ضلع بیدر سے

ظالم حکمرانوں کے سامنے سر جھکانا مومن کا شیوہ نہیں: مفتی افسرعلی ندوی

بیدر: 20/ڈسمبر (اے این) مفتی افسر علی نعیمی ندوی نے درگاہ اشٹور کی تاریخی مسجد موقوعہ مقابر سلاطین بہمنیہ میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہندوستان میں ہر جگہ سے ظلم ستم کی داستانیں سنائی دے رہی ہے، حکومت ایوانوں میں ظلم و ستم پر مبنی قوانین بنا رہی ہے اور اسے بزور ِ بندوق نافذ کرنا چاہتی ہے، اس ملک کی جمہوریت کو بتدریج ختم کر کے ہندوتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے اور ساورکر اور گولوالکر کی سوچ کو فروغ دے رہی ہے، جس نے جنگ آزادی میں انگریزوں سے کئی مرتبہ معافی مانگی اور اس کی وفادری میں اپنی زندگیاں گزار دیں اور بابائے قوم کی تحریک کی مخالفت میں اپنی توانائیاں صرف کیں۔،

اس قانون کے ذریعہ فرقہ واریت کو ہوا دے رہی ہے، ET NOWکے رپورٹر کے NRCکے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ وٹر آئی ڈی کارڈ، آدھار کارڈ، پاسپورت، پین کارڈ اور دیگر دستاویزات سے لوگوں کی شہریت ثابت نہیں ہوتی ہے،بلکہ ان کے اپنے آباء و اجداد کے دستاویزات کے ذریعہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ یہاں کے شہری ہیں،جو لوگ اپنی شہریت ثابت نہیں کر سکیں گے ان کو ملک بدر یا ڈیٹنشن کیمپ میں ڈال دیا جائے گا، جہاں ان کی زندگی جیل سے بھی بد تر گزرے گی،وزیر داخلہ کے اس جواب پر انہوں نے یہ سوال کیا کہ جب یہ تمام دستاویزات شہریت کو ثابت نہیں کرتے ہیں تو پھر انہیں ووٹ دینے کیوں دیا جاتا ہے؟ جب وو ٹ دینے دیا جاتا ہے تو اس سے شہریت ثابت کیوں نہیں ہوتی ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت نے شہریت ترمیمی قانون کو مہذب کی بنیاد پر بنا کر آئین کے بنیادی حقوق کے قانون کی دھجیاں اڑائی ہے، اس قانون میں یہ ہے کہ غیر مسلموں کو بغیر کسی دستاویز کے ان کو شہریت دے دی جائے گی اور مسلمانوں کو بحیثیت مسلم ہونے کے اس کو شہریت نہیں دی جائے گی۔جو سراسر ظلم ہے، اس کا اثر یہ ہوگا کہ جب پورے ملک میں NRC نافذ کیا جائے گا تو صرف مسلمانوں کو ہی ڈیٹنشن کیمپ میں داخل کیا جائے گا اور باقی غیر مسلموں کو بنگلہ دیشی یا پاکستانی یا افغانستانی قرار دے کر ان کو شہریت دے دی جائے گی۔

آج ملک بھر میں لوگ احتجاج کر رہے ہیں، پولیس کی ظلم و بربریت سے کتنے یونیورسٹیز کے طلبہ اور عام شہری نے جام شہادت نو کر لیا اور ہزاروں بری طرح زخمی ہو کر ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں، پولیس اپنے فرض منصبی ادا کرنے کے بجائے عام شہریوں کے حقوق غصب کر رہی ہے، حکومت کے اشارے مظاہرین پر لاٹھی چارج کر رہی ہے اور ان کو اپنی گولیوں کا نشانہ بنا رہی ہے، لیکن وہ حق کی آواز کو نہیں دبا سکتی ہے، رسول اللہ ﷺ نے مدینہ میں غیر مسلم قبائل سے معاہدہ کیا تھا کہ جب کوئی ہم پر حملہ کرے گا تو ہم سب مل کر اس کی دفاع کریں گے، اسی طرح آج ہمارے ساتھ جو نا انصافی ہو رہی ہے اس کے خلاف برادران وطن کو ساتھ لے کر اپنی آواز بلند کریں گے تو ان شاء اللہ کامیابی ضرور ملے گی، آزادی کی جنگ آئین کی حفاظت کے عنوان سے چھڑ چکی ہے، ہم اس کو ہندو مسلم کی جنگ ہونے دیں۔

ہم یہ عہد کریں کہ شانہ بہ شانہ مل کر اس کو اس وقت تک آگے بڑھاتے رہیں گے جب تک کہ یہ کالا قانون واپس نہ لے لیا جائے۔مومن کا یہ ایمان ہے کہ ظالم حکمراں کے سامنے حق بات کہنا افضل ترین جہاد ہے، ظالم حکمرانوں کے سامنے سر تسلیم خم کرنا مومن کا شیوہ نہیں ہے۔ مزید یہ کہ انہوں نے عوام الناس سے یہ اپیل کی کہ 23دسمبر کوبیدر میں ہونے والی کل جماعتی احتجاج کو منظم اور پر امن طریقہ سے کثیر تعداد میں شریک ہو کر کامیاب بنائیں۔ جمعہ کی نماز حافظ نجیب الدین صاحب نے پڑھائی، مسجد کا اندرونی اور بیرونی حصہ نمازیوں سے بھرا ہوا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!