ایودھیا معاملہ میں فیصلے پر نظرِ ثانی کی درخواست کا اعلان، مسلم پرسنل لاء بورڈ کا بہترین فیصلہ
ساجد محمود شیخ،میراروڈ
مکرمی!
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اِجلاس میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ ایودھیا معاملہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرِ ثانی کی درخواست دائر کی جائے گی۔ علاوہ ازیں، سپریم کورٹ کے ذریعہ مسجد کے لئے متبادل مقام پر پانچ ایکڑ اراضی قبول نہیں کی جائے گی۔ میں سمجھتا ہوں کہ مُسلم پرسنل لاء بورڈ نے یہ بہت ہی بہترین فیصلہ کیا ہے۔ چونکہ خود عدالتِ عالیہ نے تسلیم کیا ہے وہاں بابری مسجد موجود تھی۔ اور کسی مندر کو توڑ کر مسجد کی تعمیر نہیں کی گئی تھی ۔
۱۹۹۲ میں مسجد کی شہادت غیر قانونی تھی اور مسجد میں زبردستی مورتی رکھنے والی بات بھی غیر قانونی تھی ۔ سابق وزیراعظم نرسمہا راؤ نے وعدہ کیا تھا کہ حکومت بابری مسجد کی تعمیر کرے گی ۔ یہ سب شواہد مسجد کے حق میں فیصلہ کے لئے کافی ہیں۔ اگر نظرِ ثانی کی درخواست دائر نہیں کرتے تو آنے والی نسلیں مسلم پرسنل لاء بورڈ کو معاف نہیں کرتی۔ کیونکہ ہم برسوں تک مسجد کے لئے لڑائی لڑی اور صرف نظرِ ثانی کی درخواست داخل نہیں کرسکے۔ پانچ ایکڑ زمین نہیں قبول کرنا بھی ٹھیک ہے کیونکہ مسجد کی زمین وقف ہوتی ہے اور اُس کا سودا نہیں کر سکتے ہیں۔