بیدر کے ایم پی نے قدیم شہر پہنچ کر CAAکی تائیدمیں مہم چلائی
بیدر:3/جنوری (وائی آر) آج جمعہ کو جس وقت مسلمانان بیدر نماز جمعہ کی تیاری میں لگے ہوئے تھے۔ اس وقت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برائے بیدر بھگونت کھوبا نے اپنی پارٹی کے عہدیداران اور کارکنوں کے ساتھ بیدرکے قدیم شہر کادورہ کرتے ہوئے CAA(شہریت ترمیمی قانون) کے حق میں تائید ی مہم چلائی اور دوکان والوں ا ور راہگیروں کوروک کرکہاکہ وہ CAAسے نہ ڈریں۔ میں ہوں نا، ایسا کچھ نہیں ہوگا۔
ایک صاحب نے بتایاکہ بیدرکے رکن پارلیمنٹ بھگونت کھوبا نے ایک مسلمان سے بات کرتے ہوئے کہاکہ 23/ڈسمبرکو احتجاجی ریلی نکال کر ٹھیک نہیں کیاگیا۔ اور بھی بہت کچھ باتیں سنائی دے رہی ہیں۔ جیسے ہی رکن پارلیمنٹ اپنے 25-30عہدیداراور ورکرس کے ساتھ قدیم شہر کے گاوان چوک، چوبارہ اور درگاہ تعلیم صدیق شاہ پیدل دورہ کرتے ہوئے پہنچے۔ لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی جس سے کچھ دیر کے لئے ٹریفک میں خلل بھی پڑا۔
اسی طرح ایک صاحب کاکہناہے کہ ان کے قدیم شہر میں آنے کی خبر اور لوگوں سے CAAموضوع پرملنے سے عوام میں غصہ اور خوف دونوں پائے گئے۔ ایک ہوٹل میں بیٹھا شخص کہہ رہاتھاکہ دلت، لنگایت اور مسلمان بھائی دھرنااحتجاج پر بیٹھنا چاہتے ہیں تو پولیس انہیں اجازت نہیں دیتی۔ ایم پی صاحب کو کس طرح پدیاتراکی اجازت مل گئی۔ ایک سیانے شخص کا کہناتھاکہ اگر ایم پی صاحب کو پدیاترا کی اجازت نہیں دی گئی تھی تو یہ ایک غیرقانونی کام ہواہے۔ اس تعلق سے RTIڈال کر معلوم کرناچاہیے، پولیس سے رجوع ہوناچاہیے۔
بہرحال آج ایم پی بیدر نے قدیم شہر کی مسلم عوام خاص طورپرڈاڑھی ٹوپی والوں کوذہن میں رکھ کر مبینہ طورپر مذکورہ مہم چلائی۔ اور کنڑا نہ جاننے والے مسلمانوں میں CAAسے متعلق کنڑا زبان میں پمفلٹ تقسیم کرتے ہوئے ان سے کہاکہ آپ خوف نہ کریں۔ مسلمانوں کو ملک سے نہیں نکالاجائے گا۔ اور جو باتیں ڈاڑھی ٹوپی والے مسلمانوں سے انھوں نے کہیں اس کی ویڈیوبھی فوری طورپر ”چوکیدار بھگونت کھوبا“ نامی وال پر دیکھنے کو ملی۔
تادمِ تحریر یہ خبر نہیں ہے کہ کسی نے ایم پی صاحب سے CAAکی مخالفت میں بحث کی یانہیں؟واضح رہے کہ آج جمعہ ہی کو کرناٹک کے ضلع بلاری کے ایم ایل اے سوم شیکھرریڈی نے CAAکی مخالفت کرنے والوں کوگولی مارنے کی بات کہی ہے۔اورآگے کہاہے کہ اس سے آبادی میں کمی واقع ہوگی۔ سوم شیکھرریڈی کے اس بیان سے امن وقانون کامسئلہ پیدا ہوگا۔ اور ملک میں اچھاپیغام نہیں جائے گا۔ دیکھنا یہ ہے کہ کرناٹک کی یڈیورپا حکومت سوم شیکھرریڈی کی زبان پر تالے ڈالے گی یاانھیں ایسے ہی چھوڑ دے گی؟