یہ کیسی کل جماعتی میٹنگ ؟
سمیع اللّٰہ خان
وزیراعظم نریندرمودی اور ان کی بی جے پی گورنمنٹ نازک حالات میں بھی ملک کی متحده قیادت نہیں کرپارہے ہیں، آج ہندو-چین کے سنگین تنازعہ پر حکومت ہند کی طرف سے آل پارٹی میٹنگ / کل جماعتی مشاورت کا اعلان ہوا، لیکن کل جماعتی میٹنگ کی بھی پول کھل گئی ہے، اعلان کل جماعتی میٹنگ کا ہوا لیکن، اس میٹنگ سے لالو پرساد یادو کی آر جے ڈی، اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی سمیت اسدالدین اویسی کی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کو باہر رکھا گیا ہے.
آل پارٹی میٹنگ کا یہ پہلو خاصا تشویشناک ہے کہ ایسی کیا وجوہات ہیں کہ ملک کی ایک بڑی آبادی کی نمائندگی کرنے والے لیڈروں کو آل پارٹی میٹنگ سے خارج کیا گیا؟ اور اگر خارج کیاگیاہے تو پھر یہ آل پارٹی میٹنگ کیسے ہوئی؟ سرحدی تنازعہ پر بھی برسراقتدار جماعت گھٹیا سیاسی مظاہرے کے ساتھ پالیسیاں بنا رہی ہے.
کل جماعتی مشاورت میں ان تینوں جماعتوں کو لازمی طورپر جگہ ملنی چاہیے تھی، لیکن آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بی جے پی اپنی قیادت میں ہندوستان کو ملک کے سرحدی مسائل پر بھی متحد نہیں کرپا رہی ہے، یہ دراصل زعفرانی بریگیڈ کے متعصبانہ خمیر اور بد سے بدتر حالات میں بھی مفاد پرستانہ سیاست اور منتقم المزاجی کے مظاہر ہیں، ایسی جماعت کی قیادت میں ملک کی حفاظت غیریقینی ہے، ان سے کسی بھی تدبیر، اور دانشمندی کی امید نہیں ہے_