ضلع بیدر کی 10 سے زائد تنظیموں نے CAB, NRC اور NPR کی مخالفت میں دیا میمورنڈم
بیدر: 10/دسمبر (وائی آر) فورم آف سول رائٹس ایکٹیوسٹ ضلع کمیٹی بیدرنے آج ڈپٹی کمشنر بیدر کے توسط سے ایک میمورنڈم صدر جمہوریہ ہند کے نام ارسال کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ سی اے بی، این آر سی،او راین پی آر کی مخالفت کرتے ہیں۔
تفصیلات کے بموجب بابو راوٴہنا ایڈوکیٹ کنوینر فورم آف سول رائٹس ایکٹیوسٹ ضلع کمیٹی بیدر، مبشر سندھے کو کنوینر، علی احمد خان کنوینر آل انڈیا تنظیم انصاف بیدر، سید زبیر حسینی نائب صدر ڈبلیو پی آئی، شاہ حامد قادری جمعیت اہل حدیث، محمد شعیب الدین سکریٹری ڈبلیو پی آئی، محمدآصف الدین جماعت اسلامی، عامر پاشاہ سیکریٹری عیدگاہ بیدر، محمد معظم رابطہ ملت بیدر، محمد فضل احمد صدر اے پی سی آر، محمد عاقب صدر ایس آئی او، خضرانتصار صدر یوتھ سالڈیریٹی، سید سرفراز ہاشمی صدر مومنٹ آف جسٹس، شیخ انصر سیکریٹری، نذیر احمد کو کنوینر آل انڈیا تنظیم انصاف،ستیش ساگرآل انڈیا یوتھ فیڈریشن، روی راج ایڈوکیٹ، شفاعت علی، ویر شٹی، دینے صدر ستیہ شودھک سماج، مانیک خانہ پورکر تنظیمی سکریٹری ایس ایس ایس لیڈر اور سید رحمت اللہ حسینی رکن گرام پنچایت ریکڑگی اورراج میترے وغیرہ کی دستخط پر مشتمل ایک میمو رنڈم ڈپٹی کمشنر دفتر پہنچ کر دیا گیا۔
جس میں کہا گیا ہے کہ آسام میں کیا جانے والا این آر سی جو سپریم کورٹ کی نگرانی میں رہا جس نے 20 لاکھ افراد کی شہریت کو مسترد کردیا گیا اور انھیں ڈیٹینشن سنٹرس میں بھیجا گیا۔ یہ دراصل بی جے پی حکومت کا خفیہ ایجنڈا ہے تاکہ اس کے ذریعہ ہندو راشٹر کی راہیں ہموار کی جاسکے، کل یعنی 9 دسمبر کو شہریت ترمیمی بل پیش کیا گیا جو اکثریت سے پاس ہوگیا وہ دراصل دستورِ ہند کی اسپریٹ سے ہٹ کر ہے۔ دستور ہند نے مذہب کی بنیاد پر کسی کو علیحدہ نہیں کیا ہے، مگر مرکزی حکومت کا منشا یہ ہے کہ وہ ہندوستانی عوام کو مذہب کے نام پر تقسیم کردے، وزیراعظم ناگپور کے اشارے پر کام کر رہے ہیں اور اکثریت کے منہ بھرائی کام ہو رہا ہے۔ لہذا ہم سی اے بی این آر سی اوراین پی آر کی پرزور مخالفت کرتے ہیں۔