کیلنڈر کے بدلنے سے مقدر کب بدلتا ہے!
مفتی افسر علی نعیمی ندوی
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس دنیا میں جتنی نعمتیں دی ہیں اس میں سب سے زیادہ قیمتی نعمت وقت ہے، یہ ایک بار گزرجاتا ہے تو دوبارہ واپس نہیں آتا ہے، اس ترقی یافتہ دور میں دنیا کی دوسری نعمتیں روپیے سے خرید سکتے ہیں؛ لیکن دنیا کے تمام مال واسباب کے بدلے بھی گزرا ہوا ایک لمحہ بھی واپس نہیں لایا جا سکتا، رسول خدا ﷺ کا ارشاد ہے کہ دو نعمتیں ایسی ہیں کہ جس کے بارے میں اکثر لوگ دھوکہ میں ہیں،ایک صحت کی نعمت دوسری فراغت کی نعمت۔ (بخاری حدیث: ۹۴۰۶) کہنے والے کہتے ہیں وقت سونا سے زیادہ قیمتی ہے؛ لیکن میں کہتا ہوں کہ وقت ہی زندگی ہے، سونا ضائع ہونے کے بعد خریدا جا سکتا ہے؛ لیکن جس کا وقت گزر گیا وہ مر گیا، زندہ صرف وہی ہے جس کے پاس وقت ہے۔وقت برف کے سل کی مانند ہے جو مسلسل پگھل رہا ہے اور ہم دھیرے دھیرے قبر کے قریب ہوتے جارہے ہیں۔
ہو رہی ہے عمر مثل برف کم
چپکے چپکے، رفتہ رفتہ، دم بدم
سانس ہے اک رہروِ ملک ِعدم
دفعتاً اک روز یہ جائے گا تھم
انسان کی زندگی میں پانچ ایسی نعمتیں ہیں کہ اس کی قدر نہ کی گئی تو وہ پانچ نعمتوں کو کھا جاتی ہے، اس کے بارے میں رسول خدا ﷺ نے فرمایا ہے کہ بڑھاپے سے پہلے جوانی کو، بیماری سے پہلے صحت کو، محتاجی سے پہلے مالداری کو، مشغولی سے پہلے فرصت کو اور موت سے پہلے اپنی زندگی کو غنیمت سمجھو۔(مشکوۃ کتاب الرقاق: ۷۸۹۵) وقت ہی انسان کو جنت یا جہنم کا مستحق بناتا ہے،جس نے اپنے وقت کو اللہ کی مرضی کے مطابق گزارا وہ مستحقِ جنت ہوگا اور جس نے اللہ کے حکموں کو بالائے طاق رکھ دیا اور اپنی زندگی اپنی مرضی کے مطابق گزارا تو وہ جہنم کا مستحق قرار دیا جائے گا۔
نئے سال کی آمد پر بہت سے لوگ خوشیاں مناتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری زندگی میں ایک اور سال کا اضافہ ہو گیا اور اس کی مبارک باد دیتے ہیں، وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کی زندگی کے اتنے قیمتی لمحات گزر گئے کہ وہ پوری دنیا کی دولت خرچ کر نے کے بعدبھی اس کو واپس نہیں لا سکتے۔ ۱۳ / دسمبر کی رات میں ۲۱ بجنے کا انتظار کیا جاتا ہے، ۲۱ بجتے ہی ایک دوسرے کو مبارک باد دی جاتی ہے، کیک کاٹا جاتا ہے، ہر طرف ہیپی نیو ایئر کی صدائیں گونجنے لگتی ہیں،سوشل میڈیا کا بھر پور استعمال کیا جاتا ہے، مختلف نائٹ کلبوں میں تفریحی پروگرام رکھاجا تا ہے۔
جہاں یہ شرط بھی ہوتی ہے کہ صرف جوڑوں کو داخلہ کی اجازت ہوگی،ایسے پروگرام میں شرکت کی وجہ سے نوجوان لڑکیاں دین سے دور ہوتی چلی جاتی ہیں اور حیوانی بھیڑیوں کے ہوس کا شکار ہو جاتی ہیں، ایک وقت وہ بھی آتا ہے کہ دام محبت میں گرفتار ہوکر مذہب اسلام سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں، آج غیر مسلموں کی طرح مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ بھی نیا سال کا منتظر رہتا ہے، ان مسلمانوں نے اپنی اقدار و روایات کو حقیر سمجھ کر نئے سال کا جشن منانا شروع کر دیا ہے۔
ایک پتا شجرِعمرسے لو اور گرا
لوگ کہتے ہیں مبارک ہو نیا سال تمہیں
ہمیں سال گذشتہ کا محاسبہ کرنا چاہیے کہ ہم نے کتنی اللہ کی فرماں بردار کی اور کتنی نافرمانی کی، اپنی لغزشوں اور خطاؤں کو یاد کرکے یہ کوشش کریں کہ وہ اس سال نو میں نہ ہونے پائے، رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ تم خود اپنا محاسبہ کر و قبل اس کے کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے۔(ترمذی ۴/۷۴۲ ابواب الزہد) اللہ تعالیٰ نے جس دن آسمانوں اور زمین کو بنایا اسی دن صبح و شام،رات ودن، چاندو سورج اور سال کے بارہ مہینے بنایا، اب تک چاند و سورج نے اپنے مقررہ محور سے نہ تجاوز کیا اور نہ رفتار میں کمی بیشی کی،وہ مسلسل اپنے سفر پر رواں دواں ہے۔گردشِ لیل و نہار ہی کانام مہینہ اور سال ہے، جب اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی تو کلینڈر کے تبدیل ہونے سے کیا ہمارا مقدر بدل سکتا ہے۔
تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی شام نئی
ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی