مسلم تنظیموں کو اُدھوٹھاکرے کی یقین دہانی: راجیہ سبھا میں ہم شہریت بل کی مخالفت کریں گے
ـــــــــــــــــ
ممبئی: 10/ ڈسمبرـ آج ممبئی کی مختلف مذیبی، ملی اور سماجی تنظیموں کے موقروفد نے شہریت ترمیمی بل ( CAB ) کے سلسلے مہاراشٹر کے وزیر اعلی اور شیوشینا کے صدر ادھو ٹھاکرے سے اُن کے دفتر ودھان بھون میں ملاقات کی ـ
وفد کے اراکین نے مجوزہ بل کے بارے میں وزیر اعلی کو بتایا کہ یہ بل ہندوستان کے دستور،آئین اور قانون کے خلاف ہے، ہندوستان میں پہلی بار مذہبی بنیادوں پر تفریق کرنے والا قانون بننے جارہا ہے، اس قانون کے ذریعے ملک کی دوسری بڑی اکثریت کو ان کے شہری حقوق سے محروم کرنے کی سازش کی جارہی ہے ـ اگر یہ قانون بن گیا تو اس سے ملک کی یکجہتی اور سالمیت خطرے میں پڑسکتی ہے، ملک دشمن طاقتیں نقلی کاغذات کے ذریعے ہندو، سکھ، عیسائی وغیرہ کے بھیس میں اپنے ایجنٹوں کو داخل کرسکتی ہیں، وہ یہاں خفیہ ایجنسیوں، پولیس، فوج وغیرہ کی حساس جگہوں ہر بھی ملازمت حاصل کرسکتے ہیں، اس طرح ملک کا تحفظ بھی خطرے میں پڑسکتا ہے ـ
وفد نے ادھوٹھاکرے سے یہ بھی کہا کہ اِس وقت ملکی سیاست میں آپ کا جو رسوخ ہے اُس کو استعمال کریں اور اپنی پارٹی کے ساتھ دیگر سیاسی پارٹیوں سے رابطہ کرکے اُنھیں راجیہ سبھا میں اس بل کی مخالفت پر آمادہ کریں، پوری کوشش کریں کہ ملک کے دستور کے خلاف یہ بل وہآں سے پاس نہ ہونے پائے ـ
وفد نے ادھوٹھاکرےکی ان کوششوں کی تعریف بھی کی جن کی وجہ سے مہاراشٹر میں بی جے پی تنہا پڑگئی اور کامن مینیم پروگرام کے تحت بقیہ تین بڑی پارٹیوں کی حکومت قائم ہوسکی ـ
وفد کی گفتگو سننے کے بعد وزیر اعلی نے کہا کہ ہم لوگ انسانیت کی بنیاد پر ملک کے حق میں ووٹ بنک کی پرواہ کئے بغیر کام کرتے ہیں، اسی لئے ہم نے لوک سبھا میں یہ تجویز رکھی تھی کہ جن لوگوں کو نئی شہریت دی جارہی ہے اُن کو پچیس سال تک ووٹ دینے کا حق نہ دیا جائے، وزیر اعلی نے مزید کہا کہ ملک کے وزیر داخلہ نے لوک سبھا میں بل پر اُٹھنے والے سبھی سوالات کے جواب دئیے مگر شیوشینا نے جو مطالبہ کیا تھا اس کا کوئی جواب نہیں دیا ـ اس لئے ہم نے اب یہ فیصلہ کیا ہے کہ جب تک ہمارے سوالات کا جواب نہیں مل جاتا تب تک ہم اس بل کی راجیہ سبھا مخالفت کریں گے ـ
وفد کے اراکین نے بھی وزیر اعلی کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ واقعی یہ ووٹ بنک کی سیاست اور آنے والےبنگال الکشن کے پیش نظر لایا جارہا ہے، اس لئے شیوشینا کو راجیہ سبھا میں یہ کوشش کرنا چاہیئے کہ جلد بازی کے بجائے تمام پارٹیوں اور سماج کے ذمہ داروں کے سامنے رکھ کر دستور اور قانون کی روشنی میں اس بل کواس طرح مرتب کیا جائے کہ ہندوستان میں رہنے والی کسی بھی قوم کے ساتھ ناانصافی نہ ہوـ
وزیر اعلی نے مزید کہا کہ ہندو درم پر بی جے پی کی کوئی اجارہ داری نہیں ہے ہم بھی ہندو ہیں اور ملک وسماچ کے حق میں جو اچھا ہوگا وہی کریں گے.
وفد کے اراکین میں آل انڈیا علماکونسل کے سکریٹری جنرل مولانا محمود دریابادی، ممبئی امن کمیٹی کے صدر فریدشیخ، مرکزالمعارف کے ڈائریکٹر مولانا برہان الدین قاسمی، جمیعۃ اہل حدیث کے مولانا منظرسلفی، جماعت اسلامی کے اسلم غازی ممبئی ایجوکیشن اینڈ شوشل ٹرسٹ کے سلیم موٹروالا، رضافاونڈیشن کے صدر مولانا انیس اشرفی، شیعہ عالم دین مولانا عزیز حیدر زیدی، ہانڈی والی مسجد کے خطیب مولانا اعجاز کشمیری، ایم ایچ ڈبلیو کے صدر ڈاکٹر عظیم الدین، دھان باڑی مسجد کے خطیب مولانا محمد طہ، اور نومنتخب ایم ایل اے رئیس شیخ موجود تھے ـ