آواز: عوام سےایڈیٹر کے نام

شکریہ! ماؤں بہنوں، تم نے دم توڑتی اُمیدوں کو زندگی عطا کی تھی!

تابش سحر

مکرمی!

شاہین باغ بزورِ طاقت ختم کردیا گیا، بدطینت حکومت، اس کے چاپلوس کارندے اور موجودہ حالات کے پیشِ نظر آج نہیں تو کل’ یہ تو ہونا ہی تھا لیکن مایوس ہونے کی کوئی ضرورت نہیں، بقول اقبال
"پلٹنا جھپٹنا جھپٹ کر پلٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے ایک بہانا”

جی ہاں! ہم پھر لوٹ آئیں گے، ان تمام ماؤں بہنوں کا شکریہ، جنہوں نے دم توڑتی امیدوں کو زندگی عطا کی، جنہوں نے مایوسی کے اندھیروں کو ختم کیا، جنہوں نے خوف کے عفریت کو نیست و نابود کردیا، جنہوں نے جرأت و بہادری کی انمٹ داستان لکّھی اگر اس ملک کو کسی دن تعصّب پسند ہندوتوا نامی وائرس سے آزادی مل گئی تو شاہین باغ تحریک کو نصابی کتابوں میں بھی پڑھا جائے گا۔

شاہین باغ کو کرونا وائرس کے نام پر اجاڑدیا گیا ہے جبکہ حقیقت یہ تھی کہ انتظامیہ نے وائرس کے تئیں محتاط رویّہ اختیار کیا تھا، خواتین باری باری سے احتجاج کا حصّہ بن رہی تھی، بھیڑ کم کردی گئی تھی، احتیاطی تدابیر کا التزام تھا لیکن اس کے باوجود تھالی اور تالی والی سرکار نے سب ختم کردیا، آخر کیوں؟ جواب جگ ظاہر ہے، فی الحال ہم بس یہی کہہ سکتے ہیں کہ "ہم پھر لوٹ کر آئیں گے اور آزادی لے کر رہیں گے۔”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!