تازہ خبریںخبریںقومی

اب ہندوستان اوراسرائیل میں کوئی فرق نہیں رہے گا: اسدالدین اویسی

نئی دہلی: شہریت (ترمیمی) بل یا سی اے بی کو بدھ کے روز مرکزی کابینہ نے منظوری دے دی۔ اس کے ذریعے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے غیر مسلم مہاجرین کو شہریت فراہم جائے گی۔ لوک سبھا کی سابقہ مدت کے دوران غیر موثر ہو چکے اس بل کو اب اگلے ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کی توقع ہے۔

دوسری طرف، حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے اس بل کی پر زور مخالفت کی جا رہی ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم (آل انڈیا مسلم اتحاد المسلمین) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اس حوالہ سے مودی حکومت کی نیت پر سوال اٹھایا ہے۔

اسدالدین اویسی نے کہا کہ شہریت (ترمیمی) بل لانے کا مقصد ہندوستان کو مذہب پر مبنی ملک بنانا ہے۔ اب ہندوستان اور اسرائیل میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔ آئین کی روح سے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اویسی نے اس کے ساتھ ہی یہ سوال بھی کیا کہ اگر کوئی شخص ملحد ہے تو اس کے معاملہ میں آپ کیا کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا قانون بنانے کے بعد ہم پوری دنیا میں اپنے ملک کا مذاق بنائیں گے۔

اسد الدین اویسی نے کہاکہ بی جے پی حکومت ہندوستان کے مسلمانوں کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ آپ ایک اول درجے کے شہری نہیں بلکہ دوئم درجے کے شہری ہیں۔

ادھر، بی جے پی کے رہنما لگاتار اس متنازعہ بل کا دفاع کر رہے ہیں اور یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان چونکہ ایک ہندو راشٹر ہے، لہذا ایسا قانون لانے میں کوئی دقت نہیں ہے۔ بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ روی کشن نے کہا کہ ’’ہندوستان میں ایک سو کروڑ ہندو آبادی ہے، اس طرح یہ ایک ہندو سراشٹر ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا ’’یہاں سو کروڑ ہندو آباد ہیں۔ بہت سارے مسلم ممالک ہیں، بہت سارے عیسائی ملک بھی ہیں۔ ایک سو کروڑ ہندووں کا ملک ہونا حیرت انگیز بات ہے۔ بی جے پی کو سخت بل منظور کرنے کے لئے جانا جاتا ہے۔ جن بلوں کے بارے میں لوگ کہتے تھے کہ یہ ناممکن ہے وہ بھی آج منظور ہو رہے ہیں، یہ اچھی بات ہے۔‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!