آواز: عوام سےایڈیٹر کے نام

شاہین باغ: آخرکارکیوں ہواطاقت کااستعمال!

عبدالمقیت عبدالقدیر ، بھوکر

مکرمی!

شاہین باغ آخر کار خالی ہوگیا۔ حکومت نے طاقت کے استعمال سے خالی کیا مگر اب ہم یہ اچھا ہوا کہہ سکتے ہیں نہ برا ہوا کہہ سکتے ہیں۔ جس دن کرونا وبا کے بھارت میں داخلے کی تصدیق ہوئی اسی وقت یہ اندیشہ سب کو ہو چکا تھا کہ اس کا سب سے پہلا وارشاہین باغ پر ہی ہوگا۔ سو وہ آج ہوچکا۔

حکومت نے ۲۲ مارچ سے یہ ناٹک شروع کیا اور ناٹک کے دوسرے دن یہ چال چل دی۔ وبا کو روکنے کے لیے مسلمانوں سے جو متوقع تعاون کیاجانا چاہیئے تھا وہ بھی ناپید رہا ۔ جو نبی تیز دھوپ کی وجہ سے دوپہر کی نماز میں تاخیر کرتے ، مسافر اور مریض کے لےے جس دین میں رمضان کے روزہ میں بھی سہولت رکھی گئی ہے۔ جہاں تیز بارش میں آذان لہ کے ساتھ ہی میں گھروں میں نماز کی تاکید کی جاتی ہے ۔ اس دین کے ماننے والے اپنے دینی شعور سے دوری کے باعث حکومت کے ذریعے ہٹ دھرم ٹہرائے گئے۔

مہاراشٹر میں نماز جمعہ کے اہتمام کی وجہ سے گرفتاریاں، مساجد میں ہرنماز میں بڑھتی بھیڑ اور اب شاہین باغ۔۔۔۔

سبھی مسالک کی اسلامی فقہ وفتاوی ماہرین کی اکیڈمیوں کی جانب سے اعلان عام ہوچکا تھا کہ نمازیں گھرپر ہی ادا کریں۔ جب اتنا کچھ کیا جارہا تھاتو کیا ہم وقتی طور پر احتجاج میں تخفیف نہیں کرسکتے تھے۔ جس سے حکومت کو آج خود کی پیٹھ تھپتھپانے کا موقع نہیں ملتا۔ ہماری فقہ اکیڈمی اور مظاہروں کے منتظمین کو اس بارے میں بھی فتوی شائع کرنا چاہےے تھا کہ ہم کرونا کی وجہ سے احتجاج میں وقتی کمی کر یںتاکہ عوام میں کوئی منفی پیغام نہ جائے ۔

ایسا کچھ کرنے یا ہونے سے پہلے دہشت گرد حکومت اپنی چال چل گئی اور ایک مظبوط محاذ ہمارے ہاتھوں سے چلا گیا۔ ہم محاذ میں پیچھے ہٹائے گئے ہیں لیکن پسپا ابھی نہیں ہوئے۔ ہم یہ لڑائی جاری رکھیں گے۔ ایک باغ اجاڑا گیا ہے لیکن باغوں کے مالی اور خدا کی زمین اب بھی موجود ہے ہم یہ باغات کربلا مزید سجائیں گے۔ ہم آئیں گے۔ لازم ہے کہ ہم دوبارہ آئیں گے۔ ہم یہ باغات پھر سے بسائیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!