حالاتِ حاضرہمضامین

کورونا اور مودی کا امتحان

✍? تحریر: بشری ثبات روشن کانپور، یوپی

بھارت اب اور تجربات کے حامل نہیں ہوسکتا۔  پچھلے دس سالوں میں حکمرانوں نے اس ملک کو تجربہ گاہ بنایا ہوا ہے۔ بہر حال ابھی تک کسی تجربہ کا خاطرخواہ نتیجہ سامنے نہیں ایا۔ معشیت جب سانس لینے لگتی ہے تو پڑوسی ممالک تنگ کرنے لگتے ہیں۔ اور کچھ حکمران صفوں میں موجودہ نااہل لوگوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ ملک اس دہانے پر پہنچا۔ تجربات کرنے کے بعد نتائج کا تجزیہ بھی نہیں کیا جاتا۔

نوٹ بندی سے جو کالا دھن سفید ہوا اس کا ملک کی معشیت کو زیادہ فائدہ ہوا یا ملک کی اشرافیہ کو؟ مسلمانوں کی آبادی کو یکسر مسترد کرنے کی پالیسی ملک میں بدامنی اور معاشی بدحالی کا باعث بن رہی ہے۔  مسلم ہندو کی مشترکہ ہزار سالہ تاریخ کو یکسر تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ موجودہ  شہریت ترمیمی ایکٹ میں ترمیم کا نتیجہ معشیت کو دھچکے اور بد امنی کی صورت میں سامنے آے گا۔ لاکھوں مسلم اربوں روپے کا زرمبادلہ ملک بھیج رہے ہیں جس سے کروڑوں لوگوں کا پیٹ بھر رہا ہے۔ حکومت تو روزگار دینے سے رہی۔ مسلم اقلیت کے ساتھ ایک مسئلہ یہ بھی ہمیشہ سے پیش آرہا ہے کہ انکو ہر دوسرے دن اپنے اپ کو دیش بھکت ثابت کرنا ہوتا ہے۔ جس کے لئے وہ ہر حد سے گزر جاتے ہیں۔ اوپر سے حکومتی رویہ بھی قابل مذمت ہے۔  مشہور آتنک وادیوں اور انکے خیر خواہوں کو کھلا چھوڑا ہے اور دوسری طرف معصوم طلبہ جو کہ ہمارے ملک کا مستقبل ہے انکو پابند سلاسل کیا ہوا ہے۔ 

حال ہی میں جامعہ ملیہ کے طالب علموں کے ساتھ جو رویہ رکھا گیا وہ سارے دنیا میں بھارت کے لئے شرمندگی کا باعث بنا۔ حاملہ خاتون کو جیل میں رکھنے سے کیا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ کشمیر کے شہریت ترمیمی قانون ایکٹ پر تو بات کرنا اپنی موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ ” خون کو پانی کہنا ہوگا ” ۔ بس ہماری زندگی بھی یہی ہے کہ ہر ظلم پر خاموشی اختیار کرنا پڑے گی اگر دیش بھکت رہنا ہے۔ 

بہر حال بات کہاں سے کہاں چلی گئی۔ تو بات کمزور معاشی حالات کی اورحکومتی کی دیش دروہی پالیسیوں کی ہو رہی تھی۔  اوپر سے کورونا کا سرجیکل سٹرائیک نے حکومت کی نااہلی کا مزید بانڈھا پھوڑ دیا۔ دیش واسی بری طرح پھنس گئے۔ حکومت کی طرف سے معاشی پیکج میں جو 20  ہزار کروڑ عوام تک دینے کا اعلان ہوا تھا وہ بھی عوام تک نہیں پہنچا، اور عادت سے مجبور کچھ میڈیا ہاوسز نے کورونا کو بھی مسلمانوں پر ڈال دیا۔ حال ہی میں چین کے ساتھ جھڑپ پر مودی جی کی خاموشی سمجھ سے بالاتر رہی۔  ہمارے فوجی جوانوں کی ہلاکت پر ہمیں افسوس ہوتا ہے۔ لیکن اتنی مضبوط معشیت کے ساتھ ٹاکرا لینا اس کرونا زدہ اور اسلام فوبیا زدہ ملک کے لئے کہاں ممکن ہے۔ 

بہر حال ہم تو اس ملک کے باسی ہیں۔ ہمیں اور ہماری نسلوں کو یہاں رہنا ہے۔ حکمران تو بدلتے رہینگے۔ خدا سے دعا ہے کہ ملک کو سلامت رکھے-  باقی ملک کی معشیت، اینٹی مسلم پالیسیاں اور 370 کا بھی کبھی نہ کبھی حل نکل جائے گا۔ ہم نہ سہی ہماری اگلی نسل تو دیکھ لے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!