ضلع بیدر سے

مشکل حالات سے مایوس نہ ہوں، حقوق کے حاصل ہونے تک یہ لڑائی جاری رہے گی: مفتی افسرعلی ندوی

بیدر: 10/ جنوری (وائی آر) مفتی افسر علی نعیمی ندوی نے درگاہ اشٹور کی مسجد میں نماز ِ جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی زندگی اور اس کے اسباب عارضی اور فانی ہیں، اسلام دین فطرت ہے، عبادات کا نظام وقت کے ساتھ مربوط ہے، تمام عبادات میں وقت کی اہمیت یہ ہے کہ اگر مقررہ اوقات کا لحاظ نہ رکھا جائے تو بعض صورتوں میں مکروہ تو بعض صورتوں میں قضا لازم آتی ہے، دنیوی زندگی آخرت کے لیے کھیتی کی مانند ہے، سورہ ئ عصر میں تین اہم امور کو بیان کیا گیا ہے (۱) وقت کی اہمیت۔(۲) انسان کا خسارہ میں ہونا۔ (۳) اس خسارہ سے بچنے کے چار اہم نکات یعنی (۱) اللہ پر ایمان لانا۔(۲) نیک عمل کرنا۔ (۳) حق کی تاکید کرنا۔(۴) صبر کی نصیحت کرنا۔ان چار اہم اعمال کو انجام دے کر انسان خسارہ سے بچ سکتا ہے۔

زندگی میں وقت کی قدر نہ کی جائے اور اسے غفلت، سستی و کاہلی میں گزارتے ہوئے برائی کی نذر کی دی جائے تو پھر ندامت کا سامنا کرنا پڑے گا۔جو شخص سب کچھ سنتے اور دیکھتے ہوئے بھی بہرا اور اندھا بن گیا تو ایسے ظالموں کے لیے نہ تو دنیا میں کوئی مدد گار ہوگا اور نہ آخرت میں کوئی پر سانِ حال ہوگا،ہر صاحب ایمان کے لیے ضروری کہ اس فانی زندگی کے اوقات کو بہت دھیان کے ساتھ گزارے، زندگی کو مرنے سے پہلے غنیمت سمجھے اور اس بات کا استحضار رکھیں کہ کل روزِ قیامت اس کی ہر ہر چیز کے بارے میں باز پرس ہوگی۔

اگر ابھی وقت کا صحیح استعمال نہیں کیا تو لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی کے مصداق ہوں گے،ہم خواب ِ غفلت سے بیدار ہو جائیں، دشمن ہر طرف سے مسلمانوں پر یلغار کی تدبیریں کر رہا ہے اور ہم آرام و راحت میں انجام سے غافل زندگی گزار رہے ہیں، ہم سب مسلمانوں کو طئے کرنا ہے کہ ہم اپنے وقت کی قدر کریں گے، اپنی اجتماعیت کو مضبوط بنانے کے لیے ماحول میں اتحاد کی لہر پیدا کریں، اسلامی تعلیمات سے آگاہی حاصل کریں اور مسجد سے جڑ کر اپنے ایمان کو مضبوط بنانے کی فکر کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا تاریخ روشن و تابناک ہے،ہمارے آباء و اجداد نے ہمیشہ اس ملک کے گیسوئے برہم کو خونِ جگر سے سنوارا ہے، جب جب اس ملک کو قربانیوں کی ضرورت پڑی ہے، تو ہمارے بزرگوں نے سب سے پہلے آگے بڑھ کر قربانی دی ہے، تختہ دار کو گلے سے لگایا ہے، کالے پانی کی سزائیں جھیلیں ہیں، تحریکِ ریشمی رومال چلائی، اسیرانِ مالٹا کی تاریخ رقم کی ہے، جو قوم اپنی تاریخ بھول جاتی ہے، اپنے ماضی کو یاد نہیں کرتی ہے، اپنے روشن تاریخ کے نقوش پر نہیں چلتی تو دنیا اسے لقمہ تر سمجھ کر نگل جاتی ہے۔

اب ملک میں چاروں طرف جنگِ آزادی کی لڑائی چھڑ چکی ہے،لہذا ہم بھی مجاہدِ جنگ ِآزادی کے شانہ بہ شانہ لڑیں گے، سو سال سے زیادہ طویل عرصہ تک مسلسل شہادتیں اور قربانیاں دینے کے بعد یہ ملک انگریزوں کے ظلم و استبداد سے آزاد ہوا تھا، ابھی اس لڑائی کے شروع ہوئے تو سو دن بھی نہیں گزرے ہیں، ہماری لڑائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ کالا قانون اور کالے فیصلے واپس نہیں لیے جائیں۔مسجد کا اندرونی و بیرونی حصہ مصلیوں سے بھرا ہوا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!