تلنگانہریاستوں سے

ظلم و بربریت کے ساتھ کوئی بھی حکومت قائم نہیں رہ سکتی

مشیرآباد میں جنرل سکریٹری کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک، مولانا سرفراز احمد قاسمی کا خطاب

حیدرآباد: 20/جنوری (پریس ریلیز) ملک کے موجودہ حالات انتہائی تشویشناک ہیں اوراس وقت ہم بھارت کےلوگ تاریخ کےنازک دور سےگذررہےہیں،حکمت ومصلحت کے ساتھ اگراس پر قابو پانےاوراسکو کنٹرول کرنے کی کوشش نہیں کی گئی تو پھرملک میں جاری اس بے چینی اورافراتفری کے سنگین نتائج برآمد ہونگے،ظلم و جبر،تشدد اور طاقت و قوت کاغلط استعمال کرکے ملک کے باشندوں کی آواز کونہ ہی کچلا جاسکتا ہے اور نہ ہی انکو اپنے حقوق سے محروم کیاجاسکتاہے، تاریخ میں ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں جس سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ بہت ساری ظالم وجابرحکومتوں نے اپنے اثرورسوخ ،طاقت وقوت،اوراپنی سلطنت کا بےجا استعمال کیالیکن اسکے باوجود حق کی آوازاور عوام کے حوصلوں کو پست نہ کرسکے،ملک کی موجودہ اور عوام دشمن طاقتوں کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ظلم وبربریت کا ننگا ناچ ہمیشہ نہیں ناچا جاسکتا۔معصوموں کے خون سے ہولی ہمیشہ نہیں کھیلی جاسکتی،اور جبرواستبداد کے ذریعے کسی بھی قوم کو غلام بنانے کا خواب ہرگز نہیں دیکھاجاسکتا۔ ان خیالات کا اظہار،ممتاز اور معروف عالم دین،مولانا سرفراز احمد ملی القاسمی جنرل سکریٹری کل ہند معاشرہ  بچاؤ تحریک  حیدرآباد نے یہاں،شہر کے بھوئ گوڑہ، مشیرآباد میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا،

انہوں نے کہا کہ دنیا میں جتنے بڑے بڑے ظالم گذرے ہیں ان میں سے ہرایک کی تاریخ پڑھئے تو معلوم ہوگاکہ کسی بھی ظالم وجابر کاانجام اچھا نہیں ہوا،ان میں سے ہرایک کو کیفر کردار تک ضرور پہونچنا پڑا،ظلم و بربریت اور جبرو تشدد ایک ایسا ناسور ہے جو معاشروں کو،خاندانوں کو،حکومتوں اور تہذیبوں کو لے ڈوبتاہے،داماد رسولؐ حضرت  علی کرم اللہ وجہہ کی طرف منسوب ہے فرماتے ہیں کوئی بھی ملک کفر و شرک کے ساتھ تو قائم رہ سکتاہے مگر ظلم و بربریت کے ساتھ قائم نہیں رہ سکتا،علماء نے لکھا ہے کہ گناہوں کی اصل سزا تو آخرت ہی میں ملے گی لیکن ظلم ایک ایسا گناہ ہے جسکا برا انجام  اکثر اوقات انسان اپنی آنکھوں سے اسی دنیا میں دیکھتا ہے۔

انہوں نے ایک حدیث کے حوالےسے کہا کہ ایک بدوی نے رسول اکرم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوکر سوال کیا کہ قیامت کب آئے گی؟تو آپ نے ارشاد فرمایا”جب امانت داری ختم ہو جائے تو قیامت کا انتظار کرنا”سوال کرنے والےنے پھر پوچھا امانت داری کیسے ختم ہوگی؟ تو آپ نے فرمایا جب عہدے نااہلوں کے سپرد کردئیے جائیں،یعنی صدارت، قیادت،حکومت، اور وزارت وغیرہ جب نااہلوں کے سپرد کردیا جائے تو قیامت کا انتظار کرنا،اور جب ایسا ہو گا تو امانت داری بھی ضائع کردی جائے گی،اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حکمرانوں کے علاوہ دوسرے عہدے پر فائز ہونے والے لوگ بھی ناہل ہو نگے،تاریخ میں فرعون، قارون،نمرود،شداد،اور قابیل وغیرہ کا ذکر تفصیل سے موجود ہے،انکا دعویٰ تھا کہ ہماری سلطنت اور خدائی پر کسی چڑیا کو بھی پر مارنے کی اجازت نہیں،لیکن ظالم و سفاک لوگ قیامت تک کےلئے نشان عبرت بنادئیے گئے۔

بھارت کی موجودہ سنگھی حکومت جو ہندوتوا کا ایجنڈا نافذ کرنے کے لئے بے چین ہے اوراسکے لئے جس طرح ملک کے باشندوں پر طاقت کا بے جااستعمال کرکے ظلم وبربریت کا پہاڑ توڑا جارہاہے یہ بڑا افسوسناک ہے،چند دنوں قبل شہر کے ٹولی چوکی علاقے میں،پرامن احتجاج کررہے مرد وخواتین پر جس بے دردی کے ساتھ پولس نے لاٹھیاں چارج کی یہ قابل مذمت ہےاور دستور سے کھلواڑ بھی ہے،اسکے علاوہ جامعہ ملیہ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،جے این یو،پٹنہ،اندور،منگلوراور یوپی کے لکھنؤ سمیت ملک کے دیگر شہروں میں جس طرح حکومت اور پولس نے غنڈہ  گردی کی اورظلم وستم کایہ سلسلہ جو ابھی تک جاری ہے یہ انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے،جس پرفوری روک لگائی جائے۔

مولانا قاسمی نے جامعہ ملیہ،شاہین باغ اورتمام شہروں میں احتجاج کررہے خواتین اور نوجوانوں کی پرزورحمایت کی،اوران سب کےلئے استقامت کی دعاء بھی کی،پولس کی گولی سے اپنی جان گنوانے والوں کو انھوں نے شہید کہااور انکے لئے دعائےمغفرت بھی،تمام شہداء کے وارثین سےانھوں نے اظہار یگانگت کیا،اورنوجوانوں سے احتجاج تیزتر کرنے کی اپیل بھی کی، دعاء اور شکریہ پر اجتماع ختم ہوا،مردو خواتین کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!