حیدرآباد میں ایس آئی او تلنگانہ کا زبردست احتجاج، فرقہ وارانہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ
حیدرآباد: 13/دسمبر ( پریس ریلیز ) شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں ایس آئی او حیدرآباد کی جانب سے مہدی پٹنم چوراہے پر کئے گئے احتجاج میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ سی۔ای۔بی اور مجوزہ این۔آر۔سی کے خلاف ہوئے اس احتجاج میں مرکزی حکومت اور صدر جمہوریہ ہندسے مطالبات کئے گئے کہ پارلیمنٹ میں منظور ہوئے اس فرقہ وارانہ قانون کو کالعدم کیا جائے۔
ڈاکٹر طلحہ فیاض الدین، ریاستی صدر ایس آئی او نے کہا کہ یہ قانون ہندوستانی دستور کی خلاف ورزی کرتا ہے، فرقہ وارانہ بنیاد پر شہریوں میں تفریق کرتا ہے اور اس قانون کے ساتھ مجوزہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس(این۔آر۔سی) کو جوڑ کر دیکھا جائے تو یہ ظاہر ہے کہ حکومت اس کے ذریعے نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر عام لوگوں کو ہراساں کرنا چاہتی ہے۔ آسام میں ہوئے این ۔آر۔سی کے ناکام تجربے کے بعد حکومت مزید سارے ملک کو اس غیر ضروری اور انتہائی مشکل عمل سے گزارنا چاہتی ہے جب کہ کسی کو غیر ملکی ثابت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے نہ کہ عام آدمی اپنی شہریت ثابت کرتا پھرے۔
ایس آئی او ملک کے تمام باشندوں کو بلا تفریق مذہب و زبان سے گزارش کرتی ہے کہ اس قانون اور مجوزہ این۔آر۔سی کے خلاف احتجاج کریں ۔
اس موقع پر کئی عوامی نمائندوں نےمیڈیا کو مخاطب کیا اور پر امن طریقے سے اس احتجاج کا اختتام عمل میں آیا۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ کچھ نوجوانوں نے احتجاج کے بعد گرے پڑے کچرے کو اٹھایا اور بہترین ڈسپلن کا ثبوت دیا۔ بالآخر ایس آئی او اور دیگر تنظیموں کے افراد نے اِندرا پارک دھرنا چوک پر اتوار 15 دسمبر اتوار کو صبح 11 بجے ہونے والے احتجاج میں شامل ہونے کی اپیل بھی کی۔