کی تائید کرتے ہیں وہ پاکستان میں ہمارے فورسس کے بم گرانے کے اقدام کو ہضم نہیں کرپارہے ہیں۔ بم تو پاکستان میں گرائے گئے ۔ پاکستانی زخمی ہوئے لیکن وہ لوگ ( ٹولی کے ارکان) یہاں ہندوستان میں چیخ وپکار کررہے ہیں‘‘۔ مودی نے ہندی میں کہا ’’ وار پاکستان پر ہوا اور بیمار کوئی ہندوستا ن میں ہوا ۔ ہمیں ایسے افراد کی شناخت کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ساری قوم کو مسلح فورسس پر اور پلوامہ میں ہوئے دہشت پسندانہ حملہ کے مرتکبین کیخلاف مسلح فورسس کی مضبوط اور فیصلہ کن کارروائی پر فخر ہے۔(گذشتہ 14فروری کوپلوامہ میں ہوئے دہشت پسندانہ حملہ میں سی آر پی ایف کے 40جوان ہلاک ہوئے تھے)۔ مودی نے مزید کہاکہ ’’ قوم‘ اپوزیشن پارٹیوں کو ‘ اُن کی غلط اطلاعات کی مہم پر ہرگز معاف نہیں کرے گی‘‘۔ اُنہوںنے کہاکہ اپوزیشن ارکان کے الفاظ ریڈیو پر سنے جارہے ہیں اور وہاں پاکستان میں اخبارات میں شائع ہورہے ہیں ۔ حتیٰ کہ وہاں پاکستان میں یہ بیانات سنے جارہے ہیں۔ چوکیداروں کو ’’ چوکیدارچورہے ‘‘ کے نعرہ سے بدنام کرنے پر وزیر اعظم نے اپوزیشن بالخصوص کانگریس کو ہدف تنقید بنایا اور اندیشہ ظاہر کیاکہ اپوزیشن جماعتیں اُنہیں ( مودی کو) نشانہ بنانے کیلئے غلط اطلاعات کی مہم جاری رکھے گی۔ مودی نے بتایاکہ ’’میں معافی چاہتاہوں کہ گذشتہ چند مہینوں میں بعض لوگوں نے ’’ چوکیدار چورہے‘‘ کہتے ہوئے چوکیداروں کو برا بھلا کہا ہے اور ایسا کہتے ہوئے مذکورہ لوگوں نے چوکیداروں کی فرض شناسی اور دیانتداری پر اعتراض کیا ہے۔ اگر راہول نے میرا نام لیتے ہوئے مجھے برا بھلا کہا ہوتا تو آپ لوگوں کو کوئی نقصان نہیں ہوسکتا تھا لیکن اُن کے پاس ( راہول کے پاس) ایسا کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ یہ بڑی بدبختی کی بات ہے کہ اپوزیشن ایسی دشنام طرازیوں سے آپ لوگوں کے جذبات مجروح ہورہے ہیں۔ وہ لوگ( اپوزیشن قائدین) یہاں رکنے والے نہیں ہیں ۔ وہ چوکیدار کو بدنام کرنے نئے طریقے دریافت کرنے کی کوشش کریں گے‘‘۔