ضلع بیدر سے

ظالم CAA قانون ہٹایاجائے، دفاتر کے سامنے دھرنا دے کر کام کاج روکا جائے

بیدر کے راجپوت، مشائخ اور مؤرخ حضرات کامطالبہ


بیدر: 20/ڈسمبر (وائی آر) CAAجیسے کالے قانون سے ہم سب سخت ناراض ہیں۔ یہ قانون فوری طورپر ختم
ہوجاناچاہیے۔ اور صرف بولنے سے حکومت اس قانون کوختم نہیں کرے گی بلکہ تمام سیاسی، مذہبی قائدین اور تاجرپیشہ حضرات کو اکٹھے ہوکر حکومت پر دباؤ ڈالنا ہوگا تب ہی یہ کالا قانون ختم ہوگا۔ یہ باتیں مشائخ گھرانے کے ہونہار سپوت جناب سید شاہ محب اللہ حسینی عرف زبیرحسینی نے کہیں۔

انھوں نے آج جمعہ کو بتایاکہ یہ قانون بھارت کی گنگاجمنی تہذیب کے لئے نقصان دہ ہے۔ جو بل پاس کرکے قانون CAAبنایاگیا ہے اس سے ملک میں بیرون ملک کے مسلمانوں کی شہریت کاتصور ختم کردیاگیاہے۔دوسری جانب غریب افراد کے پاس ڈاکومنٹ کہاں سے آئیں گے۔ان کے پاس پیپرس نہیں ہیں۔ این آرسی لاگو کرنے کامطلب غریب کواور تکالیف دینا۔ موصوف نے پتہ کی بات کہی کہ بھارت میں بیروزگاری کی شرح بڑھ چکی ہے۔ یہاں رہنے والوں کے لئے روزگار نہیں ہے تو پھر باہرسے آنے والے افراد کے لئے روزگار کہاں سے لایاجائے گا۔ بھارت میں رہائش کاحال یہ ہے کہ یہاں کے 50فیصدی افراد بے گھر ہیں۔انھیں رہنے کے لئے مکان میسرنہیں ہے۔اس لئے بہتریہی لگتاہے کہ باہر والے کو بھی اندربلاکرشہریت نہ دی جائے۔ جو جہاں ہے وہیں بہتر ہے۔

مشائخ زادے زبیر حسینی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ پر پولیس کی جانب سے فائرنگ اور تشدد کو حکومت سے جوڑتے ہوئے کہاکہ حکومت اس طرح طلبہ اور مسلم معاشرے میں خوف پیدا کرنا چاہ رہی ہے۔ اور ہمارے وزیر اعلیٰ یڈیورپا NRCکے بارے میں جھوٹ بول رہے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہاکہ جب آدھارکارڈ اور الیکشن کارڈ ہے توپھر ایک اور رجسٹربنام NRCکی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

راجپوت سماج سے تعلق رکھنے والے نوجوان سماجی کارکن ساگر سنگھ نے بھی NRC-CAAکو واپس لینے کامطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ بازار میں کیاگرا،اور کیابڑھا یہ عوام کو معلوم نہ ہوتاتوبہترتھالیکن ایسا نہیں ہورہاہے۔ اور جو بل کے نام پر قانون لایاگیا اس کا مطلب ایک ہی کام ہے،وہ کام ہے لوگوں کو بھڑکانا۔ ملک میں ترقیاتی کام تو ہونہیں رہے ہیں۔ دودھ 52روپئے فی لیٹر تھا اب ہم 55روپئے فی لیٹر خریدنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ جیولری میں مرکزی حکومت نے کچھ انوسٹ نہیں کیا۔ اس نے اب انوسٹ کرنا بند کردیاہے۔ Make In India کے نام پر بیداری کم اور بھڑکا نازیادہ ہے۔ 70سال میں اگر ترقی نہ ہوئی ہوتی تو آج وزیر اعظم موبائل استعمال نہ کررہے ہوتے۔ میرامطالبہ ہے کہ حکومت CAAکو واپس لے اور بھارت کے شہریوں کو آپس میں بھڑکانا اور لڑاناچھوڑ دے۔

ممتاز بزرگ مؤرخ جناب عبدالقدیرعالم شرفی نے کہاکہ مسلمانوں پر حکومت کی سراسر ظلم وزیادتی ہے۔ اسلئے میرامطالبہ ہے کہ حکومت ان قوانین کوواپس لے۔ اور اس کے لئے تمام قومیں، سیاسی تنظیمیں مل جل کر جدوجہدکریں، اس قانون کے خلاف آواز اٹھائیں۔ اور اس قانون کو واپس لینے تک اپنے احتجاج کو جاری رکھیں۔ موصوف نے ایک مشورہ یہ دیاکہ تمام دفاتر پہنچ کر دھرنادے کر کوئی کام نہ کرنے دیاجائے۔

موصوف نے فکرمندی سے کہاکہ عدم تشدد کے ذریعہ کام کریں اور تحصیل آفس، ڈپٹی کمشنر /کلکٹر دفاتر کے سامنے دھرنا دے کر پورا کام کاج رکوادیاجائے۔انھوں نے بتایاکہ کہاجارہاہے NRCلاگو کرنے 5لاکھ کروڑ روپئے خرچ ہوں گے۔ بجائے اس کے غربت کو ہٹانے کے لئے مرکزی حکومت کام کرے تو یہ بہتر ہوگا لیکن حکومت شاید ہی ایسا کرے کیونکہ وہ RSSکے اِشاروں پر کام کرتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!