محمد باسط خان صوفی کے سانحہٴ ارتحال پر محمدعبدالقدیر عالم شرفی کا اظہار تعزیت
فقط کپڑے بدلنے کو ہی دنیا موت سمجھی ہے
کہا ں ہے موت مومن کو بقا ہے سلسلہ میرا
بیدر:23/جولائی (اے ایس ایم) جناب محمدعبدالقدیر عالم شرفی نے اپنے ایک تعزیتی بیان میں جناب باسط خان صوفی کے سانحہ ارتحال پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جناب محمدباسط خان صوفی ؔ کے عرفانی کلام کا یہ شعر واقعی اللہ کے مقرب بندوں اور عاشقان رسول ﷺ کی حیات جاویدانی کی عکاسی کرتاہے۔ باسط خان صوفیؔ کا شمار ایک سچے عاشقان رسول ﷺ میں ہوتا ہے۔ جب بھی وہ اپنا کلام سناتے عشق نبیﷺ ڈوب کر مست و سرشار ہوکر سناتے۔ بعض دفعہ تو کلام سنانے کے دوران ان کی آنکھوں میں آنسوجھلملاجاتے تھے اور تمام سننے والوں پر کچھ دیر سکتہ کا عالم چھا جاتاتھا۔
ہماری دعا ہے کہ اللہ پاک اپنے پیارے ﷺکے اس پیارے کو اپنے پیارے ﷺکا قرب نصیب فرمائے۔ وہ تحتانیہ تک ہی تعلیم کی تھی۔ مگر عشق نبی سے نعت گوئی کے تصرفات ہی تھے جو قابل لوگوں میں انکا شمار ہوتاتھا۔باسط خان صوفیؔ استاذ الشعرا شاعر حیات رشید احمد رشید کے چہتے شاگردوں میں شامل تھے۔ انہیں اشعار کی بندش اور اس کے اوزان و بحروں سے خوب واقف تھے۔
وہ ایک اچھے انسان مزاج میں خوش خلقی بھری ہوئی تھی۔ اسی باعث لوگ انکی طرف کھینچے چلے آتے تھے۔اوران کے کلام و گفتگوسے محضوظ ہوتے تھے۔ ان کی اس اچانک موت پر اہلیان بیدر اور خاص کر اردو داں طبقہ انتہائی افسردہ و غم زدہ ہوگئے۔ یہ اردو اور نعت گوئی سے لگاؤ اور محبت رکھنے والوں کے لیے بہت بڑا المیہ ہے۔ اب اس کی تلافی جلد از جلد ممکن نہیں ہے۔
خاص طور پر باسط خان صوفیؔ کی عاشقان رسول اللہ صلعم کی نورانی محفلوں میں ہمیشہ یادرکھا جائیگا۔ آخر میں بارگاہ رب العزت میں دعاگوہوں کہ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطا کرے اور تمام لواحقین کوصبر جمیل عطافرمائے۔