اسلام میں خودکشی حرام ہے
ام اریب
مکرمی!
فاطمہ لطیف نامی ایک مسلم بچی جو مدراس آئی آئی ٹی کی نہایت ذہین طالبہ تھی اسنے انسٹیٹیوٹ میں مذہبی منافرت اور تعصب کے سبب خودکشی کر لی، اسکے والد کے مطابق انکی بیٹی نے انہیں بتایا کہ اسکا نام “فاطمہ” اسکے لئے وبال ِ جان بن گیا تھا۔
میں اس کیس میں یہ کہونگی کہ یہ مسلم والدین کی تربیت کی خودکشی ہے، اولاد کو اعلی تعلیم یافتہ اداروں تک تو پہنچایا لیکن یہ تعلیم نہ دے سکے”خودکشی حرام ہے”۔
میرے نزدیک ساری ذہانت و فطانیت زیرو ہے اگر انسان نا مساعد حالات کا سامنا نہ کر سکے مستزاد یہ کہ وہ مسلم بھی ہو۔میں تو روہت ویمولا کی خودکشی پر آج تک حیران ہوں کیا ان لوگوں کے پیروں کے نیچے زمین نہیں تھی یا انکے سروں پر کھلا آسمان نہیں تھا۔
مہاراشٹر میں سوکھے کی وجہ سے جب کسان خودکشی کر رہے تھے نانا پاٹیکر نے کہا تھا کہ عجیب بات ہے سارے کسان جنہوں نے خودکشی کی وہ غیر مسلم تھے مسلم کسانوں نے خودکشی نہیں کی۔ہمارے مسلم بیگناہ بھائی جو اسی منافرت کی سیاست کا چارہ بنے ہیں اور سالہاسال سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے جسمانی اور ذہنی عقوبتیں برداشت کر رہے ہیں کہ محض انکی داستان الم سن کر راتوں کی نیند اڑ جاتی ہے کسطرح صبر و استقامت کا پیکر بنے ہوئے ہیں۔