ضلع بیدر سے

تعلقہ اوراد: دیہی علاقوں کے اسکولی طلبہ کو تکالیف کاسامنا، بس سہولیات نہ ہونے سے کئی طلبہ ترکِ تعلیم پرمجبور

بیدر:17/ڈسمبر (وائی آر) اوراد (بی) مہاراشٹر کی سرحد سے لگاہوا ایک پسماندہ تعلقہ ہے۔جہاں مراٹھی، اردواور کنڑا میڈیم سرکاری اسکولس قائم ہیں لیکن یہاں کے تمام میڈیم کے اسکولوں کامسئلہ یہ ہے کہ تعلقہ مرکز کے اطراف واکناف میں کوئی سرکاری اسکول نہ ہونے سے 10سے لے کر18کیلومیٹر دور دور سے طلبہ ہائیرپرائمری اسکول پڑھنے آتے ہیں، تعلیم کے لئے طلبہ وطالبات کی یہ تگ ودو آنسولائے بغیر نہیں رہتی۔ کچھ ایساہی معاملہ سرکاری اردوہائیرپرائمری اسکول اوراد(بی) کابھی ہے۔ وہاں سے 5کیلومیٹر دور واقع نارائن پور، 6کیلومیٹر دورواقع ایکمبا، 10کیلومیٹر دوری پرواقع کولور، 12کیلومیٹر دور واقع کرکیال اور 20سے زائدکیلومیٹر کی دوری پرواقع باول گاؤں سے طلبہ حصولِ علم کے لئے اوراد کے سرکاری اسکول آتے ہیں لیکن ان طلبہ کی کئی ایک مجبوریاں ہیں۔

کرکیال سے آنے والی طالبہ ثانیہ بیگم بنت عبدالقیوم نے بتایاکہ اس کاگاؤں 12کیلومیٹر کی دوری پرواقع ہے۔ وہاں تک بس نہیں جاتی۔ اور جب کبھی والد صاحب اسکول جانے کے لئے رقم دیتے ہیں تو میں اسکول آتی ہوں ورنہ گھر پر ہی رہتی ہوں۔ اس طالبہ کے دوبہن اور ایک بھائی ہے۔ طالبہ ثانیہ بیگم کے والد عبدالقیوم سے پوچھا گیاتو انھوں نے بتایاکہ کرکیال میں 1500گھر ہیں جن میں 40گھر مسلمانوں کے ہیں۔ 1500گھر ہونے کے باوجود ہمارے گاؤں کوکوئی بس نہیں آتی۔ صرف رات میں کرناٹک سے ایک بس اودگیر کے لئے جاتی ہے۔ اور کوئی بس کی سہولت ہمارے گاؤں کو نہیں ہے۔ اگر واقعی یہی صورتحال ہے تو کہانہیں جاسکتاکہ اس علاقے کا تعلیمی گراف واقعی بڑھے گا۔ اور ایک مسئلہ ترک تعلیم کا ہے۔

بہت سے طلبہ خصوصاً لڑکیاں 7ویں جماعت پڑھنے کے بعد تعلیم ادھوری چھوڑ دیتے ہیں۔اس علاقے کے رکن اسمبلی پربھوچوہان کی پارٹی بی جے پی ہے۔ وہ گذشتہ 11سال سے یہاں کے رکن اسمبلی ہیں۔ اور اب وزیر اقلیتی بہبود، حج واوقاف، وزیرافزائش مویشیاں، اور ضلع انچارج وزیر بھی ہیں۔ نوجوان سماجی کارکن محمد غوث پیراں (نام تبدیل) نے پربھوچوہان اور ریاستی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ اس علاقے کے طلبہ کی تعلیم کے لئے حکومت کی جانب سے روزانہ ٹمپو یاآٹوچلانے کااہتما م کرے۔ یہ ٹمپو(آٹو) روزانہ طلبہ کو دیہاتوں سے لائیں اور تعلیم دیں۔ اس طرح کی کوشش سے اس علاقے میں تعلیمی انقلاب آسکتاہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پربھو چوہان ضلع انچارج وزیر اس سمت آیاتوجہ دیتے ہیں یامختلف وزارتوں کے کام کاج کے دباؤ کے سبب سارے مطالبات ادھورے چھوڑ یں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!