حکومت خوفزدہ ہے!
صدیقی محمد اویس، میراروڈ ۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ جاری ہیں جن میں اکثریت کالج اور یونیورسٹیز کے طلباء کی ہے ۔گزشتہ دنوں یہ مظاہرے سر چڑھ کر بولنے لگے، جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جواہر لال نہرو یونیورسٹی وغیرہ کے طلباء و طالبات کئی دنوں سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرامن احتجاج کر رہے تھے اور ان احتجاجی مظاہروں میں دن بدن لوگوں کی تعداد بڑھتی جا رہی تھی۔ تو حکومت سے رہا نہ گیا اور حکومت نے اپنے سنگھی غنڈوں کے ذریعے حق کی لڑائی لڑ رہے تمام طلباء و طالبات کو پٹواکر، ڈرا دھمکا کر انکی آواز دبانے کی ناکام کوششیں کیں۔
اس کے علاوہ شرمناک بات یہ ہے کہ وہاں موجود پولیس انتظامیہ نے بھی ان غنڈوں کا نا صرف ساتھ دیا بلکہ طلباء و طالبات پر لاٹھیاں برسائیں اور آنسو گیس کے گولے داغے جس کے نتیجے میں سینکڑوں طلباء بری طرح سے زخمی ہوئے ۔
یہ تمام چیزیں دیکھنے بعد کئی سوالات اٹھتے ہیں۔۔۔۔
جب یونیورسٹی کے کیمپس میں طلباء کے ساتھ اسطرح کی غنڈہ گردی ہو رہی تھی تب یونیورسٹی انتظامیہ کہاں تھا ؟؟؟؟
جب یونیورسٹی کے کیمپس میں پولیس بغیر اجازت گھس کر طلباء و طالبات پر لاٹھیاں برسا رہی تھی اور آنسو گیس کے گولے داغ رہی تھی تب یونیورسٹی انتظامیہ کہاں تھا ؟
اصل میں سچ یہ ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ خود ان سنگھی غنڈوں اور سنگھی پولیس کا ساتھ دے رہا تھا ۔
لیکن سلام ہے ان تمام طلباء و طالبات کے جذبے کو جو لاٹھیاں کھا کر بھی اپنے محاذ پر بے خوف ڈٹے ہوئے ہیں اور انقلاب کے نعرے بلند کر رہے ہیں ۔ اور ان شاءاللہ تمام کوششوں کے نتیجے میں انقلاب ضرور آئے گا اور جلد ہی آئے گا۔
یہ طلباء و نوجوانوں پر حملے کرانا، ان پر لاٹھیاں برسانا، گولے داغنا وغیرہ اس بات کی دلیل ہے کہ حکومت ان احتجاجی مظاہروں سے خوفزدہ ہے ۔
آخر میں اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تمام مشکلات کو جلد از جلد دور فرما، جو لوگ حق کی اس لڑائی کو لڑ رہے ہیں انکی کوششوں کو قبول فرما اور انکی حفاظت فرما۔۔۔۔آمین
ہم دیکھیں گے۔۔۔
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے