کرونا وائرس سے کیسے بچیں!
سید عرفان اللہ
کرونا وائرس سے چین سمیت مختلف ممالک میں ہونے والی سینکڑوں ہلاکتوں کے بعد دْنیا بھر میں احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔ یہ وائرس دیگر ممالک سے ہوتے ہوئے اب ہمارے ہندوستان میں بھی وبائی بیماری کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ اور ہندوستان کے علاوہ اس کے ہمسائے ممالک پاکستان ، ایران اور افغانستان میں بھی پھیل چکا ہے ۔
ہمیں اس بیماری سے خوفزدہ ہونے کی بجائے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیے۔ اور اس کے لئے ہمیں پہلے کروناوائرس سے متعلق ضروری معلومات بھی حاصل کر نا لازمی ہے اور اسی غرض سے یہ مضمون تحریر ہوا ہے۔ ویسے ہمارے ریاستِ کرناٹک میں امیرِ شریعت نے جو بیان جاری کیا ہے اگر اس پر عمل آوری ہوجائے تو ان شا اللہ اس مرض سے ہمیں باآسانی چھٹکارا مل سکتا ہے۔ تمام عبادگاہوں پر پابندی بھی اس احتیاط کی ایک کڑی ہے۔ انگریزی کہاوت کہ’’احتیاط ایک بہتر علاج ہے‘‘ بالکل صحیح بھی ہے۔ ہمیں اس وقت افواہوں کی بجائے تدابیر پر دھیان دینا بے حد ضروری ہے۔ ذیل میں کچھ نکات کی طرف نشاندہی کی گئی ہے ۔
کرونا وائرس کی علامات کیا ہیں؟
کرونا وائرس کی علامات عام فلو کی طرح ہی ہیں۔ ماہرین صحت کے مطابق بخار، کھانسی، زکام، سردرد، سانس لینے میں دْشواری کرونا وائرس کی ابتدائی علامات ہو سکتی ہیں۔لیکن ضروری نہیں کہ ایسی تمام علامات رکھنے والا مریض کرونا وائرس کا ہی شکار ہو۔ البتہ متاثرہ ممالک سے آنے والے مسافروں یا مشتبہ مریضوں سے میل جول رکھنے والے افراد میں اس وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔اگر بیماری شدت اختیار کر جائے تو مریض کو نمونیہ ہو سکتا ہے ۔ اور اگر نمونیہ بگڑ جائے تو مریض کی موت واقع ہو سکتی ہے ۔ماہرین صحت کے مطابق انفیکشن سے لے کر علامات ظاہر ہونے تک 14 روز لگ سکتے ہیں۔ لہٰذا ایسے مریضوں میں وائرس کی تصدیق کے لیے اْنہیں الگ تھلگ رکھا جاتا ہے ۔
یہ وائرس کیسے پھیلتا ہے ؟
صحت مند افراد جب کرونا وائرس کے مریض سے ہاتھ ملاتے ہیں یا گلے ملتے ہیں تو یہ وائرس ہاتھ اور سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو جاتا ہے ۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس انتہائی سرعت کے ساتھ ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔لہٰذا اس وائرس میں مبتلا مریضوں کا علاج کرنے والے طبی عملے اور ڈاکٹروں کو بھی انتہائی سخت حفاظتی اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔
کرونا وائرس سے کیسے بچا جاسکتا ہے ؟
ماہرین صحت کے مطابق باقاعدگی سے ہاتھ دھونا، ماسک کا استعمال، کھانسی اور چھینک کے وقت ٹشو پیپر یا رومال کا استعمال یا عدم دستیابی کی صورت میں کہنی سے ناک کو ڈھانپ لینا اس وائرس سے انسان کو محفوظ بناتا ہے ۔کرونا وائرس کے مشتبہ مریض سے بغیر حفاظتی اقدامات یعنی دستانے یا ماسک پہنے بغیر ملنے سے گریز کی بھی ہدایت کی گئی ہے ۔ ماہرین کے مطابق گوشت اور انڈوں کو اچھی طرح پکانا بھی حفاظتی تدابیر میں شامل ہے ۔ نزلہ اور زکام کی صورت میں پرہجوم مقامات پر جانے سے اجتناب اور ڈاکٹر سے تفصیلی طبی معائنہ کرانا بھی اس مرض سے بچاؤ کے لیے فائدہ مند ہے ۔
کیا کرونا وائرس قابل علاج ہے ؟
کرونا وائرس کے لیے عالمی سطح پر ویکسین کی تیاری پر کام جاری ہے ۔ کیوں کہ یہ نیا وائرس ہے لہٰذا فی الحال اس کا علاج روایتی طریقوں سے کیا جا رہا ہے ۔ادویات کے ذریعے مریض کے مدافعتی نظام (Immune System) کو فعال رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ تاکہ مدافعتی نظام ہی وائرس کا مقابلہ کر لے اور مریض صحت یاب ہو جائے ۔البتہ ماہرین صحت توقع ظاہر کر رہے ہیں کہ اس سال کے اختتام تک وائرس کی اس نئی قسم کے سدباب کے لیے ویکسین دریافت ہو جائے گی۔ تاہم اس سے قبل اس خطرے سے نمٹنے کے لیے طبی ماہرین روایتی طریقہ علاج کو ہی فوقیت دے رہے ہیں۔ماہرین کے مطابق جن افراد کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے ۔ اْنہیں یہ وائرس زیادہ متاثر کر سکتا ہے ۔ البتہ اس وائرس سے اموات کی شرح بہت کم ہے ۔ البتہ یہ بہت تیزی سے پھیلتا ہے ۔
کرونا وائرس کس حد تک خطرناک ہے ؟
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ وائرس کی ایک نئی قسم ہے ۔ لہٰذا دستیاب معلومات میں کمی کے باعث اس حوالے سے افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔جن سے ہمیں بچنا بھی چاہئے اور اس طرح کی افواہیں پھیلانے والوں کو روکنا بھی چاہئیے۔ البتہ، ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ حالیہ جائزوں کے مطابق کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی شرح محض دو سے تین فی صد ہے ۔ جو دیگر وبائی امراض مثلاً برڈ فلو 40 فی صد، مرس کرونا وائرس 35 فی صد اور ایبولا وائرس جس میں اموات کی شرح 40 فی صد ہے کہ مقابلے میں بہت کم ہے ۔
ہمیں چاہئیے کہ غیر ضروری باتوں اور افواہوں پر دھیان نہ دیں بلکہ عملی تدابیر پر زیادہ توجہ دیں اور احتیاطی تدابیر پر عمل آوری ہوں اور بالخصوص بوڑھوں اور بچوں پر خاص دھیان دیں۔ آخر میں اتنا ہی کہنا چاہوں گا کے موت تو ہر حال میں برحق ہے اگر للہ نے کسی صورت ہماری موت لکھ دی ہے تو پھر سوائے اللہ کے کوئی بچا بھی نہیں سکتا اور ہاں اگر ہماری موت نہیں لکھی ہے تو پھر ان شا اللہ کوئی مار بھی نہیں سکتا پھر چاہے کوروناوائرس سے ہو یا اور کسی صورت سے تو پھر بجائے ڈرنے کے ہمیں اللہ سے رجوع ہونا چاہئے ۔ اللہ ہم تمام کی حفاظت فرمائے اور عافیت والی زندگی عطا فرمائے۔ آمین۔