اب ابابیلوں کا لشکر نہیں آنے والا
ذوالقرنین احمد
کیب بل میں جو ٹرم کنڈیشنر رکھی گئیں ہے جس میں غیر ملکی غیر مسلموں کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی اور مسلمانوں کو نہیں ہمیں اس بات سے اعتراض نہیں ہے لیکن اس بل کے لانے کا اور کانگریس کے اقتدار کا حوالا دے کر امیت شاہ نے جو بات کہی ہے اس سے فرقہ پرستانہ ذہنیت کا پتہ چلتا ہے۔ اور یہ بات کھل کر سامنے آچکی ہے کہ جس طرح مسلم ممالک میں اگر کسی غیر مسلم پر کوئی ظلم ہوتا ہے تو ہم بھی اس ملک میں مسلمانوں پر ویسے ہی بلکہ بس بڑھ کر ظلم کرے گے۔ اس ملک کی بنیاد ہندو مسلم اتحاد اور جمہوری نظام قانون کے مطابق رکھی گئی تھی نا کہ دو قومی نظریہ کے مطابق رکھی گئی ، لیکن آج ملک کو مذہب کے نام پر دو قومی نظریہ کے مطابق دیکھا جارہا ہے۔ جس میں مسلمانوں کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس سے یہ بات صاف ہوچکی ہے کہ ملک میں مسلمانوں کیلئے زمین کو تنگ کیا جارہا ہے۔ اور مسلم ملی قیادت و تنظیمیں صرف مزمتی بیان پر اکتفا کرتے دیکھائی دے رہے ہیں۔ جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ مضبوطی سے متحد ہوکر اس کے خلاف محاز آرائی کی جائے۔ اب وقت اور حالات کچھ اور ہی اشارہ کر رہ ہیں۔
اگر یہ بل پاس ہوتا ہے تو ملک کے گنگا جمنی تہذیب کے ساتھ جمہوریت کا جنازہ بھی اٹھے گا۔ اور یہ بات حد سے زیادہ اپنے آپ کو لبرل کرلینے والے سیاسی رہنماؤں اور سماجی کارکنوں کو سمجھ لینی چاہیے کہ ان فرقہ پرستوں کیلے آئین و دستور کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے۔ اور جو انصاف پسند ہے، آپ انھیں صرف اسٹیج کی زینت بناکر ان کے زریعے دوچار الفاظ مسلمانوں کے حق میں بولوا سکتے ہیں۔ اسی میں خوش ہوجانا بے وقوفی ہے۔ ضرورت ہے کہ اب انتظار کیے بغیر اور ابابیلوں کے لشکر کی راہ تکنے سے بہتر ہے کہ ملکی سطح پر ملت کی بقاء کیلے اسلامی شریعت کے تحفظ کیلے اپنی جان مال عزت و آبرو کی حفاظت کیلے لائحہ عمل تیار کریں اور اس پر عمل آوری کریں۔