شہریت قانون کے خلاف طلبا نے کیا ’ڈرامہ‘، پولیس نے اسکول پر ہی لگایا دیش دروہی کا مقدمہ
کرناٹک کے بیدر میں واقع ’شاہین ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ‘ کے طلبا نے شہریت قانون کے خلاف اسکول کے اندرونی آڈیٹوریم ہال میں ایک ڈرامہ پیش کیا گیا تھا جو کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔جس پر ایک سماجی کارکن نے پولس سے شکایت کی۔ بعد ازاں پولس نے اسکول کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے، 504، 505(2)، 15 اے اور 34 کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
بی جے پی حکمراں ریاست کرناٹک میں کچھ طلبا نے شہریت قانون کے خلاف ’نکڑ ناٹک‘ کیا اور اس کو ہندوستانی آئین کے خلاف ٹھہرایا۔ لیکن ان کے ذریعہ کیے گئے اس ڈرامہ پر زبردست کارروائی ہوئی ہے اور میڈیا ذرائع کے مطابق جس اسکول میں یہ ڈرامہ پیش کیا گیا وہ کرناٹک کے بیدر واقع اس اسکول کے خلاف پولس نے کیس درج کرتے ہوئے معاملے کی جانچ بھی شروع کر دی ہے۔
Karnataka: Police in Bidar district sealed a school allegedly after the students performed a play against #CitizenshipAmendmentAct and National Register Citizens. A case has been registered against the school management and further investigation is underway.
— ANI (@ANI) January 28, 2020
جس اسکول پر یہ کارروائی ہوئی ہے اس کا نام ’شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس ہے۔پولس نے اس اسکول کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے، 504، 505(2)، 15 اے اور 34 کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر اسکول کے ہیڈ اور انتظامیہ کے خلاف درج ہوئی ہے اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس ڈرامہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئرہوا۔
شہریت قانون کے خلاف ہوئے ڈرامہ سے متعلق شکایت سماجی کارکن نیلیش نے کی تھی جن کا کہنا ہے کہ نکڑ ناٹک میں نابالغ بچوں کو شامل کیا گیا اور ڈرامہ کے ذریعہ جو پیغام دیا گیا اس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی شبیہ خراب کی گئی۔ شکایت دہندہ نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ اس ڈرامہ سے لوگوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ سی اے اے اور این آر سی سے ملک کے مسلمانوں کو باہر کا راستہ دکھایا جا رہا ہے۔ پولس شکایت میں نیلیش نے کہا ہے کہ ’’سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ویڈیو سماج میں غلط پیغام دے رہا ہے۔ ویڈیو کے ذریعہ حکومت کی پالیسیوں اور حکومت کے خلاف ماحول بنایا جا رہا ہے۔‘‘
اسکول کے ذمہ داران کے مطابق اس تمام واقعے میں تفتیش اور تحقیقات کے نام پر پولیس کے ذریعے معصوم طلبہ اور والدین کے ذہن پر اس کا بہت گہرا اثر ہوا ہے۔ اور اسکول انتظامیہ اس بات کو لے کر کافی غور کررہا ہے۔
یہ پورا واقعہ میڈیا میں سرخیاں بن رہا ہے۔ کچھ مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کی طلبا تنظیم اے بی وی پی نے بھی اسکول کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔ اور اس کے لیے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک میمورینڈم بھی بھیجا ہے۔