کورونا وائرس کے تناظر میں امیر جماعت اسلامی ہند کی اپیل
نئی دہلی: (پریس ریلیز) شعبہ میڈیا، جماعت اسلامی ہند کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق امیر جماعت اسلامی ہند انجینئر سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ کور ونا وائرس کی عالمی وبا پوری دنیا کی انسانی آبادی کے لئے ایک چیلنج اور امتحان ہے۔ ہمارے ملک میں بھی متاثرین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد اور مستقبل میں وبا کے پھیلاو سے متعلق اندیشے نہایت تشویشناک ہیں۔ ان حالات میں ملک کے تمام شہریوں کو چوکس رہنے کی ضرورت ہے اور حکومت، اس کے متعلقہ محکموں اور ماہرین طب کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کی سختی سے تعمیل ضروری ہے۔
وبا کے پھیلاو کا سب سے بڑا ذریعہ انسانوں کا جمع ہونا ہے۔ اس لئے بڑے اجتماعات، مجالس اور تقریبات کے انعقاد سے موجودہ حالات میں گریز کیا جائے۔ اگر چھوٹی مجالس کا انعقاد ناگزیر ہو تو ان میں ضرروی احتیاطی تدابیر لازماً اختیار کی جائیں۔ اس دوران، سفر سے بچنے کی حتی الامکان کوشش کی جائے اور لوگ اپنی اپنی جگہوں پر رہیں۔ ایسے وبائی حالات میں یہی رسول اللہ ﷺ کی ہدایت ہے۔ جمعہ کی نماز اور خطبہ مختصر ہو۔ اور نماز کے فوری بعد لوگ مننشر ہوجائیں۔ سنتیں گھروں پر ادا کریں۔ پنجگانہ نمازیں بھی مختصر ہوں او رمسجد میں صرف فرض ادا کئے جائیں۔ وضو گھر سے کرکے آٗئیں۔ مسجدوں میں صفائی کا خصوصی خیال رکھا جائے اور ممکن ہو تو سینیٹائزر کا بھی نظم کیا جائے۔ جولوگ زکام، بخار، کھانسی، چھینک وغیرہ سے دوچار ہوں وہ مسجد نہ جائیں۔ عمر دراز بزرگ، بیمار لوگ اور بچوں کو بھی گھروں میں نماز ادا کرنے کا مشورہ دیا جائے۔
سی اے اے اور این پی آر پر جو احتجاجی مہم چل رہی ہے وہ جاری رہنی چاہیے لیکن مقامی حالات کو سامنے رکھتیہوئے اسے اس طرح منظم کرنا چاہیے کہ لوگوں کی صحت کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو اور محکمہ صحت کی جانب سے جاری ہدایات کی خلاف ورزی نہ ہو۔ وائرس انسانوں سے انسانوں کو منتقل ہوتا ہے۔ صحت مند لوگ وائرس سے متاثر ہونے کے باوجود صحت مند رہ سکتے ہیں اور دیگر کمزور انسانوں کو بیمار کرکے ان کی ہلاکت کا سبب بن سکتے ہیں۔ اپنے آپ کو نقصان میں ڈالنا یا کسی دوسرے کے لئے نقصان کا سبب بننا دونوں کی اسلام میں ممانعت ہے (لا ضرر و لا ضرار)۔ اس لئے ہر ایک کی یہ کوشش ہوکہ وہ بیماری پھیلانے کا سبب نہ بنے اور اس کے لئے ہر ممکن احتیاطی تدبیر اختیار کرے۔
دین میں جن باتوں کی حیثیت محض مباح یا مستحب کی ہے، جہاں احتیاط کا تقاضہ ہو ان پر اصرار نہ کیا جائے۔ جماعت کی تمام مقامی شاخیں اور کارکنان اس معاملہ میں حکومت اور صحت سے متعلق شعبہ جات کا بھر پور تعاون کریں۔ اور عوام میں بیداری لانے کی مسلسل کوشش کریں۔یہ سب حالات خالق کائنات کی بے پناہ قوت و قدرت اور انسان کی بے چارگی وکمزوری کا احساس تازہ کرتے ہیں۔ان حالات میں اللہ کی طرف رجوع کریں۔ کثرت سے توبہ و استغفار کریں۔ ضرر سے بچانے والی مسنون دعاوں کا اہتمام کریں۔ اپنے خاندان، ملک اور بنی نوع انسان کی سلامتی کے لئے مسلسل دعا کرتے رہیں۔
یہ حالات ہمیں اپنی دعوتی ذمہ داری بھی یاد دلاتے ہیں اور اس بات کا تقاضہ کرتے ہیں کہ ہم ملک کے عام انسانوں کو اپنے مالک و پروردگار کی طرف متوجہ کریں اور یہ بات یاد دلائیں کہ قدرتی آفتوں کا ایک بڑا سبب انسانوں کی بد اعمالیاں، ظلم و زیادتی اور فتنہ و فساد ہوتے ہیں چنانچہ ان حالات میں ہم سب کو اپنے احتساب کی طرف بھی مائل ہونا چاہیے۔