روزہ درحقیقت نفس کو روکنے کانام ہے: مرزاچشتی صابری نظامی
بیدر:26/اپریل (وائی آر) اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں (سورہ بقرہ) اور حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے کہ جبرائیل ؑ نے مجھے خبردی ہے کہ اللہ نے فرمایا ہے روزہ میرے لئے ہے اورمیں خود ہی اسکی جزاء دوں گا۔ کیونکہ یہ باطنی عبادت ہے جس کا ظاہر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ حضرت خواجہ جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایاکہ روزہ آدھی طریقت ہے۔ یہ باتیں جناب مرزاچشتی صابری نظامی نے بتائی ہیں اور کہاہے کہ روزہ درحقیقت نفس کو روکنے کانام ہے۔ اور طریقت کے جملہ اسرارورموز اسی میں مضمر ہیں۔ اور روزہ میں کمترین درجہ بھوک کاہے یعنی روزہ داروں میں کمترین درجہ ان لوگوں کاہے جو کہ محض بھوکا رہنے کو روزہ رکھنا تصور کرتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اپنے حواس خمسہ (دیکھنا، سننا، چکھنا، سونگھنا اور چھونا) کو قید رکھنا ہی مکمل مجاہدہ ہے“کیونکہ تمام علوم کاحصول ان ہی پانچ دروازوں سے ہوتاہے۔ جناب مرزا چشتی صابری نظامی نے ایک اور حدیث پیش کرتے ہوئے اپنے عقیدتمندان کی تربیت کی ہے اور بتایا ہے۔ حضوراکرم کا ارشاد ہے کہ ایک بھوکا پیٹ جو کہ اللہ کی محبت میں بھوک برداشت کررہاہے، ان 70عابدوں سے جو کہ غافل پڑے ہیں، اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہے۔
یادرکھئے! کہ بھوک کو بڑامقام اور مرتبہ حاصل ہے۔ اور ہرزمانے میں امت اور ہرملت نے اسے پسندیدہ قرار دیاہے۔ اسلئے اگر محض ظاہر کو بھی لیاجائے تو بھوکے انسان کی طبیعت تیزاور چاق وچوبند ہوتی ہے۔ اور کیفیت زیادہ مہذب اور جسم زیادہ تندرست دکھائی دیتاہے۔ بھوک نفس کو عاجزی اور دل کوانکساری سکھاتی ہے۔ بھوکے کاجسم خضوع اور دل خشوع(عاجزی) کا صحیح ترجمان ہوتاہے۔