خبردار! بُھلا مت دینا کہ۔۔۔ بچوں کی تربیت والدین کا فرض ہے
صدیقی محمد اویس، نیانگر، میراروڈ
کیا آپ اپنے بچوں کی تربیت کے لئے فکر مند ہیں؟ بالکل ہونگے، تمام والدین اپنے بچوں کی صحیح تعلیم و تربیت کے لئے بہت فکر مند رہتے ہیں۔ موجودہ دور میں امت مسلمہ کے نوجوانوں اور بچوں کا کردار کافی تشویشناک ہے ۔ سوره آل عمران آیت ۱۱۰ میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ تم وہ گروہ ہو جو لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور بدی سے روکتے ہو۔ لیکن آج معاملہ یہ ہے کہ نیکی کا حکم دینا تو دور کی بات ہے، ہمارے نوجوان خود ہی طرح طرح کی برائیوں میں ملوث ہیں۔ رائج الوقت نظام تعلیم ہمارے نوجوانوں کی دینی و اخلاقی ضروریات کی تکمیل نہیں کرتا۔ اس لئے دینی حمیت سے نا آشنا نوجوانوں پر مشتمل کرگسوں کی ایک کھیپ تیار ہو رہی ہے۔
ماں باپ کی نافرمانی ، فحاشی، بے حیائی اور اخلاقی قدروں میں گراوٹ وغیرہ جیسی کئی برائیوں کے دلدل میں آج کا نوجوان بری طرح پھنستا جارہا ہے۔ ان تمام مسائل کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ نوجوان طبقہ مقصدِ زندگی سے نا واقف ہے، انہیں یہ نہیں معلوم کہ اللہ نے انہیں دنیا میں کیوں بھیجا ؟ وہ بے راه روی کا شکار ہے۔
ایسے میں والدین کی بہت اہم ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی تربیت احسن انداز میں کریں، انہیں زیادہ ڈانٹنے ڈپٹنے کے بجائے سخاوت سے پیش آیئں اور گھر میں ایسا ماحول بنانے کی کوشش کریں کہ انکا بچہ تمام فرائض کا پابند ہو جائے۔ بچوں کو نمازوں کی تاکید کریں، قرآن مجید ترجمہ کے ساتھ روزانہ پڑھوایئں، ساتھ ہی ساتھ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے انکو روشناس کرائیں، جانباز صحابہ اکرام کے کارناموں کے واقعات سنایئں اور انہیں یہ بھی بتایئں کہ اللہ تعالی نے ہم پر دعوت دین کی اہم ذمہ داری عائد کی ہے کہ ہمیں برادران وطن کے سامنے عمل صالح اور احسن قول کے ذریعے اسلام کی دعوت کو عام کرنا ہے وغیرہ ۔
پھر دیکھیں ان تمام چیزوں کے نتیجے میں ہمارے بچے انشاءاللہ برائیوں سے دور ہوتے چلے جائیں گے اور انکا کردار سنورنے لگے گا، دھیرے دھیرے ان میں اسلام کا شعور بیدار ہونے لگے گا ۔ “بچپن کی صحیح تعلیم و تربیت ہی وہ چیز ہے جو ملک و ملت کو آزاد، جوہر، مودودی اور حسن البنا جیسے افراد سے نواز سکتی ہے ۔