خبریںقومی

ہر محاذ پر ناکام مودی حکومت نے ملک کی شبیہ کو بین الاقوامی سطح پر داغدار کیا، ویلفیئر پارٹی کا الزام

ویلفیئر پارٹی کے مطابق مودی سرکار کے دوسرے دور کا پہلا سال انتہائی مایوس کن، ہلاکت خیز اور ہیجان پرور رہا۔

نئی دہلی: 2/جون۔ ویلفیئرپارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ مودی حکومت کے دوسرے دور کا پہلا سال انتہائی مایوس کن، مسائل و آلام سے پر، ظلم و تشدد ، افرا تفری،طوائف الملوکی و آمریت پر مبنی رہا۔

مسٹر مودی نے بطور وزیر اعظم اپنی پہلی میقات میں جہاں عدلیہ، ریزرو بنک آف انڈیا، سی بی آئی، سینٹرل ویجیلنس کمیشن اور سینٹرل یونیورسٹیوں کو بے وقار اور بے وزن کیا وہیں اس دوسرے دور کا آغاز انہوں نے بڑے بے تکے پن ، شوریدہ سری ، بے خوفی اور مطلق الا نانیت کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف اپنے فرقہ وارانہ ایجنڈے کی شروعات سے کیا، جس میں دستوری تحفظات کا ذرہ برابر بھی لحاظ نہیں رکھا گیا۔

اس دور میں پارلیمنٹ سے جو قوانین منظور کئے گئے وہ بھی آمریت اور خودسری کی منہ بولتی تصویر ہیں۔ تین طلاق قانون کے ذریعہ مسلم خواتین کے ساتھ بدترین مذاق ، خاندان کے شیرازے پر حملہ اور شرعی قوانین میں مداخلت کی گئی اور ایک سول معاملہ کو کریمنل معاملہ بنا دیا گیا۔ پھر دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست جموں کشمیر کی حیثیت کو گھٹا کر دو یونین ٹیریٹیریز بنا دیا گیا اور پھر ریاست کے منتخب سیاسی رہنماؤں کو زندان کے حوالے کر دینا کشمیری عوام کے ساتھہ بدتریں بد عہدی ہے۔ اس پر مستزاد ایک لمبے عرصہ تک کشمیریوں کو ٹیلیفوں اور انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم کر دینا ان کے دستوری حقوق کے ساتھ کھلواڑ ہے۔
بعدازاں حکومت نے دہشت گردی سے متعلق قانون یو اے پی اے (UAPA) میں ترمیم کرکے اسے اور وحشت ناک بنا دیا۔ اسی کے ساتھ حکومت نے آر ٹی آئی قانوں کو بھی کمزور کردیا۔ عدلیہ کے معاملات میں بار بار مداخلت کرکے اس کی آزادی اور خود مختاری کو متاثر کیا گیا،اسی طرح انتظامیہ اور مقننہ ( پارلیمنٹ) کو تقریباً بے اثر کردیا گیا ،اس طرح کہ بڑے بڑے فیصلے بغیر کسی بحث و مباحثہ کے تعداد کے بل بوتے پر کردئے جاتے ہیں۔ دوسری طرف جمہوریت کا چوتھا ستون میڈیا حکومت کا کٹھ پتلی بن گیا ہے لہذا اداروں کے جمہوری حقوق کی پامالی پر اب کوئی سوال اٹھانے اور احتساب کرنے والا نہ رہا۔

ویلفیئر پارٹی کے قومی صدر کے مطابق ایودھیا معاملہ پر بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کی درپردہ مداخلت کا شکار رہا وگرنہ نتیجے اور مشاہدات کے ٹکراؤ کی اور کیا توجیہ کی جاسکتی ہے۔ حق و انصاف سے مبرا اس فیصلے کو ایک تھانے دار کا فیصلہ ہی کہا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر الیاس نے آگے کہا مودی حکومت کے ذریعہ لائے گئے شہریت ترمیمی قانون میں بھی مذہب کی بنیاد پر تفریق پیدا کی گئی تاکہ سماج کو بانٹ کر اپنے مذموم مقاصد کو پورا کیا جاسکے۔ جس پر ملک گیر ا حتجاج نے جب حکومت کی نیندین حرام کردیں تو لوگوں کی توجہ ہٹانے اور دہشت پیدا کرنے کے لئے شمال مشرقی دہلی کو آگ وخون کی نظر کردیا گیا۔ اس فساد میں 53 بے گناہ کو مارے گئے اور کروڑوں روپیوں کی جائیدادیں تباہ ہوگئیں۔ دہلی پولس کے ذریعہ بی جے پی کے وہ شرپسند عناصر جو مبینہ طور پر فساد میں ملوث تھے ان پر اب تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ اس کے برعکس شہریت ترمیمی قوانین کے مظاہروں میں شامل سماجی کارکنوں کو دہلی پولس کی طرف سے نشانہ بنایا جارہا ہے حالانکہ اس فساد میں لٹنے پٹنے اور تباہ ہونے والوں کی غیر معمولی اکثریت مسلماں ہی ہے۔
ڈاکٹر الیاس کے مطابق مرکزی حکومت کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے اور عوام کو سہولیات پہنچانے میں بھی پوری طرح ناکام ہے۔ بلا سوچے سمجھے اور بغیر کسی منصوبہ بندی کے لگائے گئے لاک ڈاؤن نے مہاجر مزدوروں اور غریبوں کی مشکلات میں غیر معمولی اضافہ کیا۔ غریب مزدوروں کی مشکلات میں اس وقت اور اضافہ ہوگیا جب بھوک اور افلاس سے مجبور انہوں نے اپنے وطن واپس لوٹنے کا فیصلہ کیا۔ کئی افراد بھوک و پیاس اور سفر کی سختی کی تاب نہ لا سکے۔
انہوں نے آگے کہا کہ پہلے ہی سے متاثر ملک کی معیشت لمبے لاک ڈاؤن کی تاب نہ لا سکی اور ملک کا جی ڈی پی پوری طرح لڑکھڑا گیا جس نے مہنگائی اور بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ کردیا۔ مارکیٹ میں ایک طرف چیزوں کی مانگ گھٹ گئی تو دوسری طرف عوام کی جیب بھی خالی ہے اور حکومت کے پاس سوائے زبانی جمع خرچ کے اور کچھ نہیں ہے۔
ڈاکٹر الیاس کے مطابق مودی 2.0 میں حکومت ہر محاذ پر مکمل ناکامی سے دوچار ہے ۔ مزید برآن اس نے ملک کی ایک غیر روادار تصویر بناکر پوری دنیا میں اس کی شبیہ کو داغدار کیاہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!