ضلع بیدر سے

ہمناآباد میں آوارہ کتوں کا قہرجاری۔شہریوں کو نجات کب حاصل ہوگی؟

ہمناآباد: 27/نومبر(ایس آر) ہمناآباد کے بلدی حدود میں آورہ کتوں کی بہتات ہو چکی ہے جسکی وجہہ سے اہلیان ہمناآباد کو بہت سی مشکلات کا سامنہ کرنا پڑ رہا ہے چاہے دن ہو یا رات یہ آو ارہ کتے ہمیشہ گروہ کی شکل میں ہر جگہہ موجود رہنے لگے ہیں،دن کے اوقات میں انکی پسند یدہ جگہہ گو شت کی دوکا نیں ہو تی ہیں اگر کو ئی شخص کوگو شت لیجا تے وقت تھوڑی سی غفلت میں بھی رہا تو وہ گوشت کتوں کی غذا بن رہا ہے ایسا حادثہ ہو نا ہردن کا معمول بن چکا ہے اورمین روڈ پر ان کتوں کی لڑائی کی وجہہ سے آئے دن حادثات رونما ہو رہے ہیں۔

کئی سال پہلے انکو بلدیہ کی جانب سے (کچلا) زہر دے کر ہلاک کیا جا تا تھا مگر اب انکے خلاف کچھ بھی کا روائی نہیں ہونیکی وجہہ سے انکی تعداد مسلسل بڑھ رہی کے ہر محلہ میں کم ازکم پچاس سے زائد کتے موجود ہیں ان کتوں کی وجہہ سے عوام کا راستوں میں چلنا پھرنا دشوار ہو گیا ہے، اہلیان محلہ جات کا یہ کہنا ہیکہ اکثر راتوں میں بلا وجہہ بھوکنے کی وجہہ سے بزرگ حضرات اور معصوم بچوں کی نیند میں خلل ہو رہا ہے،اسکے علاوہ جب کوئی مسافر رآت کے وقت کسی دوسرے مقام سے یہاں پر آتا ہے اگر وہ پیدل چل رہا ہے تو گروہ کی شکل میں کتے ان پر حملہ کر رہے ہیں جسکے باعث ان کتوں کے خلاف انجانہ خوف دیکھنے کو مل رہا ہے۔

فجر کی نماز کو جانے والے کچھ نمازی کتوں کی وجہہ سے فجر کی نماز اپنے مکان میں اداکرنا بہتر سمجھتے ہیں،اسکولی طلباء اورچھوٹے بچے اسکول کتوں کی وجہہ سے اسکول جانے سے خوف کھا رہے ہیں مجبوری کی حالت میں والدین کو ہی بچوں کو اسکول لے جاکر چھوڑ ناپڑ رہا ہے۔

محکمۂ صحت کے عہدیداران کی فراہم کردہ اطلاع کے مطابق ہمناآباد کے سرکاری اسپتال میں ہمناآباد کے مختلف محلہ جات کے روزانہ چار سے پانچ افراد رجوع ہو رہے جو کتوں کے حملے میں زخمی ہوتے ہیں ایسے متاثرین کو سرکاری اسپتال میں راشن کارڈ دکھانے پر مفت میں انجکشن دیا جاتااگر سرکاری اسپتال میں انجکشن کا ذخیرہ موجود نہیں رہا تو تو یہ انجکشن باہرسے خریدنا پڑتا ہے جسکی بازاری قیمت چار سو تا پانچ سو کے درمیان ہے۔

یہ انجکشن مالدار احباب تو خرید سکتے ہیں مگر ایک غریب آدمی جو محنت مزدوری کرتا ہے جسکی آمدنی فی دن کے حساب سے تین سور وپے ہوتی ہے وہ کہا ں سے خرید سکتا ہے۔اس ضمن میں ہمناآباد بلدیہ کے عہدیداران کو چاہئیے کے وہ ان آوارہ کتوں کے خلاف کاروائی کریں ورنہ کبھی بھی کوئی بڑا حادثہ درپیش آسکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!