مسلم پرسنل لاء بورڈ نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ کیا داخل، مسجد میں داخل ہو سکتی ہیں خواتین، اسلام دیتا ہے اس کی اجازت
خواتین کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت، عورتوں پرباجماعت نماز لازمی نہیں
نئی دہلی: 30؍جنوری: سبری مالاتنازعہ جاری ہے۔جس میں سپریم کورٹ نے مخصوص عمرکی عورتوں کومندر میں داخلے سے روکاتھا، جس پروزیرداخلہ سمیت بی جے پی لیڈران چراغ پاہیں اورمستقل بیانات دیتے رہے ہیں۔ ریاستی حکومت کے ذریعے سپریم کورٹ کے حکم کے نفاذپر بھی ہنگامہ کیاگیا، اب سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست داخل کی گئی ہے۔ اس بہانے اسلامی احکام کوبھی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ۔چنانچہ سپریم کورٹ میں دونام نہادمسلم خواتین کی طرف سے مطالبہ کیاگیاتھاکہ ہمیں بھی مسجدمیں داخل ہونے کی اجازت ہونی چاہیے۔اورمردوں کے شانہ بشانہ صف اول میں نمازپڑھنے کی اجازت ہوتاکہ سبری مالاتنازعہ سے رخ موڑاجاسکے اوراسلامی احکام کونشانہ بنانے کے مواقع مل سکیں۔اس کیس کوسپریم کورٹ نے سبری مالاتنازعہ کے ساتھ ضم کردیاہے۔ چنانچہ کورٹ نے اس معاملے پرآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈکوبھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب مانگاتھا۔
آج مسلم پرسنل لاء بورڈنے جواب داخل کرتے ہوئے کہاہے کہ اسلام میں خواتین کومسجدمیں داخل ہونے کی اجازت ہے۔ مساجد میں خواتین کے داخلے کو لے کر آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈنے اپنے جواب میں کہا ہے کہ مسجد کے اندر نماز ادا کرنے کے لیے عورتوں کے داخلے کی اجازت ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈنے کہا کہ ایک مسلمان عورت نمازکے لیے مسجد میں داخل ہونے کے لیے آزادہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ کسی ایک مذہب کی مذہبی رسومات کو پوچھ گچھ کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ساتھ ہی یہ بھی جوڑا ہے کہ خواتین کے لیے باجماعت نمازمیں شامل ہونا لازمی نہیں ہے۔ بورڈنے یہ حلف نامہ دونام نہادمسلم خواتین کی جانب سے دائر پٹیشن کے جواب میں دیا ہے جو مسجد میں داخل ہو سب کے ساتھ نماز ادا کرنا چاہتی ہیں۔ سپریم کورٹ نے درخواست پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو نوٹس جاری کرکے درخواست میں اٹھائے گئے مسائل پرجواب دینے کو کہا تھا۔