خبریںقومی

قرض نہیں امدادی پیکیج کی ضرورت، ابھی طوفان نہیں آیا معاشی طوفان تو اب آنے والا ہے: راہل گاندھی

ہمیں ہندوستان کے دل کو دیکھ کر فیصلہ لینا ہے، بیرونی ممالک کو دیکھ کر نہیں

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے پریس کانفرنس کے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہندوستان کے دل کو دیکھ کر فیصلہ لینا ہے، بیرونی ممالک کو دیکھ کر نہیں۔ کورونا بحران میں طلب اور فراہمی دونوں بند ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ دونوں کو رفتار دے۔ اب حکومت نے جو قرض پیکیج کی بات کہی ہے، اس سے طلب شروع نہیں ہونے والی ہے۔ کیونکہ بغیر پیسے کے لوگ خریداری کیسے کریں گے۔ طلب کو شروع کرنے کے لیے پیسہ دینے کی ضرورت ہے۔ ’نیائے‘ جیسے منصوبے اس میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ طلب شروع نہ ہونے پر بہت بڑا معاشی نقصان ہونے کا امکان ہے، جو کورونا سے بھی بڑا ہو سکتا ہے۔

ابھی طوفان آیا نہیں بلکہ معاشی طوفان تو اب آنے والا ہے: راہل گاندھی

کانگریس صدر راہل گاندھی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ جاری پریس کانفرنس میں ایک صحافی کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ جن ریاستوں میں ہماری حکومت ہے وہاں ہم پوری مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چھتیس گڑھ حکومت لوگوں کو سیدھا پیسہ بھیج رہی ہے۔ منریگا پر ہم فوکس کر رہے ہیں۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ یہ سچ ہے کہ میں نے 12 فروری کو ہی بات اٹھائی تھی لیکن ابھی اس کی بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ طوفان ابھی آیا نہیں ہے، آ رہا ہے، اور وہ معاشی طوفان ہے۔

اس وقت لوگوں کو قرض نہیں بلکہ امدادی پیکیج کی ضرورت ہے

کانگریس کے سابق قومی صدر راہل گاندھی اس وقت ریجنل میڈیا کے اہلکاروں سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ گفتگو کر رہے ہیں۔ اس موقع پر راہل گاندھی نے کہا کہ کورونا سے پیدا ملک کے حالات سے سبھی واقف ہیں اور یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر کسی ماں کا بیٹا تکلیف میں ہے تو ماں اسے قرض نہیں دے گی بلکہ فوراً مدد کرے گی۔ ٹھیک اسی طرح اس وقت ہندوستان کے کسانوں، غریبوں، مہاجر مزدوروں کو قرض کی نہیں بلکہ امدادی پیکیج کی ضرورت ہے۔ اس وقت ضرورت ہے کہ ڈائریکٹ ان کی جیب میں پیسے ڈالے جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!