مسجد میں مسلمان، سڑکوں پے بے ایمان!
مفتی نظرالاسلام قاسمی الظہیری، دربھنگہ
عرصہ دراز سے قوم مسلم میں یہ بات پائی جارہی ہے کہ قرآن جیسی عظیم الشان کتاب کو پڑھنا چھوڑ دیا اور جو لوگ پڑھتے بھی ہیں وہ فقط حروف پڑھ لیتے ہیں سمجھنے کی کوشش بالکل بھی نہیں کرتے اور ایک طویل مدت سے جو حفاظ کرام تیار ہورہے ہیں وہ بھی صرف رٹے ہوئے ہیں ایک سورۃ یا آیت سمجھنے سمجھانے سے جاہل ہیں حفاظ کرام کی اکثریت تو نہیں ۔مگر کم بھی نہیں خیر اللہ توفیق دے جو لوگ قرآنِ کریم کو سمجھ کر پڑھتے ہیں وہ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ قرآنِ کریم کے تیسوں پاروں میں کہیں بھی لفظ مسلمان سے بات نہ کی گئی ہے اور نہ کہی گئی ہے اگر بات ہوئی ہے تو فقط ایمان والوں سے نصرت مدد خوشخبری کامیابی وکامرانی یہ ساری کی ساری باتیں ایمان والوں سے ہوئی ہے یا تو اے ایمان والوں یا اے وہ لوگوں جو ایمان لاچکے یا پھر ناس ۔سے پتہ یہ چلا کہ اللہ تعالیٰ نے جو نصرت کی بات کی ہے وہ ایمان والوں سے نہ کہ مسلمان سے ہم اس بات کو بہتر طریقے سے جانتے ہیں کہ یہ زمین خدا کی یہ آسمان خدا کا پوری کائنات ایک اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے وہی ایک تنہا ذات ہے جسکی پوری دنیا میں حکومت وبادشاہت ہے سب اس کے سامنے ہیچ ہے موت وحیات اسی کے قبضہ میں ہے رزق کا مالک وہی ہے بارش کا ہونا نہ ہونا اسی کے حکم سے ہوا کا چلنا رک جانا مصیبت کا آنا پھر ختم ہوجانا امیری غریبی سب اسی کے قدرت میں ہے۔
ان سب چیزوں کا علم رکھتے ہوئے اللہ کی عبادت کرتے ہیں اسی کے آگے جھکتے ہیں پھر کیا بات ہے کہ آج ہم سے زیادہ کوئی پریشان نہیں دنیا میں ہم ذلیل ہیں مارے جارہے ہیں کوئی وقعت وعزت نہیں پائی پائی کے ہم محتاج ہورہے ہیں افسوس کہ آج ہم صرف مسلمان ہوکر رہ گئے ہمارے پاس ایمان کی بو تک بھی نہیں مسجد میں داخل تو ہوتے ہیں لیکن ایمانی شان نہیں جذبہ نہیں من میں پاپ بھرا ہوتا ہے ذہن صاف نہیں دل دماغ صاف نہیں حسد جلن کینہ کپٹ غیبت چوری ڈکیتی کے بوجھ کو رکھ کر مسجد میں ہمارا آنا ہوتا ہے مسجد سے جب باہر ہوتے ہیں تو بے ایمان ۔قرآن کریم کو پڑھتے ہیں لیکن کچھ فائدہ نہیں قرآن کا مطلوب تو یہ ہے کہ بندہ جب پڑھے تو آنکھوں سے آنسوں جاری ہوجائے بدن لرز جائے اگر ایسا نہیں ہے تو پھر پڑھنا بے معنی خیر کے راستے کے جتنے بھی کام ہیں چاہے وہ نماز و حج جیسی ہی عبادت کیوں نہ ہو اگر من میں پاپ ہے دل دماغ صاف نہیں تو پھر حج بھی بیکار اور یہ سب چیزیں اسی وقت ہوسکتی ہے۔
جب ایمان تازہ ہوگا مسجد میں ٹوپی پہن کر آجانا سفید لبادہ اوڑھ کر اگلی صف میں بیٹھ جانا یہ کامیابی کی دلیل کبھی بھی نہیں ہوسکتی پہلے من کے پاپ کو ختم کرنا ہوگا میں ۔میں ۔میں ۔اسے دور کرنا ہوگا ایمان جیسی عظیم دولت کو ہمیں اپنے اندر داخل کرنا ہوگاکبیر داس نے دوحہ میں کہا ہے ۔مالا پھرت جگ بھیا پھیرا نہ من کا پھیر ۔۔کر کا من کا ڈار دے من کا کر کا پھیر۔کہ مالا پھیڑتے پھیڑتے زمانہ ہوگیا لیکن من کا پھیر نہیں پھیرا ایسے مالا گھمانے سے کوئی فائدہ نہیں جب تک من کا پاپ نہ جائے اور یہ اسی وقت ہوسکتاہے جب ایمان ہواور ایمان کسے کہتے ہیں اسے بھی دیکھ لیں مکہ کے اندر سڑک کے کے ایک کنارے پر ایک صحابی دوکان لگائے ہوئے تھے
سڑک کے دوسرے کنارے پر یہودی جو چیزیں صحابی بیچا کرتے تھے وہی سب چیزیں یہودی بھائی بھی بیچتے تھے شام کے وقت ایک خریدار آیا صحابی کے پاس اور کہا کہ مجھے فلاں چیز کی ضرورت ہے دےدو صحابی نے کہا کہ میرے بھائی جس چیز کی تمہیں ضرورت ہے وہ تو میرے پاس موجود ہے اور اعلی قسم کا ہے لیکن میں صبح سے سامان بیچ رہا ہوں میرے پاس اتنے پیسے آچکے ہیں کہ میں آج کی رات اپنے بال بچوں کے ساتھ آرام سے کھا پی سکتا ہوں مگر وہ جو یہودی بھائی کی دوکان ہے صبح سے میں دیکھ رہا ہوں سامان خریدنے ایک بھی شخص نہیں پہونچا تم یہ چیز اسی سے لے لو ہوسکتا ہے اسی پیسے سے اس کا گھر چل جائے اگر تم یہاں سے لے لیا تو اس کے بال بچے بھوکے رہ سکتے ہیں وہ آدمی یہودی کے پاس گیا یہودی نے کہا تم تو وہاں سے خرید رہے تھے پھر یہاں کیا بات ہے سارا واقعہ بیان کیا یہودی نے دوکان بند کی اور دونوں صحابی کے پاس آئے صحابی نے دیکھا کہا میرے بھائی اب کیا ضرورت پڑگئی ان دونوں نے کہا سامان تو وہاں سے لے لیا ایمان یہاں لینے آیا ہوں ۔
اللہ اکبر۔چند علامات ایمان اجمالی طور پر نقل کیا جارہا ہے قارئین ہوش کے ناخن لیں ۔
علامات ایمان
(1) تعظیم قرآنِ کریم ایمان کا سر چشمہ ہے تعظیم قرآن مجید سے مراد اس کا خود سیکھنا دوسروں کو سیکھانا قرآن شریف کے نازل کردہ احکام کو یاد رکھنا حلال وحرام جائز ناجائز کا علم ہونا قرآنی وعدہ وعید کی آیات کو یاد رکھنا
(2) طہارت وپاکی بھی جزوایمان ہے اقراء کے بعد دوسری وحی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی اس میں یہ حکم تھا ۔وثیابک فطھر۔اپنے کپڑوں کو پاک رکھ چنانچہ شارع نے ضروری قرار دیا کہ انسان کا بدن اس کے کپڑے اس کے نماز پڑھنے کی جگہ نجاستوں اور آلودگیوں سے پاک ہوں طہارت وپاکی جزوایمان ہے
(3) نماز پنجگانہ جماعت کے ساتھ ادا کرنا جزوایمان ہے اور یہ ایمان کی ایسی علامت ہے جو توحید ذات کے بعد سب سے اونچی اور بڑی علامت ہے ۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے رسول اللہ سے پوچھا گیا کہ الله کے نزدیک سب سے پسندیدہ اعمال کون سا ہے آپ نے فرمایا نماز اپنے وقت پر پھر پوچھا اس کے بعد کون سا عمل اپ نے فرمایا والدین سے اچھا برتاؤ میں نے پوچھا پھر آپ نے فرمایا جہاد ۔بخاری ومسلم ۔۔
(4) اسلام کی تعلیم میں نماز کے ساتھ ساتھ جو فریضہ سب سے اہم نظر آتا ہے وہ زکوٰۃ ہے ادائیگی زکوٰۃ ایمان کی مہتم بالشان علامات میں سے ایک ہے
(5) روزہ بھی ایک ایمانی شان ہے
(6) حج بیت اللہ بھی ایمان کا اہم رکن ہے
(7) عہدو وعدہ کا پورا کرنا ایمان کا لازمی حصہ اور جزوایمان ہے
(8) غیرضروری باتوں سے زبان کو محفوظ رکھنا اور ضروری باتیں بھی بقدر ضرورت کرنا جزوایمان)
(9) ناجائز کمائی سے بچنا بھی ایمان کی اہم علامت ہے
(10) مصیبت پر صبر کرنا تکالیف برداشت کرنا اور ناگفته بہ حالات سے سمجھوتہ اور یہ سب کچھ اللہ ہی کے لئے ہو تو صبر کہلاتا ہے یہ بھی ایمان کا عظیم وصف ہے
اور بھی علامات ایمان ہیں جن کا ذکر کسی ایک مضمون کے حوالے سے مناسب نہیں آئیے ہم عہد کریں کہ ہم صرف مسجد میں مسلمان نہیں بلکہ سڑکوں پربھی مسلمان نظر آئینگے اور رسمی مسلمان نہیں بلکہ ایمانی طاقت وقوت سے ہمیشہ اپنے آپ کو پر رکھینگے اور جب بھی کوئی کام کریں گے تو ایمانی جذبہ کے ساتھ ۔آمین