جامعہ ملیہ اسلامیہ کےخلاف نفرت انگیزی!
ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
سمیع اللّٰہ خان
آج ایک بدبودار سَنگھی چینل سدرشن نیوز نے ملک و ملت کی عظیم دانشگاه ” جامعہ ملیہ اسلامیہ ” کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی ہے، سدرشن چینل کے بدمعاش اینکر سریش نے جامعہ کے فضلاء کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں بحیثیت آفیسر ملک میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے کو جہادی اور دیش کے لیے خطرہ بتایا ہے، سریش کا یہ پروگرام مسلسل کئی قسطوں میں چلنے کی امید ہے، ہم بھی چاہیں تو شترمرغ کی طرح ان کو نظرانداز کرنے کہہ سکتےہیں لیکن حقیقت معلوم ہے، حکومت کی مدد سے ان نفرتوں کی رسائی اس قدر ہوچکی ہے کہ کوئي نہ کوئی جنونی ان سے شہہ پاکر کہیں نہ کہیں کسی مسلمان معصوم انسان کا خون پینا چاہتاہے، اور ہم بہت دیر میں لکھ رہےہیں جبکہ سریش کی اس زہرافشانی کے خلاف انڈین پولیس فاؤنڈیشن سے لیکر آئی پی ایس ایسوسی ایشن کو بیان جاری کرنا پڑا ہے، اور ایشو بلند ہورہاہے، کیونکہ ٹوئٹر کی بدترین غلیظ پالیسی سامنے آئی ہیکہ جو ٹوئٹر نریندرمودی، نیتن یاہو وغیرہ کے خلاف سخت زبان استعمال کرنے پر لوگوں کے اکاؤنٹ بند کردیتاہے.
حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے کی وجہ سے خود مجھے بھی ٹوئٹر نوٹس بھیج چکا ہے لیکن یہی ٹوئٹر انتظامیہ ایک دن مکمل ہوجانے کے باوجود سریش کے خلاف ایکشن نہیں لے رہا جو کھلے عام مسلمانوں کے خلاف فساد کروانے کے لیے ٹوئٹر استعمال کررہاہے، سریش مسلسل ٹوئٹر پر اس کے بعد بھی دسیوں ٹوئیٹ کے ذریعے نفرت پھیلا رہا ہے ٹوئٹر اور سرکاری انتظامیہ نے اسے نفرت پھیلانے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے، یہ آدمی میڈیا اینکرنگ کے نام پر گھٹیا ترین بدتمیزی اور آن لائن آواره گردی میں بے نظیر ہے، کچھ بھی نیا نہیں ہے مسلم قوم کے خلاف اس کی نفرت انگیزیوں کا ریکارڈ اس قدر ہیکہ اسے اب تک جیل میں ہوناچاہئے تھا، لیکن حکومت نے آر ایس ایس کے اسلام دشمن ایجنڈے کو بھڑکانے کے لیے اسے آزاد چھوڑ رکھاہے، اسلام دشمن ایجنڈا دراصل قدیم نسل پرست پجاریوں کی برہمنی بالادستی کو قائم رکھنے کا ہتھیار ہے، یہ ہتھیار برسہابرس سے پجاریوں کی ذلت کے مارے شودروں کو ہندو بناتا ہے صرف فساد کرانے کے لیے اور پھر ہندو بناکر ان سے مسلمانوں پر حملے کراتے ہیں، یہ کھیل چل رہا ہے جو کہ دلوں میں مسلمانوں کے خلاف راسخ ہوچکا ہے_ اب سریش نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے خلاف انتہائی گھٹیا پروپیگنڈہ چلانے کی کوشش ہے
اس وقت ہمیں چاہیے کہ فوری طور پر ملک کے کونے کونے سے اس خبیث فتین کے خلاف ایف آئی آر کروائیں
پولیس میں ایف آئی آر کرانے کے لیے آپکو اسی پوسٹ کے ساتھ ایک لنک دی جارہی ہے، https://t.co/VMONELYzLzاس لنک پر شکایت لکھی ہوئی موجود ہے، اس کے علاوہ ان صفحات کو اس مضمون کے ساتھ فیسبوک پر بھی اپلوڈ کردیا گیا ہے، آپ ان صفحات کی دو علیحدہ علیحدہ کاپیاں پرنٹ کروائیں ایک پولیس کو دیں ایک پولیس کی وصولی دستخط کے ساتھ اپنے پاس رکھیں. اور اپنا/اپنی تنظیم / سوسائٹی یا کچھ اشخاص کا جو مقدمہ کررہے ہوں ان کا نام درج کرکے دستخط کریں، یہ قانونی شکایت کاپی ماہر قانونی ایکٹوسٹ ساکیت نے فراہم کی ہے، اسے لیکر مقامی پولیس اسٹیشن جائیں، پولیس والوں سے کہیں کہ: اس آدمی نے ملک کے ایک مؤقر انسٹیٹیوٹ کے خلاف ایک کمیونٹی کے حوالے سے نفرت پھیلانے کی کوشش کی ہے جس کی بناء پر سماجی توازن اور عوامی جذبات کو سخت ٹھیس پہنچ رہی ہے یہ نفرت انگیزی ملک کو سخت نقصان پہنچانے والی غداری ہے، اس کے خلاف ہم یہ شکایت پیش کررہےہیں، اس کے بعد، پولیس اسٹیشن میں موجود عہدیداروں سے شکایت کی کاپیوں پر وصولی کی مہر ثبت کروالیں، یہ کام ہر ہر پولیس اسٹیشن میں ہوناچاہئے، اس کے بعد شروعات کے تین دن چند ذمہ دار پولیس اسٹیشن جائیں اور سوال کریں کہ کارروائی کتنی آگے بڑھی؟
روزانہ اپنے علاقے کے اخباروں اور سوشل میڈیا آن لائن نیوز ایجنسیوں میں اس کے خلاف اپنی پریس ریلیز جاری کریں، تین روز تک مسلسل قانونی کارروائیوں کے باوجود اگر پولیس اسے گرفتار نہ کرے، تو پھر سب ملکر اپنے قومی سطح کے لیڈروں سے مطالبہ کریں کہ اس کے خلاف مزید احتجاج کے اقدامات کیے جائیں، آپ جس جمہوری ملک میں رہ رہےہیں اور جس پوزیشن میں ہیں اس میں یہی آپ کے پاس راستے ہیں جن پر اگر استقامت کے ساتھ ہر شہر میں دس دن کام ہوجائے تو حکومت کو مجبور ہونا پڑےگا جب تک گرفتار نہ ہوجائے بیٹھنا نہیں ہے_ حال ہی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نے این آر سی اور شہریت ترمیم کے ظالمانہ قانون کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے حکمران ٹولے کو ناکوں چنے چبوائے تھے جس کے بعد میڈیا اور بھاجپا نے ملکر جامعہ کو ہرسطح پر بدنام کرنا چاہا لیکن اس کے باوجود امسال جاری ہونے والے ریکارڈ میں جامعہ نے ملک کی یونیورسٹیوں میں سرفہرست پوزیشن حاصل کرلی،
اب سدرشن نیوز پر سریش کے ذریعے جامعہ ملیہ کے خلاف یہ پروپیگنڈہ اپنے اندر کیا کچھ سمیٹے ہوئے ہے اس کا اندازہ آپ اس سے بھی لگا سکتےہیں کہ، اس غنڈے سریش نے اپنی گھٹیا ترین ٹوئیٹ میں وزیراعظم نریندرمودی اور آر ایس ایس کو مینشن کررکھاہے، اس کا کیا مطلب ہے؟ کیا وزیراعظم اپنے ہی ملک کے انسٹیٹیوٹ کے خلاف آر ایس ایس کے اشاروں پر درپردہ مہم چلواتے ہیں؟ اگر ایسا نہیں ہے تو وزیراعظم یا ان کے آفس کو اس کی وضاحت کرنی ہوگی کہ آخر ایسی سنگین کوششوں میں انہیں کیوں مینشن کیاگیاہے آر ایس ایس تو ہے ہی دہشتگرد تنظیم لیکن وزیراعظم ایک بدمعاش آوارہ اور ذلیل شخص کی سماج دشمن کوششوں میں آر ایس ایس جیسی دہشتگرد تنظیم کے ساتھ کیوں مینشن ہیں؟ ہر زبان میں یہ سوال ہوناچاہئے کہ ” یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے؟ “
یہ دوسرا کام اگر عالمی میڈیا ایجنسیوں کے ذریعے ہونے لگے تو یقینًا دکھلاوے کے لیے ہی سہی مودی کو دامن بچانا پڑےگا**دوسرا کام: چند مہینے قبل ٹوئٹر نے دلتوں کے خلاف متعصبانہ پالیسی اختیار کررکھی تھی جس پر دلتوں نے ممبئی میں ٹوئٹر کے آفس کا گھیراﺅ کردیا ٹوئٹر کے سَنگھی آفیسرز کے ہاتھ پیر پھول گئے، اس کے بعد ناصرف ٹوئٹر نے دلت ایکٹوسٹوں کے اکاؤنٹ کے خلاف ساری کارروائیاں واپس لی بلکہ آج تک ہمت نہیں ہوئی کہ ٹوئٹر دلتوں کے ساتھ آر۔ایس۔ایس اور مودی مخالفت کی وجہ سے تعصب کرسکے!
سوالات بھی پرشور انداز میں اٹھائیں، ہندوستان کے دوغلے سیکولرزم کا پردہ فاش کرنے والے اور حکومتی سطح پر موجود نفرت پرست برہمنی دماغ کی مکاریوں اور سازشوں کو پوری دنیا میں عام کیجیے, سدرشن کا سریش عورتوں کے معاملے میں بھی بدنام ہے اب اس نے اپنی ایک اور فساد پھیلانے والی مہم میں نریندرمودی اور آر ایس ایس کو مینشن کرکے اپنے ساتھ ہونے کا اشارہ دیا ہے، آپ ان تینوں کے گٹھ جوڑ سے تیار ہونے والے مکروہ مظالم اور بدعنوانی کو دنیا کے سامنے پیش کریں، اور ساتھ میں پوری قانونی تیاری جس کا طریقہ اوپر بتایاگیا ہے اس کے ساتھ پولیس اسٹیشن جانا شروع کیجیے.
کتنی ہی عدالتوں سے میڈیا کے خلاف لفظی فیصلے آنے دیجیے لیکن یاد رکھیے کہ ارنب گوسوامی اور امیش دیوگن جیسے گھٹیا اینکروں کے خلاف کارروائیوں پر امتناع بھی اسی ملک کی عدالتوں کے ذریعے ہوا ہے، میڈیا چینل نفرت اور دشمنی کی کھیتی بوتے رہیں گے اس کے ذریعے پھر ہماری ہی قوم کو نشانہ بھی بنایاجائے گا بار بار بَلی کا بکرا بنایا جائے گا کیونکہ جب تک آپ چل پھر کر اوپر بتائی گئی اقدامی حرکتیں شروع نہیں کرینگے یہ غنڈے خود کو شیر سمجھے بیٹھے رہیں گے جب تک آپ مستقل مزاجی سے آر ایس ایس مودی بھاجپا، ان کی ظالم پولیس اور بیہودہ میڈیا کے اشتراک سے ہندوستان میں برپا انسانیت سوز دنگوں کا عالمی سطح پر چرچا نہیں کرائیں گے تب تک ان کے خلاف انصاف کے قیام میں برکت بھی نہیں ہوگی_