وارث پٹھان کا بیان! کیا کوئی معشوق ہے اِس پردۂ زنگاری میں
ساجد محمود شیخ میراروڈ، ممبئی
مکرمی!
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پورے ملک میں زبردست احتجاجی تحریک شروع ہوگئی ہے۔ مرد وخواتین، چھوٹے بڑے سبھی اس قانون کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر ڈٹ گئے ہیں۔ اِس تحریک کا سب مثبت پہلو برادرانِ وطن کا ساتھ ہے۔ سکھ،دلت،عیسائی کے ساتھ ساتھ انصاف پسند ہندو بھی مسلمانوں کے شانہ بشانہ اِس تحریک میں شامل ہیں اور قربانیاں بھی دے رہے ہیں۔ عوام کے اس مثالی اتحاد سے حکومت اور فرقہ پرست طاقتیں حیران و پریشاں ہیں اور اِس اتحاد کو توڑنے اور تحریک کو بدنام کرنے کی مسلسل کوشش ہورہی ہے ۔ وزیراعظم کا مظاہرین کو کپڑوں سے پہچاننے والا بیان اس سلسلے کی کڑی تھا، مگر عوام ان کے جھانسے میں آئے بغیر تحریک کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ایسے میں مجلسِ اتحاد المسلمین کے سابق ایم ایل اے وارث پٹھان کا تازہ بیان اِس سلسلے کی کڑی دکھائی دے رہا ہے ۔ سو کروڑ کے مدِ مقابل پندرہ کروڑ والا بیان ملت اسلامیہ ہند کو برادرانِ وطن کے سامنے شرمندہ کرنے والا بیان ہے۔ ایک معمولی شخص بھی باآسانی سمجھ سکتا ہے کہ یہ بیان تحریک کو متاثر کرسکتا ہے ۔ کیا وارث پٹھان نے جان بوجھ کر ایسا بیان دیا ہے ۔ کیا وہ کسی کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں ۔ وارث پٹھان کا بیان اس سازش کا حصہ نظر آتا ہے جس سے عوام کو مذہب کے خانہ میں بانٹنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ یہ بیان آر ایس ایس کے ناپاک منصوبہ کو تقویت پہنچانے کے لئے دیا گیا ہے۔
اِس بیان سے اُس شبہ کو بھی تقویت ملتی ہے کہ مجلسِ اتحاد المسلمین آر ایس ایس اور بی جے پی کی بی ٹیم ہے۔ اِس سے بیشتر بھی مجلسِ والے ایسی حرکت کر چکے ہیں ۔ ۲۰۱۲ میں اکبر الدین اویسی کے ذریعے ہندوؤں کے دیوی دیوتاؤں پر گستاخانہ بیان بھی اسی زمرہ میں شمار کیا جاسکتا ہے، کیونکہ اُس کے اثرات عام انتخابات میں دکھائی دئیے اور بی جے پی نے بڑی آسانی سے شدت پسند ہندو رائے دہندگان کے ووٹوں کا ارتکاز کر کے بڑی جیت حاصل کر لی تھی۔ مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ مجلس والوں سے ہوشیار رہیں اور اُن کی مذمّت کرنے کے ساتھ ساتھ برادرانِ وطن کے سامنے واضح کردیں کہ یہ لوگ مسلمانوں کے ترجمان نہیں ہیں بلکہ یہ ہمیں بدنام کر کررہے ہیں۔