دہلی میں صورتحال تشویشناک، فوری امن و امان کی اشد ضرورت: امیر جماعت اسلامی ہند
نئی دہلی 25 فروری (پریس ریلیز) شعبہ میڈیا، جماعت اسلامی ہند کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے ملک کے دارالحکومت دہلی کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امن و امان کی بحالی کے لیے چند خاص مطالبات کیے ۔دہلی میں پر تشدد واقعات میں اب تک 10/افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
میڈیا کو جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملک کے دارالحکومت میں صورت حال انتہائی تشویشناک ہے اور فوری طور پر امن و امان کو بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہم نے سیاست دانوں کے ذریعے کھلے طور پر تشدد کے لیے اکسانے اور مظاہرین پر پر تشدد حملوں کا مشاہدہ کیا ہے۔ دہلی پولیس تشدد پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔
مسلح گروہ پولیس کی موجودگی میں قتل و غار گری اور آتش زنی کر رہے تھے اور پولیس فسادت کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کر رہی تھی۔ کچھ ویڈیوز نے تو پولیس کو فسادیوں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے بھی دکھایا ہے۔ امن و امان کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری جن مشینریز کی ہے وہ پوری طرح سے مفلوج دکھائی دے رہی ہے جو پریشانی کا سبب ہے۔ دہلی میں ہونے والے تشدد کے واقعات کے پیش نظر ہمارے کچھ مطالبات ہیں۔
تشدد کو بڑھاوا دینے کے ذمہ دار سیاست دانوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ اپنے اراکین اسمبلی، دہلی کے ممبران پارلیمنٹ، ممتاز سماجی و مذہبی رہنما متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں اور امن و امان قائم رکھنے کی اپیل کریں۔ جماعت اسلامی ہند نے مذکورہ مقصد کے لیے آج ہی کمیونٹی لیڈر س پر مبنی ایک ٹیم وہاں بھیجی ہے۔ ان علاقوں میں جہاں ابھی بھی تشدد جاری ہے ، کرفیو نافذ کیا جانا چاہیے۔ تشدد کرنے والوں کا تعلق خواہ کسی خاص مذہب یا سیاسی جماعت سے ہو، پولیس کو چاہیے کہ قانون شکنی اور تشددکرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔
ہم نے اب تک دیکھا ہے کہ پولیس اقلیتی برادری کے ساتھ متعصبانہ انداز میں کارروائی کر رہی ہے۔ پولیس کو چاہیے کہ وہ اپنے ان افسران کے خلاف کارروائی کریں جو مظلوم شہریوں، خواتین و بچوں پر ظلم و زیادتی میں ملوث ہیں۔ کچھ شخصیات اور نیوز چینل جو بالو اسطہ طور پرنفرت و تشدد کو بھڑکا رہے ہیں، ان پر بھی کارروائی ہونی چاہیے ۔پورے ملک میں ہو رہے تمام شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہروں کے مقامات بشمول دہلی کے شاہین باغ کو پولیس تحفظ فراہم کیا جا یے تاکہ انہیں سماج دشمن عناصر کوئی نقصان نہ پہنچا سکے۔تشدد کے پورے واقعے کی تحقیق کے لئے ایک اعلی سطحی عدالتی انکوائری تشکیل دی جائے۔