سابق آئی اے ایس افسر کنّن گوپی ناتھ کامرکزی حکومت کو الٹی میٹم، ‘مودی این پی آر واپس لیں ورنہ۔۔۔ ‘
جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے ایشو پر اپنا استعفیٰ دینے والے کیرالہ کے سابق آئی اے ایس کنّن گوپی ناتھ نے این پی آر کے ایشو پر مرکز کی مودی حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ پی ایم مودی مارچ کے مہینے تک این پی آر واپس لیں ورنہ ہم اس کی مخالفت کرنے کے لیے دہلی آ رہے ہیں۔
انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’محترم پی ایم نریندر مودی، آپ کے پاس این پی آر نوٹیفکیشن کو واپس لینے کے لیے مارچ تک کا وقت ہے۔ اس کے بعد ہم سبھی لوگ، ہر ایک ریاست سے دہلی آ رہے ہیں اور جب تک اسے واپس نہیں لیا جاتا ہے اس وقت تک ہم دہلی میں ہی رکیں گے۔ اسے ہلکے میں نہ لیں۔ ہمارے پاس کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔‘‘
Dear PM @narendramodi, you have time till March to withdraw this NPR notification. After that, we the people, from every single state, are coming to Delhi & are going to stay put until it is withdrawn. Don't take it otherwise. We don't have an option. #Resistance #DilliChalo pic.twitter.com/XkS2RNwPTK
— Kannan Gopinathan (@naukarshah) February 7, 2020
ایک دیگر ٹوئٹ میں سابق آئی اے ایس گوپی ناتھن نے لکھا ہے کہ ’’این پی آر واپس لینے کے مطالبے کے پیچھے ایک وجہ ہے۔ آپ کی حکومت کا کہنا ہے کہ این پی آر، این ٓار سی کا پہلا قدم ہے۔ آپ یہ بھی کہتے ہیں کہ آپ نے این آر سی کے طور طریقوں پر ابھی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ کیا ان دونوں بیان میں فرق نہیں ہے؟ اگر آپ نے این آر سی کے بارے میں ابھی تک نہیں سوچا ہے تو این پی آر کیوں کر رہے ہیں؟ این آر سی پر وضاحت آنے تک این پی آر کو روکیں۔‘‘
شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں بھی گوپی ناتھن اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ’’سی اے اے غیر آئینی ہے۔ بغیر سی اے اے کے بھی این پی آر کے ذریعہ مشتبہ شہریوں کی فہرست تیار کی جا سکتی ہے۔ جیسا کہ اپریل سے این پی آر مہم شروع ہونے جا رہی ہے۔ ایسے میں این پی آر کو واپس لینے کی ضرورت ہے۔‘‘
واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون اور این پی آر کے خلاف پورے ملک میں احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت سی اے اے اور این پی آر کو واپس لے کیونکہ یہ آئین کے خلاف ہے۔ دوسری طرف مودی حکومت بضد ہے کہ وہ یہ قانون واپس نہیں لے گی۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر اس قانون کو واپس نہیں لینے والی۔